کسی پس ماندہ علاقے سے مثبت خبر آئے تو اس کی ضرور تشہیر
کرنی چاہیے ۔ غریب کی بستی میں روٹی تقسیم ہورہی ہو تو خوب ڈھنڈورا پیٹنا
چاہیے ۔ جہاں سے ہر وقت منفیت کی گونج سنائی دے ، اگر وہاں سے اثبا ت کی
تھوڑی سی مہک بھی محسوس ہو ، اسی وقت سارے عالم کو بتا دینا چاہیے ۔ تاکہ
ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو ، جو یہ کار ہائے خیر سر انجام دے رہے ہوں ۔
ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ کسی مثبت خبر کو موضوع ِ سخن بناؤں ، لیکن یہ کوشش
ہمیشہ نہیں تو اکثر اکارت جاتی ہے ۔ اب تو ہمارے لوگ بھی ایسے موضوعات پسند
کرنے لگے ہیں ، جن میں مہنگائی کا رونا ہو ، غربت کی دہائی ہو ، لاشوں کے
سانحے ہوں ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا مصالحہ ہو یا ان موضوعات سے ملتا
جلتا کوئی موضوع ہو ۔
لیاری کو کون نہیں جانتا ؟َ کون اس خطہ ِ بے اماں سے نا واقف ہے؟ آپ لیاری
کے لوگوں کو جاہل ، گنوار ، اور ان پڑھ کہہ لیں ، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ
یہ علاقہ کھیلوں کے حوالے سے ہمیشہ ذرخیز رہا ہے ۔ اس کے علاوہ اس امر کا
بھی اعتراف کرنا پڑے گا کہ یہاں کے پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے لوگوں کے دلوں
میں اس غریب بستی کے غریب لوگوں کا درد ہے ۔ یہ لوگ اکثر و بیشتر اپنی مدد
آپ کے تحت لیاری کے نوجوانوں اور خصوصاََ طالب علموں کو منفی سرگرمیوں سے
بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی یہ کوششیں نیک نیتی
پر مبنی ہوتی ہیں ۔ کیوں کہ یہ لوگ نہیں چاہتے ان کے نوجوان اور آنے والی
نسل منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر خود سے بھی بے گانہ ہوجائے۔ بلا شبہہ یہ
لوگ عزت و احترام کے قابل ہیں ۔ کیوں کہ یہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی یہ
کارہائے خیر سر انجام دے رہے ہیں ۔
جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ لیاری کا علاقہ کھیلوں کے حوالے سے ہمیشہ
ذرخیز رہا ہے ۔ لیاری کے پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے لوگ اس حقیقت کا اادراک
کر چکے ہیں کہ کھیل ایک ایسی مثبت سرگرمی ہے ، جس کے ذریعے ہر قسم کی منفی
سرگرمیوں کو مات دی جا سکتی ہے ۔ جب لیاری کے لوگ کھیلوں کی طرف راغب ہوں
گے تو خود بہ خود ان منفی سرگر میوں کو چھوڑ دیں گے ، جنھوں نے ان کی زندگی
اجیرن کر رکھی ہے ۔ ویسے تو یہاں ہمہ اقسام کی کھیلیں رائج ہیں ، لیکن فٹ
بال کا ذوق اور شوق بہت زیادہ ہے ۔ جب فٹبال کا انٹر نیشنل ایونٹ سجتا ہے
تو لیاری میں بڑی بڑی اسکرینیں سجتی ہیں ۔ بچے ، بوڑھے ، جوان ۔۔ سب ہی فٹ
بال کے یہ میچ ذوق و شوق سے دیکھتے ہیں ۔
لیاری کی نئی پود کو فٹ بال کی طرف راغب کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی
ایشن (ساؤتھ ) اچھے اقدامات اٹھا رہی ہے ۔ وجہ وہی ہے کہ نئی نسل منفی سر
گرمیوں سے بچے ۔ ڈی ایف اے ساؤتھ کے چئیر مین جمیل احمد ہوت صاحب نے بتایا
کہ ناصر کریم بلوچ صاحب (ڈی ایف اے ساؤتھ کے سر پرست ِ اعلیٰ ) کی قیادت
میں ڈی ایف اے ساؤتھ لیاری کے نوجوانوں کو فٹ با ل کی طرف راغب کرنے کے لیے
مثبت اقدامات اٹھا نے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ان کی وساطت سے یہ بھی معلوم ہوا
ہے کہ ڈی ایف اے ساؤتھ پچھلے سال پانچ بڑے ایونٹس کرا چکی ہے ۔ ان ایونٹس
کے انعقاد کی وجہ سے لیاری کے نوجوان بڑ ی تیزی سے فٹ بال کی طرف مائل ہور
ہے ہیں ۔ بلا شبہہ ڈی ایف اے ساؤتھ کی یہ مثبت پیش رفت لیاری کے نو جوانوں
کا مستقبل روشن کرنے میں اہم کر دار ادا کرے گی ۔ ڈی ایف اے ساؤتھ کے چیئر
مین نے یہ بھی بتا یا کہ لیاری کے تمام کھیلوں کے میدان آباد کر دیے گئے
ہیں ۔ لیاروں میں کھیلوں کے میدانوں کی شدید قلت ہے ۔ حکام ِ بالا کو چاہیے
کہ اس طرف توجہ دیں ، تاکہ بچے گلیوں میں کھیلنے کی بہ جائے میدانوں میں
کھیلیں ۔ لیاری کے بچےگلیوں میں کھیلنے پر مجبور ہیں ۔ جب کہ وہاں کھیلنا
خطرے سے خالی نہیں ہے ۔ اس سے حادثات بھی ہو سکتے ہیں ۔ جمیل احمد ہوت صاحب
نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ڈی ایف اے ساؤتھ عنقریب انڈر 12 اسٹریٹ فٹ
بال ٹورنا منٹ کا انعقاد کرے گی ۔ تاکہ چھوٹے بچے بھی اس طرف مائل ہوں ۔ ڈی
ایف اے ساؤتھ کا یہ اقدام بھی موثر ثابت ہوگا ۔ اس طرح نو جوانوں کے ساتھ
ساتھ بچوں میں بھی کھیل کا شوق پیدا ہوگا ۔ چیئر مین صاحب نے یہ بھی بتا یا
کہ ڈی ایف اے ساؤتھ نے ایک وعدہ کیا تھا ۔ وہ وعدہ یہ تھا کہ ٹرانسفر فارم
کی کوئی فیس نہیں لی جائے گی ۔ یہ وعدہ پورا کیا گیا۔اس عمل کے اچھے اثرات
مرتب ہوئے ۔ اب تک سات سو فارم بھرے جا چکے ہیں ۔ جس سے ذوق و شوق کا بہ
خوبی انداہ ہوتا ہے ۔
لیاری کا علاقہ ہمیشہ سے پس ماندہ رہا ہے ۔ اکثر و بیشتر یہ خطہ حکام بالا
کی ترجیحات سے کوسوں دور رہا ہے ۔ جب یہاں کے سلجھے ہوئے لوگوں نے محسوس
کیا کہ کوئی نہیں ہے ، جو ان کا پرسان ِ حال ہو تو انھوں نے اپنی مدد آپ کے
تحت آگے بڑھنے کی کوشش کی ۔ یہ کوشش اس وقت بھی جاری و ساری ہے ۔ یوں سمجھ
لیجیے کہ ڈی ایف اے ساؤتھ بھی انھی کوششوں کا ایک حصہ ہے ۔ یہ بھی اپنی مدد
آپ کے تحت چل رہی ہے ۔ ڈی ایف اے ساؤتھ کے چیئر مین صاحب کے بہ قول ان کے
ساتھ حکام ِ بالا کی طرف سے کوئی مالی تعاون نہیں کیا جا رہا ۔ بلکہ لیاری
کے تما م فٹ بال کلبز اپنی مدد آپ کے تحت چل رہے ہیں ۔ کاش! یہ خطہ ِ بے
اماں حکام ِ بالا کی توجہ اپنی طرف کھینچ لے !! |