انسانی تاریخ میں فرد نے خود کی بقا کے لیے
زراعت اور غلہ بانی سے فارغ ہو کر خود کی نسل میں حیاتِ جاوداں دیکھتے ہوئے
صنفِ نازک اور اپنے جیسے کمزورں کو ماتحت کیا یوں انسانی حکومت کا قیام عمل
میں آیا خوفزدہ انسانی نفسیات پر مذہبی پیشواؤں آمد سے انسانی حاکمیت اور
مستحکم ہوئی۔
افراد کے اجتماع سے گروہ کی شکل میں حاکم و محکوم مل کر زندگی بسر کرنے لگے
گروہ کے ٹکراؤ سے نئی بستیاں آباد ہوئی نئے علاقے نئے منشور عقل و عقیدت کی
بنیاد پر قائم ہوئے یوں انسان کا انسان پر حاکم بن جانا عام سی بات ہوگیا
وقت سے بے بس انسان خدا کی تلاش میں سرگرداں مقامِ بدھا پر بھی نروان کو
بیان نہیں کر سکا بنی اسرائیل کے ماورا خدا انسان کو انسان کی محکومیت سے
نجات کےلئے خاص طرز پر منتخب افراد سے راہنماؤں کے کام ابلاغ کی صورت میں
لیتے ہیں اک طویل حکومت کے بعد بھی انسان کی حاکمیت کی خواہش کا اختتام نظر
نہیں آیا یونانی سماج میں فرد کی زندگی میں دیوتا کا دخل انداز نہ ہونا اور
فرد کا عقل کے زور پر زندگی بسر کرنا عقلی فلسفے کی بنیاد پر انسان نے یہ
عروج بھی دیکھا فرد فنون لطیفہ میں کمال حاصل کر کے سنگ تراشی مصوری ، ساز
و آواز ، رقص و موسیقی گفتگو و کلام کے سفر میں مقام حاصل کرکے انسان کو
ایسے مقام پر لیے آیا جہاں اسے حاکموں و پیشواؤں کی ضرورت نہیں رہی یوں
انسانی عقل و ابراہیمی ، بنی اسرائیلی تا موسوی، عیسوی محمدی کے ماورا خدا
کے منتخب کردہ شخصیات کے کلامِ خاص سے کلامِ اللہ مرتب ہوا-
جو فرد کی زندگی میں فرد تا امت فرد کی تربیت کے اصول بیان کرتا ہے فرد کی
تربیت کے لیے اقوام متحدہ کے سامنے کوئی منشور نہیں جب تک عقل فرد کی تربیت
کے اصول و ضوابط کے ساتھ کوئی منشور مرتب کرے مذہبی منشور سے مستفید ہونے
سے فرد کی تربیت کی جائے ہوسکتا ہے کل انسان ازادی کی نعمت سرفراز ہو اور
انسان اک آزاد معاشرے کی بنیاد رکھے- |