شریف برادران کی مو جود ہ حکو مت کے با رے
میں تما م تا ثر یہی ہے کہ انہیں کسی خاص اپو زیشن کا سامنا نہیں ہے لیکن
اپنے لئے اپو ز یشن کا کر دار وہ خود نبھا تے ر ہتے ہیں۔ PIA کا بحران اور
ہڑتال جو پہلے ابتدائی نوعیت کی تھی لیکن کراچی میں مضاہرین کے خلاف پہلے
رینجرز کی تعیناتی ، بعد ازاں نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقع نے
اس تحریک میں جان ڈال دی، چند دنوں میں اربوں کا خسارہ حکومت کو ہوچکا، پی
آئی کی ناؤ جو پہلے ہی ڈوبی ہوئی تھی اب مزید ابتری کا شکار ہو گئی ہے۔ اس
سے پہلے و ز یر اعلیٰ پنجا ب شہباز شریف کی جا نب سے پنجاب کے تعلیمی
اداروں میں تبلیغی جما عت کے داخلے پر پابندی اس خدشے کی بنیاد پر لگا دی
گئی کہ دہشتگردوں کا جماعت کے ذریعے سے داخلے کا خطرہ ہے۔ قربان جا ؤں شہبا
ز شریف کی کا میا ب حکمت عملی اوردانا ئی پران کی جا نب سے اس ا حمقانہ
فیصلے نے نہ صرف ملک بھر کے کر و ڑوں کام سے وابسطہ لوگو ں کو مو جو د حکمر
ا نوں کا مخا لف بنا د یا بلکہ بیر ون ملک بھی سخت نفرت اور رد عمل د یکھنے
میں آیا ۔تبلیغی جما عت کا کام اﷲ کی مد د و نصرت سے د نیا بھر میں علم اور
حلم کے با عث جا رہی ہے یہ دونوں صٖفا ت اﷲ تعالی نے د ین کی دعو ت الی اﷲ
کا تو وہ حیران ہو ئے کہ یہ تو بڑا مشکل کام ہے ایک امت کیسے کر ے گی تو اﷲ
تعالی نے دین کی دعوت کا کام کرنے والوں کو عطا کی ہیں جب بنی اسرائیل کے
پیغمبروں کو بتایا گیا کہ ایک ایسی امت آنی والی ہے جو ابنیاء کرام کا کام
کرے گی یعنی دعوت الی اﷲ کا ، تو وہ حیران ہوئے کہ یہ تو بڑا مشکل کام ہے
ایک امت کیسے کرے گی تو اﷲ تعالیٰ نے انہیں بتا یا کہ میں اپنے علم سے
انہیں علم اور اپنے حلم سے انہیں حلم عطا کر و ں گا جسکی مد د سے وہ یہ کا
م کرے گی ۔دعوت و تبلیغ کے کام سے چا ہے وہ مد ارس ،مساجد، مراکز جہاد کی
بھی درجہ میں اخلا ص کیسا تھ ھو رہا ہے سے جو بھی ٹکرایا اس کی ڈائر کٹ ٹکر
پھر خد ا و ند قد رس کی ذات سے ہو جا تی ہے فرعون جیسا ظالم حکمران جس نے
70ہزار نبی اسرائیل کے بچو ں کو ان کی ما ؤ ں کے سامنے قتل کر وایا جے تک
مو سیٰ ؑ کے سامنے مقا بلے پہ نہ آیا بچا رہا لیکن جب اسنے دعوت کے کام میں
رکا و ٹ اور مقا بلہ شروع کیا اﷲ تعالی نے اسے 16لا کھ کی فوج سمیت پا نی
میں غرق کر کے رہتی د نیا کے لئے نشان عبر ت بنا د یا روم و فا ر س قیصر و
قصر ی کی مثا لیں ہما رے سا منے ہیں جنہیں چند صحا بہ کرام ؓکی ا فو اج نے
شکست دی آج بھی اﷲ کی مد د و نصرت ویسے ہی اسکے دین کا کام کرنے والوں کے
ساتھ ہے معلوم ایساہو نا ہے کہ ہما رے حکمر ان عقل کے اند ھے اور سو چنے
سمجھنے کی صلا حیتوں سے محروم ہو چکے ہیں د نیا بھر کے مما لک میں اس جما
عت کے لو گ دعوت کا کا م بغیر کسی رکا و ٹ کے کر ر ہے ہیں حتی کہ امر یکہ
،بر طا نیہ و غیر ہ میں تو جیلو ں کے اند ر قید یو ں کو راہ راست پہ لا نے
کے لئے جما عتوں کو کام کی خصوصی اجازت دی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان،
ہندوستان، بنگلہ دیش اور دیگر اسلامی و یورپی ممالک سے جماعتیں امن بھائی
چارے اور اخوت و مساوات کا پیغام لے کر کام کر رہی ہیں۔ جو صحیح معنوں میں
اسلام کی اصل تصویر لوگوں کو دکھا رہی ہیں۔ جس کے باعث لوگ دھڑا دھڑ خصوصاً
نوجوان نسل اسلام قبول کر رہی ہے حالانکہ ابھی تو کام اپنے مسلمانوں پر ہو
رہا ہے کہ وہ راہ راست پر آجائیں لیکن جماعتوں کی چال ڈھال، نماز، وضو،
لباس، کردار و گفتار کو دیکھ کر غیر مسلم بھی اسلام کی طرف کچھے چلے آرہے
ہیں۔ ہمارے سیاستدانوں نے تو جو کرتوت کئے ہیں اس سے ہمارا اسلامی تشخص
برباد ہو رہا ہے۔ آج پاکستان دنیا بھر میں رائے ونڈ میں ہونے والے دعوت
الیٰ اﷲ کے کام کے باعث جانا اور پہچانا جا تا ہے اگر حکو متوں کی طرف سے و
یزوں میں سختی نہ ہو تو لا کھو ں کی تعداد میں تو مسلم و دیگر مسلما ن یہاں
دین سیکھنے کیلے آئیں ہما رے حکمو انوں کی پا لیسوں نے تو ہما رے کھیل کے
میدان و یر ان کر د یے ہما ری صنعت میں اندھیروں اور ملک میں بے روزگاری کا
راج ہے آج کھربوں روپے کی رقوم بیرون ملک منتقل ہو چکی ہے کوئی سیاح ملک
میں آنے کو تیار نہیں ہے کسی کی جا ن و مال محفو ظ نہیں ہے چلے ہیں جماعت
کے داخلے پہ پا بند ی لگانے اوے بھا ئی اگر پا بند ی لگا نی ہے تو مخلو ط
طرز تعلیم کے اداروں پہ لگا ؤ فیشن شو ز کیٹ واکس ،میو ز یکل شوز ،نقل ما
فیا، طا لبا ت کے ساتھ جنسی درندگی ،کر پشن ،سفا ر شی کلچر ،منشیا ت کے
استعمال ،اقر یا پروری، میرٹ سے ہٹ کر VC اور دیگر اساتذہ و افسران کی
تعیناتی کا جو سلسلہ ہمارے تعلیمی اداروں میں پروان چڑھ رہا ہے پر لگاؤ جس
کے باعث ایک طرف تو ہم دین سے دور ہوتے جا رہے ہیں دوسرے ہمارا تعلیمی
معیار زبوں حالی کا شکار ہے۔ پابندی یہود و نصاریٰ کے سرمائے سے چلنے والی
تعلیمی درسگاہوں NGOs کی سرگرمیوں پر ہونی چاہئیں۔ سیاسی کلچر جس نے ہمارے
اداورں میں تشدد کے رجحان کو جنم دیا پر پابندی ہونی چاہئے لیکن نوجوان نسل
کو بے راہ روی، عریانی و فحاشی، بے حیائی کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ہٹا کر اﷲ
اور رسول ﷺ کے راستے پہ ڈالنے والوں کے کام پر پابندی سے نہ تو دہشت گردی
ختم ہو گی اور نہ ہی ہمارے تعلیمی ادارے سدھریں گے بلکہ مزید خرابی پیدا
ہوگی۔ ہمارے حکمران ویسے ہی سودی نظام کے دفاع کے باعث اﷲ کے ساتھ حالت جنگ
میں ہیں جس کے باعث ہمارے اندرونی معاشی حالات سدھر نہیں پا رہے اب انہوں
نے نیا پنگا لے لیا لگتا ایسا ہے کہ ان کے دن پورے ہو گئے ہیں۔ مداریوں کی
طرح اچھل اچھل کر 3 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے والے خود ختم ہو جائیں گے
لیکن دعوت الی اﷲ کا کام بروز قیامت تک جاری رہے گا۔ ان کی سازشیں مراکز،
مدارس، مساجد کے خلاف ناکام ہونگی۔ رائے ونڈ سے اندرون و بیرون ملک ہزاروں
کی تعداد میں جماعتیں سالانہ نکلتی ہیں جنہیں شناختی کارڈ کے بغیر جانے کی
اجاز نہیں خاص کر بیرون ممالک میں جانے کے لئے سخت تقاضوں سے گذرنا پڑتا ہے
جن میں شادی شدہ ہونا ، عمر 25 سال سے زائد ہونا اور 60 سال سے کم ہونا ،
چار ماہ لگانے کے بعد دوسال مسلسل چلہ لگانا ، مقام پر کام کرنا، ماہانہ سہ
روزہ لگانا، ہ اپنی مقام کی مسجد کو اڑھائی گھنٹے دینا ، شب جمعہ کا قیام
کرنا، باریش ہونا وغیرہ وغیرہ یہی وجہ ہے کہ آج تک اس جماعت کا کوئی بندہ
بیرون ممالک میں آمدورفت کے دوران کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں پایا گیا۔
کوئی فرار نہیں ہوا، کسی نے سیاسی پناہ کی درخواست نہ دی۔ اپنی جان، اپنا
مال، اپنا وقت نکال کر حضور ﷺ کی امت کی فکر میں دربدر کی ٹھوکریں کھانا ،
گھر گھر جا کر لوگوں کو نماز اور مسجد کی طرف راغب کرنا، سفر پردیس کی
مشکلات اور لوگوں کی گالم گلوچ دھکوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا ان کا
وطیرہ ہے۔ اس جماعت کی محنت کی برکات سے آج ہمارے کھیل کے میدانوں میں
کھلاڑی باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔ فنکار، گانا بجانے والے اور والیاں توبہ
تائب ہو کر باحیا اور باکردار زندگی گزار رہے ہیں ، اس جماعت کی قربانیوں،
اخلاص ، لگن اور صبر کے باعث آج پورا ملک اس پابندی کے خلاف بول رہا ہے۔
رہی بات دہشتگردی کے خاتمے کی اور ملک اور تعلیم اداروں کو اس سے بچانے کی
تو اس کے لئے بھی حکمرانوں کو جماعت کے طریقہ کار اور سیکورٹی سسٹم سے کچھ
سیکھنا ہوگا۔ کیونکہ ہمارا سب سے بڑا محافظ اﷲ کی ذات ہے اگر ہم اسے لے کر
چلیں گے تو وہ قدم قدم پر ہماراامین اور محافظ ہوگا۔ تجربہ کے طر پر رائے
ونڈ اور دیگر شعبوں میں ہونے کے والے تبلیغی اجتماعات میں جہاں لاکھوں کا
مجمع ہوتا ہے جہاں دہشتگردی کرنا انتہائی آسان کام ہے لیکن نہ کوئی جھگڑا،
نہ کوئی فساد، نہ تخریب کاری اور نہ ہی کوئی بھگدڑ ، لاکھوں کے مجمع کو
بغیر کسی سرکاری وسائل کے جس خوش اسلوبی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اس کے لئے
ہمارے حکمران اﷲ کے راستے میں نکل کر نہ صرف امر بالمعروف و نہی عن المنکر
کی ذمہ داری کو پورا کریں جبکہ ملک کی سیکورٹی کیلئے بھی جماعت والوں سے
سیکھیں اگر انھوں اﷲ کے دین کے کام ٹکراؤ کی پالیسی اپنائی تو وہ جلد ہی اﷲ
کی جانب سے سخت پکڑ اور عذاب کے لئے تیارہو جائیں ۔ ہماری نوجوان نسل کو
بگاڑنے اور مادر پدر آزاد معاشرے کی تشکیل میں ہمارے حکمران یہود و نصاریٰ
اور ان کی پروردہ NGOs کے آلہ کار ہیں جن کے تدارک کیلئے دعوت و تبلیغ کا
کام ہمارے تعلیمی اداروں میں وقت کی اہم ضرورت ہے۔ |