آج کل کا دور مشینی دور کہا جاتا
ہے اور یہ بات بالکل ٹھیک بھی ہے کیونکہ دنیا کے کسی بھی کونے پر جو ہوتا
ہے وہ ہم اپنے ریموٹ کے ایک بٹن سے وہاں کی خبر حاصل کرلیتے ہیں اور یہ
میڈیا کی بہت بڑی کامیابی ہے مگر جہاں میڈیا نے بہیت اچھے کام کیے وہاں
ہمارے معاشرے کو خراب کرنے میں بھی اسکا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔۔۔۔۔اچھے کام میں
عدلیہ، اور بہت سے اچھے کام ہیں جو انہوں نے کام کیا۔۔۔مگر میں آپ کی اور
میڈیا کی نظر مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ آج کل لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے مگر
کوئی بھی چینل نہیں لکھتا کیونکہ ان کو یہ سب چیزیں نہ چلانے کے پیسے ملتے
ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اور انکے خلاف ایک ٹکر بھی نہیں چلا سکتے نہ کوئی خبر ۔۔۔؟ اور
جس چینل پر یہ چل رہی ہوتی ہیں تو یہ نہ سمجھیں کہ وہ بہت اچھا چینل ہے
۔۔۔؟بلکہ اسکو اسکا معاوضہ نہیں ملا اور اس چینل کی وہ رینکنگ نہیں جو
دوسرے چینل کی ہیں ۔۔۔۔۔۔؟
پچھلے دنوں ثانیہ اور شعیب کے چرچے بڑے زور و شور سے ہر چینل پر تھے مگر
کسی کو عافییہ صدیقی اور پاک و ہند کے معروف اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد کا
تذکرہ کرنا بھی گوارا نہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ نہ تو وہ گلیمر سے تعلق
رلکھتے تھے نہ اسپورٹس سے اور نہ ہی شوبز سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اور یہ میڈیا
تو صرف بنا ہی گلیمر کے لیے ہے اور ان دونوں شخصیات کا تذکرہ اسلیے کررہا
ہوں کہ عافیہ صدیقی کو اس دن عدالت میں پیش ہونا تھا اور دوسرے ڈاکٹر صاحب
جن کا اس دن انتقال ہوا تھا ۔۔۔۔کچھ نہیں تو انکا تذکرہ ہی کردیتے یا
بریکنگ میں ہی چلا دیتے۔۔۔۔؟ مگر یہ ثانیہ کا ڈانس تھوڑی ہے اور نہ ہی اسکا
ولیمہ ۔۔۔۔۔۔؟
اور میڈیا نہ ہی عوام کے مسائل اجاگر کرنے میں کامیاب ہوا ہے یہ صرف وہ ہی
عوامل اجاگر کرتا ہے جسکا انکو (رپورٹر، مالکان) کو فائدہ ہو ورنہ تو وہ
دیکھتے بھی نہیں ہے ۔۔۔۔اور دوسرا یہ کہ جب بے چارہ رپورٹر جب خود کوئی خبر
لاتا ہے تو وہ پالیسی نہیں ہوتی مالکان کی کیونکہ وہ انکا میڈیا پارٹنر
ہوتا ہے اسی طرح کا ایک واقعہ نجی چینل کے ایک کیمرہ مین کے ساتھ پیش آیا
جب ایک پیٹرول پمپ کے اسٹاف نے اسکو مارا اور اسکی آنکھ ضائع ہونے سے بچ
گئی ۔۔۔۔اور اسکو مار مار کے لہولہان کردیا ۔۔۔۔جب اس کیمرہ مین نے اپنے
مالکان کو اطلاع دی تو انہوں نے ایکشن لے کر اس پیٹرول پمپ کے خلاف ٹکر
چلانا شروع کردیئے اور منسٹروں کو لائن پر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر صرف اپنے مفاد
اور چینل کی مشہوری کے لیئے اور یک دم سے سب ٹکر اور خبریں روک دی گئی کیوں
کہ وہ پیٹرول پمپ جس کا تھا وہ اس چینل کا پارٹنر تھا اور اس نے بھاری
معاوضہ دے کر یہ سب معاملہ ختم کرا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس بے چارے کیمرہ مین
کو 20000دیئے اور جب کہ ڈیل ڈیڑھ لاکھ کی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہنے کا مقصد
یہ ہے کہ آج کل جتنے بھی نیوز چینل کھل رہے ہیں انکا صرف اپنا مقصد ہوتا ہے
اور صرف اپنے مفادات کے لیئے وہ خبریں چلاتے ہیں اور بعض چینلز تو ڈیفالٹر
ہوتے ہیں اور ٹیکسز سے بچنے کے لیے میڈیا کا سہارا لیتے ہیں جن میں بعض
چینلز قابل ذکر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ میں تنقید نہیں کررہا مگر جو پہلو ہیں اسکو
اجاگر کر رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے) |