شہید کبھی نہیں مرتا وہ ہمیشہ زندہ رہتاہے۔اور
سانحہ پشاور کے شہیدؤں کو دنیا آج تک نہیں بھولی۔ ایک وہ تاریخ تھی جب ایک
المنا ک واقعہ دنیا کے سامنے پیش آیااور وہ غم کی گڑیاں دنیا آج تک نہیں
بھولی اور وہ غم کی گڑیاں بھی ایسی تھی جو چاہا کر بھی کوئی بھول نہیں
سکتاہے۔اس غم کی گڑی میں ہر آنکھ اشک بار تھی،ہر چہرے پر غم کے بادل تھے،
ہر دل افسردہ تھا اور ہر لب پہ دعا تھی ان معصوم بچوں کے لیے جو اپنی زندگی
کی جنگ لڑرہے تھے۔
کیونکہ اسی دن دہشت گردوں نے الف ب پ پر یقین رکھنے والوں کو صفاہستی سے
مٹانا چاہااور بچوں کے دلوں میں خوف کو برپا کرنا چاہاتاکہ وہ تعلیم کی راہ
کو چھوڑدے اور سکولوں اور کالج میں ڈر کی وجہ سے نہ جا سکیں۔انہی کے سامنے
ان کے بھائی ،بہن ،دوست اور اساتذہ کو شہید کیاتاکہ وہ ڈر جائے اور سکول نہ
آسکیں لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ وہی ڈر انہی بچوں کی ہمت میں تبدیل ہو
جائے گاکیونکہ اسی دن آرمی پبلک سکول کے بچوں نے اپنی جانوں کے نظرانے دے
کر پورے ملک کے بچوں میں ہمت کی فضا پیداکردی اور ثابت کر دیا کہ الف ب پ
پر یقین رکھنے والے کسی سے نہیں ڈرتے اور قلم کی طاقت دنیا کی ہر طاقت سے
بڑی ہے ۔
وہ دن تھا کہ جب پوری قوم ایک ہو گئی تھی اور سب ایک ہی صف پر کھڑے تھے اور
سب کا ایک ہی اجھنڈا تھا کہ دشمن کو کیسے ختم کیا جائے اور اسی ایک پن کی
وجہ سے دشمن کو دھول چٹائی گئی ۔آرمی نے سوات ، خیبر ایجنسی ،مالاکنڈ
ایجنسی اور اس طرح کے دوسرے علاقے جہاں دشمنوں کاکنٹرول تھا وہاں جا کر
پاکستان کاجھنڈا لہرادیا اوثابت کردیا کہ پاکستان ایک پرامن اور اسلامی ملک
ہے۔
ٓآج پھر وقت لوٹ کے آیاہے اور وہی تاریخ ہے سولہ دسمبرسانحہ پشاور کے
شہیدؤں کی یاد کا دن جب درجنوں بچوں کوشہید کردیا ، ماؤں سے ان کے بچوں کو
چھین لیا گیااور آج پھر پوری قوم ایک صف پہ کھڑی ہے اور ان شہیدؤں کو سلام
پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کے نظرانے دیا اور پوری قوم کا سر فخر سے
بلند کیا اور اور اگر پوری قوم ہمیشہ ایک ہی صف پر کھڑی رہے تو اسے دنیا کی
کوئی طاقت مات نہیں دے سکتی اور یہ دنیا کہ ہر حصے میں کامیاب ہو۔کیونکہ
ایک پن میں ہی مضبطوتی ہے اور ایک پن کی وجہ سے قومیں ترقی کر سکتی ہیں۔
آج سانحہ پشاور کی یاد میں دن منایاجا رہا ہے اور مختلف کالجوں اور سکولوں
میں تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔ان دہشت گردوں نے جن بچوں کا نام صف ہستی
سے مٹانا چاہالیکن آج وہی نام ہرزبان پر ہے۔اور رہتی دنیا تک ان کا نام
زندہ رہے گااور دنیا ہمیشہ انہیں یاد کرتی رہے گی۔ کیونکہ وہ جلتے چراغ ہیں
اور ہمیشہ چمکتے رہیں گے رہتی دنیا تک۔ انشاء اﷲ |