حقیقی مفلس کون
(Zikre Jehan, Gujranwala)
قارئین ہمارے ہاں عام طور پر مفلس
ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کے پاس مال واسباب نہ ہو اور وہ غربت اور
تنگدستی میں زندگی گزار رہا ہو۔ پہلے میں بھی یہی سوچتی تھی کہ مفلس وہ ہے
جس کو دو وقت کی روٹی رہنے کے لیے مکان اور پہنے کے لیے اچھا لباس میسر
نہیں۔لیکن اب اس بارے میں میری رائے مختلف ہے قارئیں حقیقت میں مفلس صرف
ایسے شخص کو کہتے ہیں جو حقوق اﷲ تو پورے کرتا ہے لیکن حقوق العباد پورے
نہیں کرتا اس کے پاس مال واسباب اور زندگی گزارنے کی ہر آسائش موجود ہو ان
سب آسائشوں کے باوجودبددیانتی حق تلفی بد سلوکی دھوکہ دہی اور خودغرضی اس
کا وطیرہ ہوتا ہے اور ان سب کاموں میں ہمارے امراء اور حکمران ماہر ہیں ۔حضور
ﷺ کا ارشاد ہے کہ حکمران اپنے عوام پر چرواھا ہے گویا جس طرح چرواہے کی ذمہ
داری ہے کہ ریوڑ کی حفاظت کرے اور اگر اس میں ایک بھی جانور غائب ہو تو اس
کا مالک اس سے باز پرس کرے گا ۔حفاظت کے ساتھ ساتھ چرواہا اپنے ریوڑ کو
کھلانے پلانے کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے ۔قارئین ہمارے حکمران خودتو آرام
وسکون کی زندگی گزاررہے ہیں اور عوام دو وقت کی روٹی سے بھی قاصرہے۔
پاکستان کی آبادی کا ایک تہائی غربت کی حد سیبھی نیچے زندگی گزار رہا ہے
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے لیکن گذشتہ سالوں میں ناقص اقتصادی پالیسیوں
کے باعث غربت میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے اکنامکس سروے آف پاکستان
۱۱۔۲۰۱۰ڈالر بیان کی گئی تھی ۔لیےکن عملاََخط غربت کے نیچے زندگی گزارنے
والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ِ اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ غریب انسان
کی تو سنی ہی نہیں جاتی۔نوکریاں صرف سفارش پر ملتی ہیں اور بڑے بڑے عہدے
بھی امیر ذادوں کے لیے ہی ہوتے ہیں ایک غریب آدمی بڑی مشکل سے اپنے بچے کو
پڑھاتا ہے لیکن اس کو نوکری نہیں ملتی جس کی وجہ سے بہت سے نوجوان یا تو
کسی غلط کام میں شامل ہو رہے ہیں یا پھر خودکشی کر لیتے ہیں اور جن بیچارے
والدین کی ساری زندگی کی کمائی ہی یہ بچہ ہو تو وہ کیا کریں کہنے کو تو
حکومت بہت کام کر رہی ہے لیکن اس کا فائدہ صرف امراء کو ہی ہے ۔کسی بھی ملک
کی اقتصادی ترقی کامظہر اس کے عوام کی خوشحالی ہوتی ہے اگر معاشی ترقی کے
ثمرات ایک عام آدمی تک نہیں پہنچے تو وہ معاشی ترقی بے معنی ہے ۔قارئین جب
ووٹ لینے کا وقت آتا ہے تو حکمران عوام سے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں کہ اقتدار
ہمیں سونپا جائے توہم ملک کو ایسا بنا دیں گے ویسا بنا دیں گے لیکن سیٹ
ملتے ہی آنکھیں پھیر لیتے ہیں اور وہی حکمران جو گلی گلی نظر آتے تھے لوگ
اب ان کے دیدار کو بھی ترسیں گئے یہ سارے وعدے بھول جاتے ہیں اور صرف
اورصرف اپنے فائدے کا ہی سوچتے ہیں عوام چاہے مرے یا جیئے ان کو کوئی فرق
نہیں پڑتا اپنے فائدے کے لیے یہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں یہی لوگ حقیقی
مفلس ہیں۔ |
|