دھشت گردی کیا ہے اس کے معنی مطلب کیا ہے
دھشت گرد کون ہے دھشت کا درس دنیا کو کس نے دیا ہے دنیا کے سامنے ان جیسے
ہزار ہا سوالات حل طلب ہیں -
اسلام سے قبل کی دنیا پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قبل از اسلام
دنیا دہشت گردی کا شکار تھی انتہا پسندی اس دنیا میں عام تھی دنیا میں کسی
بھی خطہ پر کسی بھی ملک کے کسی بھی شھر کے بستی محلے میں امن کا نام و نشاں
تک نہ تھا-
اگر ہم عرب ممالک کی تاریخی اورراق پلٹتے ہیں تو مکہ میں مشرکین اور مدینہ
میں یہود آباد نظر آتے ہیں روم اور فارس کی تاریخ ہمیں ان کی سپر پاوری کی
داستان سناتی ہے لیکن امن کہاں ہے کس چیز کا نام ہے تاریخ کے اوراق امن کی
داستان سے مکمل خاموش ہے-
جہالت کے اس دور میں جانور کے پہلے پانی پینے پر شورع ہونے والا جنگ برسوں
جاری رہتا نسلیں اس دھشت گردی کا شکار ہوجاتی نام انسانیت معدوم تھیں لوگ
ایک دوسرے کے کھوپڑیوں میں شراب نوشی کے خواہش مند تھے-
عورت پر مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے ماہواری کے ایام میں عورت کو جنگل میں
چھوڑ دیا جاتا تھا پیدا ہونے والی لڑکی کو زندہ درگور کرنا عام دستور تھا
اپنے ھاتھوں سے اپنے لخت جگر کو زندہ سلامت مٹی تلے دبانے والے اس دور کے
انسان تھے یا انسانیت سے کوسوں دور ایک دہشت گرد طبقہ-
مدینہ میں آباد یہود بے بہود ہوں یا روم کے عیسائی فارس کے آتش پرست یا
اطراف عالم میں آباد انا پرست کسی کو بھی امن سے کوئی مطلب نہ تھا نفسا
نفسی کا عالم ہر شخص انتہاپسند دہشت گرد تھا اس دور میں بھی کفریہ طاقتیں
سپر پاور بننے کے لئے دنیا پر جنگ مسلط کرنے کے درپے تھیں روم اور فارس کی
لڑائی اس کی روشن دلیل ہے یہ جنگیں کس کی ضروت تھیں اور کون لوگ ان مظالم
کا شکار ہوئے جنگیں اصلاحات اور امن کی دھجیاں کس نے بکھیریں (بقیہ آئندہ
کل) |