دشمنو سنو تمھاری پہچان کیا ہے

المناک غم ، آنکھیں لہو لہو ، دل شدتِ غم سے تار تار ہونے کو بےتاب ، کیا کہوں کیسے کہوں کہیں پڑھا تھا کہ
علم کرتا ہے زمانے میں ثمینی پیدا
جہل انسان کو صدام بنا دیتا ہے

لیکن پاکستان کے حالیہ حالات کیا کہتے ہیں ؟ یہی نہ کہ پڑھو گے تو جان سے جاؤ گے اور جتنا پڑھو گے اسی قدر مرو گے ۔ سانحہ پشاور کے بعد ایک اور سانحہ چارسدہ کسی طور غم کم نہیں کسی طور آنکھیں نم کم نہیں۔ دشمنانِ پاک یہ سہہ ہی نہیں سکتے کہ پاکستان میں علم کی شمعیں روشن ہوں پہلے ننھے پھولوں کو نوچا اور اب ایک وار ہمارے خوشبو بکھیرتے نوجوانوں پر، یہ جانتے ہیں کہ ہمارے حوصلے پست نہیں ہو سکتے نہ جانے پھر کیوں یہ ناکام کوششیں کیئے جاتے ہیں شاید سن لیا ہوگا کہ ہم نے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے تو جناب والا ہم کبھی اپنے عہد سے پیچھے ہٹے ہیں کیا جب پاکستان پا لیا تو مقاصد پانا کونسا مشکل کام ہے سو ہم واقعی کوششیں کرنا نہیں چھوڑیں گے ایک بار پھر عہد کرتے ہیں کہ تمھارے ہر وار کا مثبت جواب تمھیں دیں گے ہم باز کیسے آسکتے ہیں کہ ہم باہمت قوم کے نوجوان ہیں۔ کیا تم نے آج پھر وہی حوصلہ نہیں دیکھا پر نم انکھین لیئے والدین اور قریبی عزیز وہی عہد نہیں دھرا رہے تھے کیا؟ کہ ہم نے پڑھنا ہے اور ہر حال میں پڑھنا ہے۔ کیا تمھیں یہ قوم جذبات سے عاری لگتی ہے یا کہیں کوئی شبہ ہے کہ ہمارے حوصلے پست ہیں تو سنو تم غلط فہمی میں ہو ہمارے عظیم لوگوں نے آج بھی تمھیں درندہ قرار دیا ہے انسانیت کے زمرے میں تم کو رکھتے ہی نہیں ، تم جانتے ہو تم جتنا ہتھیار اٹھاؤ گے خود کو اتنا ہی بے بس پاؤ گے کیونکہ اہلِ علم جانتے ہیں طاقت تلوار میں ہے یا قلم میں بلکہ یہ تو تم بھی جانتے ہو جبھی تو ہمارے تعلیمی اداروں پر وار کرتے ہو۔۔۔ کبھی طوفانوں کو رکتے دیکھا ہے بھلا؟ دیکھو تم بارود کا دھواں ہمارے تعلیمی ادارے میں بھر کر بھی وہ حوسلہ نہیں رکھتے جو ہمارے شہیدوں کے ورثاء رکھتے ہیں تم جانتے ہو کیوں ؟ کیونکہ ایک مسلمان ہی جانتا ہے شہادت کا رتبہ ، انہیں ہی علم ہوتا ہے شہادت کی معراج کا تم کیا جانو کہ تمھاری گنتی تو یہ لوگ کفار میں کرتے ہیں تفف کیا تمھیں شرم نہیں آتی کہ تم انسان سمجھتے ہو خود اور یہ تمھاری گنتی درندوں میں کرتے ہیں اور مجھ جیسے لوگ تو تمھیں حیوان بھی کہنے سے گریز نہیں کرتے۔

سنو اے دشمنانِ پاک ، دشمنانِ علم و نوجوانوں ہمارے حوصلوں تک پہنچنے کی سکت تم میں بھلا کہاں ہے تم کچھ دن کا غم ضرور دیتے ہومگر اس بھول میں نہ رہنا کہ تم ہمارے جذبات کا گلا دبانے میں کامیاب ہوگئے ہو لو سنو ہم تمھیں تمھاری پہچان بتاتے ہیں کہ کون ہو تم۔۔
انسانوں کے بھیس میں
درندہ صفت ہو تم
کبھی ننھے پھولوں سے تو
کبھی علم کے محافظوں سے ڈر جاتے ہو
ایسے کمزور طاقتور ہو تم
تم جہاد کا نام اگر لیتے ہو تو سنو
مسلمان کا جو خون بہادے ایسے بے دین ہو تم
لو تمھیں تمھاری پہچان بتا دی
کہ انسان نہیں ہو تم
جو علم کی شمع کے آگے جلد ہی بجھ جائے گی
ایسی ہی چنگاری ہو تم

پاکستان نوجوانوں کی کبھی نی بند ہونے والی آنکھ ہے اور نوجوان پاکستان کا خواب ہیں پاکستان کا ارمان ہیں سو نہ آنکھ مٹے گی نہ خواب مانند پڑیں گے بلکہ ہر روکاوٹ کو پار کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور پڑھنا ہے عظم بلند ہے حوصلے اعلی اور ہے ساتھ خدا کا کہ پاکستان بنا تھا لاالہ اللہ کے نام پر سو ہم کبھی باز نہیں آنے کے۔۔۔ اے خدا اس ارضِ پاک کو سلامت رکھنا ، ہمارے حوصلے بلند اور دشنوں کو ہدایت عطا کر۔۔۔
آمین ثمہ آمین
Kosar Naz
About the Author: Kosar Naz Read More Articles by Kosar Naz: 18 Articles with 14876 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.