جب سوات جاتی بس کی طالبات پر حملے کا شوشا
چھوڑا گیا کہ دہشت گردوں نے ایک بس کو روک کر ایک لڑکی کا نام پوچھا کہ گل
مکئی عرف ملالہ کون ہے تو نشاندہی ہونے پر انہوں نے فائرنگ کی جس سے ملالہ
یوسف زئی کے آگے پیچھے بیٹھی چار پانچ لڑکیاں معمولی زخمی ہو ں گئی جن کو
فوری طور پر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جس پر پاکستانی میڈیا کے علاوہ
عالمی میڈیا بھی اس طرح شو روز تبصرے کرنے لگا جس طرح ہیرو شیما پر ایٹم بم
گرایا گیا لیکن چند گھنٹوں کے بعد اسپیشل ایئر ایمولینس منگوا کر ملالہ کو
فوری طور پر غیر ممالک بھیجا گیاجسکا فوری علاج ہوا اور اس طرح ہائی لائٹ
کیا گیا اور علاج کیا گیا جس طرح شاید کسی ملک کے سربراہ کا بھی علاج نہ ہو
۔صحت یاب ہونے پر غیر ملکی یہودی لابی نے آئے دن اس کو ایسے ایوارڈ دینے
شروع کر دئیے جو کسی بہت بڑے کارنامہ کرنے والے کو دئیے جاتے ہیں لیکن میرا
احتجاج اس وقت بھی یہی تھا کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک کھلم کھلا سازش ہے یہ
راز ایک دن کھل جائے گا کہ صرف پاکستان کو نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ایک
گالی ہوگی ۔ میری یہ بات آج سچ ہو گئی کیونکہ اس کی کتاب کی جو رونمائی
ہوئی اس میں صرف پاکستان کی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بھی توہین کی جارہی ہے
جس عورت نے وجہ کائنات حضرت محمد مصطفی ؐ کی شان میں گستاخی کرنے والے
سیلمان رشدی ملعون کی تحریر کی تائید کی اور اس کو صحیح کہا جو مسلمان تو
دور کی بات اس کو کسی انسان کا نام دینا بھی میں گناہ سمجھتا ہوں۔ اسکی
تحریروں سے پتہ چل رہا ہے کہ وہ پاکستان کی مخلص نہیں تھی جس نے بانی
پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر بھی تنقید کی اور اسلام مخالف باتیں کر
کے دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکلیف دی جس طرح سیلمان رشدی واجب القتل ہے اس
کی تعریف کرنے والا چاہے وہ کوئی بھی شخص ہووہ بھی اسی طرح کی سزاء کا
مستحق ہے۔ اس کے علاوہ وہ ملعونہ کہتی ہے کہ میں اگر کسی داڑھی والے کو
دیکھتی ہوں تو میرا خون کھول اٹھتا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ سنت رسول ؐ
کی بھی توہین کررہی ہے جو کہ اسلام میں داڑھی واجب ہے لیکن ملالہ یوسف زئی
کو داڑھی والے انسانوں سے نفرت ہورہی ہے۔
ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اور ارفعیٰ کریم رندھاوا جیسی بچی جس نے آئی
ٹی کی دنیا میں کم عمر ترین آئی ٹی ایکسپرٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا اسے
کوئی پذیرائی نہیں دی گئی بلکہ اسے کسی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد نہیں کیا
گیا جبکہ اپنی منظور نظر بچی جسے شاید اپنی جماعت کا سبق بھی لکھنا نہ آتا
ہو کو انعامات سے نواز دیا گیا۔ اگر وہ اتنی ہی Genuisہے تو پھر اسے رسمی
دنیاوی تعلیم دینے کی کیا ضرورت ہے، اس نے تو دنیا میں بہت اونچا مقام حاصل
کر لیا ہے، میں ملک کے تمام چینل پروڈیوسر صاحبان سے اپیل کرتا ہوں کہ اس
کی کتاب کو زیادہ سے زیادہ ہدف تنقید بنایا جائے تاکہ مسلمانوں کو پہنچے
والی تکلیف کو کسی قدر کم کیا جا سکے، کیونکہ اگر ہمارے میڈیا نے بھی اس کی
کتاب کو پذیرائی دی توایسے گستاخوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملتا رہے گا
اور مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی رہے گی، مسلمانوں کو بتایا جائے کہ یہ یہود
کی ایجنٹ تھی اس کا پاکستان اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ دو نجی ٹی
وی چینل نے اس کی کتاب کے 22صفحات پڑھ کر پورے پاکستان کی عوام کو آگاہ کیا
جو جو غلیظ الفاظ اس نے اپنی اس کتاب میں استعمال کیے ہیں میں ملک کے علماء
اور غیرت مند مسلمانوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اس کی ان گستاخیوں کر جو اس
نے اپنی اس تحریر شدہ کتاب میں درج کیں جلوس نکالیں اور احتجاج کریں کیونکہ
سلیمان رشدی کی حمایت کفر کی حمایت اوراس کی تحریری کردہ کتاب پر فوری طور
پر پابند ی لگائی جائے اور اس کے خلاف پاکستانی عدالت انصاف کے علاوہ عالمی
عدالت میں بھی مقدمہ درج کیا جائے تاکہ اس کواسلام مخالف تحریر اور بانی
پاکستان کی توہین پر سزا مل سکے اس کی تحریروں سے صاف پتا چل رہا ہے کہ
یہود کی آغوش میں بیٹھ کر جو تحریر ایک کتاب کی شکل میں سامنے آئی یہ اس کا
کارنامہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ایک میٹرک کی طالبہ اتنی بڑی تحریر نہیں لکھ
سکتی یقینا اس کے پیچھے یہودی لابی کا ہاتھ ہے جو اسلام کو بدنام کرنے کے
لیے اس کا استعمال کر رہی ہے ۔ |