پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم وجہ تخلیق کائنات تھے اور ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ رہتی دنیا تک
انپر تمام جن و انس اور فرشتوں کو بھی خا لق حقیقی کی طرف سے درود و سلام
بھیجتے رہنے کا حکم ہے ان کا عاشق کہلانا یقیننا'' با عث افتخار ہے پیارے
نبی پاک کی محبت میں جان دے دینے سے بڑھ کر نہ کوئی سعادت ہے نہ کوئی شہادت
آج کے اس مضمون میں ہم سچے عاشق رسول کا درجہ پانے کی را ہیں تلاش کریں گے
تاکہ اس دنیا میں بھی یہ انمول مقام حاصل کر سکیں اور روز جزا و سزا ہم
عاشق رسول کے طورپر سرخرو ہوں -
ہم کیسے اور کیونکر سچےعاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم بن سکتے ہیں ؟ کن عادت
و اطوار کو اپنا کر ہم اللہ اور اسکے پیارے نبی کے عاشق صا دق بن سکتے ہیں
؟ اسکا بہترین جواب یہ ہے کہ جسطرح دنیا کی عام تعلیم میں بھی ہمیں ڈاکٹر
بننے کے لیے ڈاکٹری اور تاریخ دان بننے کے لیے تاریخ کی کتب چاہیے ہوتی ہیں
اسی طرح حقیقی عاشق رسول بننے کے لیے بھی ایک "کورس کی کتاب ہے " اور
الحمدللہ یہ کتاب ایسی ہے کہ اسکو کسی نئے ایڈیشن کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ
یہ وہ کتاب ہے جسکی حفاظت کا ذمہ خود خالق حقیقی نے لیا ہوا ہے . قران کریم
سے بہتر کوئی " نصاب " نہیں جسکو اگر سمجھ کر پڑھا جاۓ اور اسپر عمل کیا
جاۓ تو ہمیں ایک سچے عاشق رسول اللہ کی ڈگری مل سکتی ہے-
یہاں یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہی
ہوسکتا ہے جو عاشق خدا ہو کیونکہ پاک نبی نے صرف اور صرف اللہ تعالی کو
اپنا محبوب بنایا اور ہمیں بھی صرف اس واحد و لاشریک کو اپنا حقیقی اور سچا
محبوب بنانے کی نصحیت فرمائی .سچ یہی ہے کہ دنیا میں کوئی ایک شخص بھی نہیں
جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر تو ایمان لاۓ مگر نبی پاک کے محبوب
خداۓ رحمان پر ایمان نہ لاۓ ! اپنے ارد گرد نظر ڈالیں کوئی ایک بھی ہوش و
حواس والا مسلمان کہلانے والا ایسا نہیں ہوگا -
امر وا قعہ تو یہ ہے کہ رسول اللہ کا محب و عاشق بننے کی پہلی شرط ہی خدا
تعالی سے سچا عشق ہے جب تک آپ اپنے محبوب کے محبوب سے حقیقی محبت نہیں کریں
گے آپکا د عوی سواۓ جھوٹی محبت جتانے کے کچھ نہ ہوگا -
اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یوں تو تمام کا تمام قران شریف ایک مکمل ضابطہ حیات
ہونے کی بنا پر ہماری زندگی کے ہر پہلو پر لاگو ہونا ہی چاہیے مگر جس طرح
دنیاوی تعلیم کی کتابوں میں مختلف چیپٹرز کے ذریعے مختلف عنوانات کو طالب
علم تک پہنچانے کے لیے الگ الگ بیان کیا جاتا ہے اور ان عنوانات کو تفصیلا
''سمجھانے کے لیے ہی الگ چیپٹر میں ڈالا جاتا ہے اسی طرح عاشق رسول بننے کے
لیے بھی ایک مکمل مضمون ہمارے پیارے خدا نے ہمیں اپنے پیارے نبی پاک کے
ذریعے عطا کیا -
سورہ الفرقان میں " عبا د الرحمن " کے نام سے جس عاشق رسول صلی اللہ علیہ
وسلم کی عادات و خوبیاں بیان کی گئی ہیں وہ نہ صرف سمجھنا آسان ہیں بلکہ
تفصیل میں جاکرہمیں بتایا گیا ہے کہ جو بندے میرے عاشق ہونگے وہی محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق ہونگے جو "رحمان خدا کے بندے " ہونگے وہی
"رحمتہ اللعلمین" کے محب ہونگے -
اس ایک بات کی بہت گہرائی ہے کہ خداۓ عظیم و برتر نے اپنے پسندیدہ بندوں کو
اپنی سو صفات میں سے ایک کا نام ہی کیوں دیا یعنی " رحمان کے بندے " نہ کہ
"جبار کے بندے ، رزاق کے بندے یا پھر حفیظ کے بندے " وجہ بہت سادہ ہے یہ کہ
صفت رحمان نے ساری دنیا کہ انسانوں ، حیوانوں ،چرند ، پرند ، حشرات الارض
،چاند ، سورج ستاروں ، جان و بے جان ہر شے کے مالک ہونے کا احاطہ کیا ہوا
ہے یہ صفت مسلمان اور کافر میں فرق نہیں کرتی نہ ہی انسان اور حیوان پر
اپنی عنایت کرنے میں کچھ بھی امتیاز بر تتی ہے یعنی دنیا جب بھی خدا اور
خدا کے پیارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشقوں کو دیکھے تو اللہ
تعالی کی رحمانیت اور پیارے نبی کے رحمت اللعلمین ہونے کے ثبوت دنیا کے
سامنے آجائیں -
رحمان خدا کے بندوں کی پہلی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ زمین پر بڑے سکون
اور وقار سےچلتےہیں انکی چا ل میں وہی اعتدال ہوتا ہےجو کہ انکی زندگی میں
موجود ہوتا ہے نہ وہ مغضوب الغضب ہوتے ہیں نہ ہی نرمی اور بے جا طرفداری سے
لوگوں میں برائی کو بڑھا نے میں مدد دیتے ہیں .وہ شیطان کی سی تیزی بھی
نہیں دیکھاتے اور نہ ہی سستی و کاہلی سے کام لیتے ہیں ،وحشت کا شکار ہو کر
لوگوں پر ظلم و ستم نہیں توڑتے نہ ہی نااھلی کرتے ھوۓ اپنے فرایض سے رو
گردانی کرتے ہیں -
وہ اس وقت بھی صبر و برداشت کا مظا ہرہ کرتے ہیں جب جاہل ،کم علم یا جذباتی
لوگ انہیں گالی گلوچ ، جھگڑے فساد کے ذریعے طیش میں لانے کی کوشش کریں
.رحمان خدا کے بندے جو سچے عاشق رسول ہوتے ہیں انکی واضح پہچان قران کریم
نے کروا دی یہ سچے محب کبھی بھی انانیت اور جھوٹی غیرت کا شکار ہوکر گالی
گلوچ ، بد زبانی ، ہاتھا پائی ،ما ر کٹائی پر نہیں اترتے کہ انکا صبر و
برداشت ہی انکے حقیقی عاشق رسول ہونے کی پہچان ہے قران نے ہم سب کو بتا دیا
ہے کہ خدا کا سچا بندہ اور رسول اللہ کا سچا غلام ہر ایسے گالی گلوچ ، مار
کٹائی اور بد زبانی کرنے والے جاہلوں کے پاس سے سلامتی اور ہدایت کی د عا
کرتے ھوۓ خامو شی سے گزر جاتا ہے جو رحمان خدا کے بندوں کو نفسانی جوش
دلانے کے بد ارادے سے للکارتے ہیں -
تیسری صفت ان پاک عاشقوں کی یہ ہوتی ہے کہ وہ رات بھر اللہ کے حضور د عا ؤں
میں لگے رہتے ہیں انکے لیے فرض نمازیں اور تہجد کے نوافل میں کوئی فرق نہیں
ہوتا . راتوں کو خداۓ رحمان سے اپنی حاجات بیان کرتے ہیں نہ کہ بندوں کے
سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں یہ رسول اللہ کے سچے عاشق ہر رات باقاعدگی سے اپنے
محبوب نبی کی طرح رات رات بھر خداۓ رحمان کے در پر کھڑے رہتے ہیں اور اپنی
، اپنے پیاروں بلکہ اپنے دشمنوں کی خیریت بھی مانگتے ہیں کیوں کہ یہی محمد
مصطفی احمد مجتبی کی سنت ہے اسی پر عاشق رسول عمل کرتے ہیں-
اتنی عبادات کے باوجود انکساری اور خدا خوفی ان بندوں میں کوٹ کوٹ کر بھری
ہوتی ہے وہ ہمیشہ جہنم سے بچنے کی د عاؤں میں لگے رہتے ہیں ایسی د عا ئیں
جو انہیں عام مسلمانوں سے ممتاز کر دیتی ہے یعنی یہ کبھی بھی اپنی عبادتوں
پر نازاں نہیں ہوتے بلکہ ہمیشہ رسول اللہ کی پیروی کرتے ھوۓ خداۓ بزرگ و
برتر کے غنا اور بے پرواہی سے خوف زدہ رہتے ہیں -
رسول اللہ کے یہ عاشق صادق شرک نہیں کرتے انکو کیسے ہی مالی ،جانی نقصان
کیوں نہ اٹھانے پڑ جائیں پر توحید سے انکا ایمان اور یقین کبھی نہیں اٹھتا
خدا تعالی پر مضبوط ایمان کا تو پتہ بھی اسی وقت چلتا ہے جب بندہ امتحانوں
میں پڑ جاۓ. اچھے وقتوں میں تو سب اللہ والے بن سکتے ہیں مگر پے درپے تکا
لیف ، مشکلات ، ما لی نقصانات ، اپنوں سے دکھ اور غیروں سے طعنے و گالیاں ،
الزمات ،جانی حملے ،ظلم و زیادتی وغیرہ یہی وہ حالات ہوتے ہیں جب انسان
اپنا رشتہ اپنے رب اور اسکے رسول سے واضح کر پا تا ہے یعنی اسی دور میں
اسکو اپنے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ میں کتنے پانی میں ہوں آیا میری محبت
توحید سے اٹل اور بلاشک و شبہ ہے یا میں صرف دیکھاوے کے لیے "توحید پرست "
بنا ہوا ہوں -
اللہ کے ایک بندے کا خون ناحق ساری انسانیت کا قتل ہے اور اس بات پر جیسا
عمل سچا توحید پرست اور عاشق رسول کرتا ہے شاید ہی دنیا کا کوئی انسان کرتا
ہو امن کے اوقات کی تو کیا بات کریں جنگ کے دوران بھی جب دشمن اپنی پوری
قوت سے حملہ آ ور ہو سچےعاشق رسول کو منع ہے کہ کسی بھی نہتے مرد ،مریض ،
بزرگ ، عورت ، بچے اور درختوں تک پر اپنے کسی ھتیار کو استعمال کرے -
پاک نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات ایک عظیم مثال ہیں یہ ثابت
کرنے کے لیے کہ تلوار کا وار بھی دوران جنگ اسی پر ہوگا جو سامنے سے تلوار
اٹھاۓ گا سو امن کے دنوں میں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی رحمان خدا
کا بندہ اور پاک نبی کا چاھنے والا کسی نہتے پر کسی قسم کا ھتیار اٹھاۓ
یہاں یاد رہے کہ نسل ، زبان ، مذھب ، فرقہ کوئی بھی ایسی قید مقرر نہیں کہ
جسکو بہانہ بنا کر ہم کسی انسان کا قتل کر سکیں-
رسول اللہ کا سچا محب ہر چھوٹی بڑی بدی سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے
جھوٹی گواہی دینا یا سچی گواہی چھپانا عباد الر حمن کے لیے کبیرہ گناہ ہیں
یہ پاک لوگ زنا جیسی بدی سے بچتے ہیں اور ظلم و زیادتی کے ہر کام سے توبہ
کرتے ہیں تاکہ اللہ اپنے وعدے کے مطابق انکی چھوٹی سے چھوٹی برایوں کو بھی
نیکیوں میں بدل دے -
عاشق رسول اپنا وطیرہ بناتے ہیں کہ لغو باتوں ، افواہوں ، جھوٹ ،فضول و بے
سروپا باتیں کرنے والوں کے پاس سے بزرگانہ طور پر گزر جاتے ہیں وہ کبھی
اپنا وقت ایسی باتوں میں برباد نہیں کرتے جن کا حاصل اللہ کی عبادت ، اسکا
ذکر یا اسکے بندوں کی بھلائی نہ ہو بلکہ وقت گزاری کا کھیل ہو کیونکہ وہ
جانتے ہیں کہ یہ دنیا چند روزہ ہے آج جو کچھ یہاں کریں گے کل اسکا حساب خدا
کو دینا ہے تو پھر انکے پاس ان بے کار باتوں ، جھوٹ ، بہتان ، الزمات ،
افواہوں ، غیبتوں کا کیا جواب ہوگا ؟
ایسے اللہ کے بندے اپنی عاجزی اور انکساری سے پہچانے جاتے ہیں کہ جب انکے
سامنے رحمان خدا کی آیات پڑھ کر سنائی جائیں تو وہ ان سے بہروں اور اندھوں
والا معاملہ نہیں کرتے بلکہ ایک ایک لفظ کو اپنے اوپر لا گو کر کے یہ تسلی
کرتے ہیں کہ ہم کہیں خدا تعالی اور اسکے پاک نبی وجہ تخلیق کائنات کی حکم
عدولی تو نہیں کر رہے -
وہ قران کی آیات کے سامنے اپنا وجود ، اپنی آنا ،اپنی مرضی ،اپنی جھوٹی
غیرت اور ریاکاری ختم کردیتے ہیں سچا محب اور پکے عاشق بن کر رحمان خدا کے
آگے جھکتے ھوۓ سچے دل سے اپنے نبی پاک کے بتاۓ ھوۓ راستوں پر قدم رکھتے ہیں
انکے دل اپنے خدا کے حضور یہی د عا ہر دم مانگتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمارے
زنگی کے ساتھی اور ہماری اولادوں میں سے ہمیں سکون اور آرام دے وہ انکساری
اور عاجزی سے اسکے حضور گڑگڑا کر اپنی آنے والی نسلوں کو متقیوں کا امام
بنانے کی التجا کرتے ہیں -
آخر میں آپ سب معزز قارئین سے ایک سوال ہے کہ اپنے ارد گرد نظر ڈالیں اور
ڈھونڈیں کہ ہم میں سے کتنے افراد سچے عاشق رسول ہیں ؟ کیا ہم میں سے کوئی
اس میعار پر پورا اتر رہا ہے یا ہم عاشق رسول ہونے کے فقط جھوٹے دعوےدار
ہیں ؟ |