ایک وہ زمانہ تھا کہ دنیا بھر
میں خسرو آرام نامی بادشاہ حکومت کرتا تھا، کسی کو مال و دولت کمانے کی فکر
نہ تھی۔ سب لوگ عیش و آرام کی زندگی بسر کرتے تھے مگر زمانے نے پلٹا کھایا
اور معاشرے میں احتیاگ و افلاس کا رواج ہو گیا۔۔۔ ایسا کیوں نا ہوتا!
کیونکہ عوام اللہ تعالیٰ کی نافرمان ہو گئی تھی۔۔ آجکل بھی صورتحال کچھ اس
سے مختلف نہیں۔ آج پورا یورپ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ یورپ میں عورت کی
کوئی قدر و قیمت نہیں رہی۔ ہر کوئی اپنے آپ کو آزاد خیال تصور کرتا ہے۔ مگر
حقیقت میں وہ ایک ایسی تاریکی کی جانب رواں دواں ہیں جس کی وجہ سے کئی
قومیں برباد ہو گئیں۔ صفحہ ہستی پر ان کا نام ونشان نہ رہا۔
پاکستان میں مشرف دور میں میڈیا کی آزادی کا اعلان کیا گیا۔ اسکی آزادی نہ
صرف خبروں تک محدود رہی بلکہ آجکل تو FM چینلز پر Love Connection جیسے
پروگرام بھی چلنے لگے ہیں۔ ابھی 15 اور 16 مئی 2010 کی درمیانی شب Mast FM
103 پر شرف قیصر کا پروگرام تھا۔ شرف صاحب نے لوگوں کے سامنے ایک سوال رکھا
تھا جس کا جواب 7 روپے والے میسج کے ذریعے آرہا تھا۔
سوال یہ تھا کہ اگر پاکستان میں Dating کیخلاف کوئی قانون بن جائے تو آپ
کیا کریں گے۔۔۔ کچھ نے تو کہا کہ ڈیٹ مارنے والے دونوں لوگوں کی شادی کرا
دینی چاہیے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ چھتر مارنے چاہیے۔۔ ایک نے لکھ کر
بھیجا کہ کیا ہمارا کلچر ڈیٹ مارنے کی اجازت دیتا ہے۔!! تو جناب شرف صاحب
فرمانے لگے کہ ہر روز ہزاروں لوگ ریستورانوں میں ملتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ اس
رواج میں پوری طرح پھنس چکا ہے۔۔۔ اسلام تو کہتا ہے کہ جب بچہ جوان ہو جائے
تو اسکی شادی کر دینی چاہیے۔۔ ہم ایسا کیوں نہیں کرتے۔۔ آخر بچہ 14 یا 15
سال سے کچھ محسوس کر رہا ہے۔۔۔ ھماری لڑکیاں 25 سال اور لڑکے 30،30 کے ہو
گئے ہیں۔ ہم جب شادی نہیں کریں گے تہ کچھ نا کچھ تو کریں گے ہی نا۔
اب کافی دیر بعد بنت فاطمہ کا میسج آیا۔ وہ کہتی ہیں کہ I hat this مطلب یہ
کہ میں اس سے نفرت کرتی ہوں۔۔ ایک صاحب نے میری خواہش کے مطابق کہا کہ 80
کوڑے لگنے چاہیے۔ پروگرام کے Presenter جناب شرف قیصر صاحب فرماتے ہیں کہ
کوڑے تو بعد والے کام پر ہونے چاہیے۔ شرف صاحب مزید فرماتے ہیں کہ اگر انکی
شادی نہ ہوگی تو ان کو ڈیٹ تو مارنی ہی ہے۔ تو پھر ان کو ایسا کرنے دو۔۔
یہ سب آج ہمارے ملک پاکستان میں ہو رہا ہے۔۔ کہاں ہیں وہ محب وطن جنہوں نے
پاکستان کو بنانے میں اور بچانے میں اپنا خون پیش کیا تھا وہ آج اٹھ کھڑے
ہوں۔۔ اس لعنت سے پاکستان کو بچائیں۔۔ اور ایسے پروگراموں کو بند کروائیں
جن میں یہ الفاظ بھی کہہ دیے جایں کہ ہم 70 کے پاکستان میں نہیں بیٹھے بلکہ
اب تو 2010 ہے۔ |