جدید دور اور ہم!

دشمن نے ہمارے گرد سازشوں کا جال بن رکھا ہے ۔۔۔ ہمارے حکمران ان سازشوں کہ جال میں پھنستے ہیں یا پھانسے جاتے ہیں اور پھر ان کی تکمیل کہ لئے کوشاں ہوجاتے ہیں ۔۔۔آج ہم ان سازشوں کی بدولت زبوں حالی کا شکار ہیں ۔۔۔کسی کی صلاحیتوں سے خوف آنے لگے تو اس پر کوئی قدغن یا روک لگادی جائے یا کوئی ضابطہ اخلاق بنا دیا جائے۔۔۔ جس کی بدولت کسی کی صلاحیتیں آہستہ آہستہ، گھٹ گھٹ کر دم توڑ جائیں۔۔۔ زنگ آلود ہوجائیں یا وہ اپنی صلاحیتوں سے ، اپنی تخلیقات سے باز آجائے۔۔۔یہ بھی ان میں سے ایک ہے۔۔۔آسان لفظوں میں سمجھنے کیلئے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ ایک انتہائی قابل قدر گاڑی کا میکینک اس لئے معاشرتی اعتبار سے آگے نہیں آسکتا کیونکہ اس کہ پاس کوئی کاغذی سند یا ثبوت نہیں ہے۔۔۔اسی طرح ایسے انگنت شعبے ہیں جہاں انتہائی ذہین اور قابل لوگ اپنی کارگردگی کا لوہا منوا رہے ہیں۔۔۔۔ان تمام قابلِ اور ذہین لوگ فقط کنویں کہ مینڈک سے زیادہ نہیں ہوتے۔۔۔کیونکہ ان کہ پاس دنیا کہ کسی تعلیمی ادارے کا کوئی کاغذی پرزا نہیں ہوتا۔۔۔ہمیں معمولاتِ زندگی میں ایسے بہت سے افراد ملتے ہیں جو اپنے اپنے فن میں ماہر ہوتے ہیں۔۔۔مگر قدرو منزلت سے یہ لوگ تاریکی کا حصہ ہوتے ہیں۔۔۔ہمارے ملک میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام خوش اسلوبی سے انجام دینا شروع کیا وہیں ہمارے سیاسی نمائندگان کی چیخیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں۔۔۔قومی مفاہمتی آرڈیننس بن جاتے ہیں۔۔۔

حقیقت پسندی کی چادر اپنی عقل سے ذرا کھسکا دی جائے ۔۔۔اورپھر دنیا کی ترقی میں پوشیدہ راز وں کو پرکھا جائے۔۔۔ کیا ہمیں بڑے بڑے اداروں کہ سند یافتہ لوگ ملینگے۔۔۔کیا تہذیب و تمدن کی پیدائش یا ترویج کیلئے سند یافتہ لوگ آئے تھے۔۔۔پہیہ بنانے والے کہ پاس کونسی اور کس ادارے کی سند تھی۔۔۔یقینا اس کہ بعد کوئی سند نہیں ہوگی اور کسی ادارے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔۔۔اس نے ضرورت کی بدولت پہیہ بنا لیا ہوگا۔۔۔پھر ضرورت ایجاد کی ماں بن گئی۔۔۔جیسے جیسے غار میں رہنے والے انسان کی ضرورتیں بڑھتی گئیں ۔۔۔اسی طرح ایجادات کا ایک کبھی نا ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا ۔۔۔جو یقینا رہتی دنیا تک جاری و ساری رہے گا۔۔۔

ہمارے یہاں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ہر چمکتی چیز کو سونا سمجھتے ہیں (یہ سوچ ہمیں ورثے میں ملی ہے اور آگے ساتھ ہی ساتھ بڑھتی جا رہی ہے)۔۔۔ترقی یافتہ معاشرے کیلئے ہماری گراں قدر خدمات سے خوف کھا کر مغرب نے یہ ہربہ ہمارے اوپر آزمایا اور ہم اس ہربے میں پھنس گئے۔۔۔ہم جدید دور کہ تکازوں سے کہیں دور رہ گئے ہیں۔۔۔شائد ہمیں ٹرین کی پٹری بدلنے والے لائن مین نے ہمیں اپنے راستے کی پٹری سے ہٹا دیا ہے ۔۔۔اور اب ہم وہ کواہیں جو چلا ہنس کی چال چلنے کی کوشش میں اپنی چال بھی بھول گیا۔۔۔ہم مردہ پرست ہوکر رہے گئے ہیں۔۔۔مرنے کہ بعد یا پھر اختیارات نہ ہونے کہ بعد لوگوں کی قدر کرتے ہیں انہیں سراہتے ہیں۔۔۔

ہمارے مدرسوں کو نشانہ بنایا گیا۔۔۔ان مدرسوں کو جو نا صرف دین و دنیا کی تعلیم کہ زیور سے ہمارے طالبعلموں کو آراستہ کر رہے ہیں۔۔۔بلکہ ان کہ رہن سہن کھانے پینے کا بھی بندوبست کر رہے ہیں۔۔۔ہم نے جب جب ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہا یا قدم رکھا ہم پر کسی نا کسی قسم کی تنقید کی کئی کوئی نہ کوئی قدغن لگادیا گیا۔۔۔یا پھر پٹری بدلنے والے لائن مین نے ہمیں اپنے راستے کی پٹری سے ہٹا دیا ہے ۔۔۔کہیں بھٹکا دیا۔۔۔

ہم وہ قوم ہیں جس نے محدود وسائل ہونے کہ باوجود ایٹم بم بنا لیا۔۔۔جدید ترین مزائل بنا لئے۔۔۔ہم نے دنیا کو جدیدیت کہ راستے پر گامزن کیا مگر پٹری بدلنے والے لائن مین نے اپنے راستے کی پٹری سے ہٹا دیا ہے ۔۔۔۔کبھی ہمیں مذہب کہ نام پر لڑوایا جاتا ہے ۔۔۔کبھی زبانوں پر تقسیم کیا جاتا ہے ۔۔۔کبھی علاقائی تقسیم کی جاتی ہے ۔۔۔کبھی طبقاطی تقسیم کی بھینٹ چڑہا دیا جاتا ہے۔۔۔ہماری آنے والی نسلیں شائد ان تقسیم سے تو ماوراء ہوجائے ۔۔۔مگر ان کی نظر میں ترقی کا مطلب ایک بے ہنگم و بے حیاء معاشرہ ۔۔۔جہاں عزت و تکریم کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔کسی چھوٹے کو بڑے کیلئے تعظیمن کھٹرے ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔

اگر ہم خواب ِ غفلت سے نہیں جاگیں گے ۔۔۔اگر ہم اس پٹری بدلنے والے کو صحیح نہیں کرینگے ۔۔۔تو ہماری تاریخ ہم پر شرمندہ ہوگئی ہمارے اسلاف ہمیں پہنچانیے سے انکار کردینگے۔۔۔ہم دنیا میں گمنام ہوجائینگے(خاکم بدہن)۔۔۔
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 529 Articles with 454489 views Take good care of others who live near you specially... View More