اسلام آباد کے اساتذہ سڑکوں پر

جس ملک میں دہشت گردی سے 60ہزار لوگ شہید ہوچکے ہوں اور اس سے زیادہ عمر بھر کے لئے آپاہج ‘جہاں پر آئے روز بم دھماکے ہورہے ہوں ، دہشت گرد اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیز پر حملے کررہے ہوں، جہاں پر دہشت گردوں کے لئے آسان ہدف تعلیمی ادارے ہوں‘ جس ملک میں دہشت گردوں نے دس سال میں ہزاروں اسکول جن میں( بچوں اور بچیوں) دونوں شامل ہیں‘بم دھماکوں اور دہشت گرد حملوں سے تباہ کیے گئے ہوں‘ جہاں پر 90فی صد بچے دہشت گردی کے ان حملوں کی وجہ سے ذہنی مر یض ہو چکے ہوں‘جہاں پر ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کا بنیادی مقصد ملک کے مستقبل کو تعلیم سے دور کرنا اور اپنی حکومت اور ریاست سے بدظن کرنا شامل ہو‘ جہاں پر تعلیم کی عدم فراہمی ، غربت ، مہنگائی کی وجہ سے شرح خواندگی بہت کم ہو ،جہاں پر تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ شدت پسندی اور دہشت گردی کی طرف ما ئل ہورہے ہوں،جہاں پر کتاب مشکل اور بندوق ملنا آسان ہوتا ہو ، جہاں پر لوگوں کو انصاف نہ ملتا ہو اور انصاف صرف امیروں اور حکمرانوں کے لیے میسر ہو ، جہاں پر سکیورٹی اداروں کی سوچ یہ ہو کہ ہم نے دشمن کے بچوں کو بھی پڑھانا ہے وہاں پر اساتذہ ملک کے دارلحکومت اسلام آباد میں تینوں مہینوں سے سڑکوں پر اپنی بارہ ہزار تنخواہ کے لئے احتجاج کررہے ہوں وہاں دشمن کے بچوں کو پڑھانا اور دہشت گردی کو ختم کرنا یا دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو شکست دینا اور ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانا یا سمجھنا ‘ اندھیرے میں تیر چلا نے کے مترادف ہے۔
 
ہمارے ان جمہوری پسند لیڈروں نے ایک دفعہ پھر عوام میں جمہوریت سے نفرت اور ڈکٹیٹر سے محبت کا جذبہ پیدا کیا ہے۔آج حکمرانوں کی غلط اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ہر طرف احتجاج ، جلاؤ گھیراؤ اور ہڑ تالیں ہورہی ہیں، نون لیگ کے پاس سریا لگانے کے لئے پل اور سڑکے بنانے کے لئے دو سوارب روپے تو ہیں لیکن قوم کے مستقبل کوبہتر بنانے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے جن لوگوں نے بچوں کو تیار کرنا ہے اور جن لوگوں نے دشمن کے بچوں کو بھی پڑھا نا ہے حکومت کے پاس ان کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ۔

گزشتہ تین مہینوں سے اسلام آباد میں سرکاری اسکولوں کے اساتذہ جن کی تعداد چند سو ہے ، جو عرصہ دراز سے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو پڑ ھارہے ہیں،جن میں بعض دس سال اور بعض چار ،پانچ اور سات سالوں سے کنٹر یکٹ اور ڈیلی ویجز پر پڑ ھارہے ہیں، جن میں 99فی صد اساتذہ ماسٹر ڈگری ہولڈرز ہے ، ان مرد اور خوتین اساتذہ میں99.9فیصد مجبوری اور بے روزگاری کی وجہ سے ڈیلی ویجز یا کنٹر یکٹ پر 12ہزار روپے پر پڑھا رہے ہیں، ان مرد اور خواتین اساتذہ میں ہر ایک کی الگ کہانی ہے جس پر پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے کہ ہمارے ملک میں غر یبوں کیلئے حکومت کی کیا پالیسی ہے ، حکومت بے روزگار اور تعلیمی یافتہ افراد کے ساتھ کیا کررہی ہے، ان احتجاج کرنے والے اساتذہ کو تین مہینوں سے صرف باتوں اور وعدوں پر ٹرخایا جارہاہے، اب تک نہ ان لوگوں کو مستقل کیا گیا اور نہ ہی ان کے دوسرے مطالبات مانے گئے۔ ان میں کچھ خواتین اساتذہ نے احتجاج کے دوران بچوں کو بھی جنم دیا لیکن پھر احتجاج میں شریک ہوئیں ہے ، ان میں ایسے اساتذہ بھی شامل ہے جن کا سہارا کچھ بھی نہیں ہے ، ان میں بعض اساتذہ انتہائی مایوسی کے عالم میں ہیں جولوگ خود اپنی حق کے لئے سڑ کوں پر دربدر کی ٹھوکر یں کھا رہے ہیں وہ لوگ ہمارے مستقبل کو کیا سنواریں گے ؟ وہ لو گ ہمارے بچوں کی کیا تر بیت کر یں گے اور کیا پڑ ھائیں گے ؟ان میں بعض نے تو یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ آمی چیف جنرل راحیل شریف ہمارا مقدمہ سنیں اور ہمیں انصاف دلائیں ، ہم تو جمہوریت کے ان علمبرداروں سے مایوس ہو چکے ہیں ۔اس طرح کے مطالبے آج ہر جگہ سے سامنے آرہے ہیں، جو جمہوری پسند افراد کے لئے مرمٹنے کا مقام ہے۔

آج مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلام نے کیوں منع کیا ہے کہ اے مومنو تاجروں کو اپنا حاکم مت بناؤ۔وجہ صاف ظاہر ہے کہ تاجروں کے نزدیک انسانی قدریں اور اہمیت کچھ بھی نہیں ہے ان کے نزدیک ان کا بزنس ہی سب کچھ ہے ، پھر افسوس اور رونا آتا ہے عوام پر جنہوں نے ان تاجروں کو تیسری بار ووٹ دیے آج جن کے نزدیک معزز اور تعلیم یافتہ ہونے کی کوئی اہمیت نہیں جن کے پاس میٹرو بسز اور میٹر و ٹرین کے لئے 200ارب روپے تو ہے لیکن اساتذہ کو مستقل ملازمت اور ان کو صحیح تنخواہ دینے کے لئے 20کروڑ روپے نہیں ہیں ، جن لوگوں سے ہم امید لگا بیٹھے ہیں کہ جن اساتذہ نے ہمارے مسقبل کو صحیح راستہ دکھانا ہے ان کو امید دلانی ہے ، کہ ملک سے محبت بلکہ دشمن کے بچوں کو پڑ ھانے اور بندوق کے بجائے تعلیم سے دشمن کو شکست دینے کی تر بیت دینی ہے وہ آج اسلام آباد کے جناح ایونیو اور میٹرو بسوں کے سائے اور مایوسی کے عالم میں پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں لیکن اس عوامی پارلیمنٹ نے آج تین مہینے گزرنے کے باوجود ان قوم کے معماروں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ کیا ان حالات میں جب اساتذہ سڑ کوں پر ہوں اور دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر حکومت اسکول بند کیے جانے پر مجبور ہو ‘ ہم دشمن کو شکست دے سکتے ہیں جہاں پر آئے روز ہمارے مستقبل کو ٹارگٹ کیاجارہا ہو،جہاں پر سیکورٹی اداروں کی سوچ یہ ہو کہ 2016میں ہم ملک کو دہشت گردی سے پاک کر یں گے اور ہم نے دشمن کے بچوں کو بھی پڑ ھاناہے ،وہاں پر حکومت کی یہ پالیسیاں سمجھ سے بالاتر ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 227122 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More