سورہ مریم - ١٩ --
---------------- آیات # ٢ تا ١٥
یہ مذکور ہے تیرے رب کی اس رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی -- جب
اس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا -- عرض کی اے میرے رب میری ہڈی کمزور ہو گئی
اور میرے سر سے بڑھاپے کا بھبھوکا پھوٹا اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر
کبھی نا مراد نہ رہا -- اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے اور
میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سی کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھا
لے -- وہ میرا جانشین ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے رب اسے
پسندیدہ کر -- اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحیی
ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا -- عرض کی اے میرے رب میرے لڑکا
کہاں سے ہوگا میری عورت بانجھہ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھہ جانے کی حالت کو
پہنچ گیا -- فرمایا ایسا ہی ہے تیرے رب نے فرمایا وہ مجھے آسان ہے اور میں
نے تو اس سے پہلے تجھے اس وقت بنایا جب تو کچھہ بھی نہ تھا -- عرض کی اے
میرے رب مجھے کوئی نشانی دے دے فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات دن
لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہو کر -- تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا
تو انھیں اشارے سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو -- اے یحیی کتاب مظبوط
تھام اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی -- اور اپنی طرف سے مہربانی اور
ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا -- اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا
تھا زبر دست و نافرمان نہ تھا -- اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور
جس دن مرے گا اور جس دن مردہ اٹھایا جائے گا
آدمی دعا کسی نہ کسی حاجت یا ضرورت کے تحت ہی مانگتا ہے یا یوں بھی کہہ
سکتے ہیں کہ اگر آدمی کسی چیز کی ضرورت یا حاجت محسوس نہ کرے تو وہ اس چیز
کی دعا بھی نہیں مانگتا ہے اب یہاں دیکھنے کی بات یہ ہے کہ حضرت زکریا علیہ
سلام نے کیا ضرورت محسوس کی ہوگی یا ان کو اپنے قریبی لوگوں سے کس چیز کا
خوف یا ڈر محسوس ہوا ہوگا جو حضرت زکریا علیہ سلام کو اس طرح دعا مانگنے کی
ضرورت پیش آئی ہوگی کہ جس میں اولاد یعقوب کے لیے وارث اور اپنے جانشین کے
لیے دعا کی جا رہی ہے کہ جو حضرت زکریا علیہ سلام کے کام کو آگے بڑھا سکے
تو سوچنے کی بات یہ ہے کس چیز کا ڈر محسوس کیا گیا اور کیا کام ہوگا جو
حضرت زکریا علیہ سلام اس وقت کر رہے تھے |