ایک کتاب اور عالم کی گفتگو

محمد حنیف ہمارے پاکستان کے سیکولر طبقے کی ایک موثر آواز ہیں. یہ ہماری مذہبی خامیوں تنگ نظری, بنیادپرستی, تعصب اور فرقہ واریت جیسی قبیح سوچ پر اکثر وپیشتر بولتے اور لکھتے دکھائی دیتے ہیں. غیر مسلم اقلیت کے حقوق کے لیے بھی ایک پرجوش آواز ہیں.

میں ان کو کچھ عرصہ ہوا سناکرتا تھا مگر شومئی قسمت کہ انکے نادر خیالات سے مستفید ہونا مزید مقدر میں نہ تھا کہ چند روز قبل دوبارہ ایک خوبصورت تصویر اورایک چھوٹی سی اس پر لکھی تحریر کے ساتھ میری نظر سے گزرے.

لاہور لٹریری فیسٹیول میں آپ فرماتے ہیں.....
"میں ان لوگوں سے خوفزدہ ہوں جنہوں نے صرف ایک ہی کتاب پڑھی ہو اور وہ اسکے ہر لفظ کو سچ مانتے ہوں"".

یہ آپ کا بیان دراصل قرآن پاک کے بارے میں ہے.

محمد حنیف صاحب جیسے سیکولر طبقے میں بھی تعصب اور بنیادپرستی ایسے ہی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے جیسے ہمارے بعض مذہبی ازہان کا خاصہ ہے.

مذہبی ازہان یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ قرآن ہمیں زندگی کے تمام مسائل کا حل نہیں بتاتا البتہ وہ خود ان مسائل کو حل کرنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتے اور سیکولرطبقہ اس بات پر اڑا ہے کہ اس کتاب کاہر لفظ سچ ہو یہ بھی ضروری نہیں.

میرے ایک فیسبک کے انتہائی اعلی دماغ دوست وجاہت حسین الحنفی اسی ضمن میں کہتے ہیں کہ مجھے اس شخص سے بھی خوف آتا ہے کہ جس نے وہ کتاب بھی نہ پڑھی ہو جس کے ہر لفظ کو سچ ماناگیا ہو.

حقیقت یہی ہے کہ دونوں طبقات ایک جیسی روش رکھے ہوئے ہیں. سیکولر طبقہ ڈھونڈ ڈھانڈ کر کمزور پہلووں پر بولے گا. ان کو مذہب میں رواداری, ایک دوسرے کا احترام, رشتوں کا تقدس, معاشرے کی تربیت, اخلاق, وغیرہ پر جتنا بھی مواد ملے گا منفی تاثر چھوڑتا ہوا ملے گا. قادیانیت کے معاملے پر ان کو مذہب سو فیصد گندہ, جھوٹا, اور غلط تعبیر دیتا ہوا دکھائی دےگا, مگر کیوں کہ خود کبھی اس کتاب کو چھو کر, وقت دے کر ,اپنی تعصبی نگاہ کو پاک کر کے نہیں پڑھا لہذا کہِیں سے خیر کی توقع بھی ان سے نہیں کی جاسکتی.

عورتوں پر تیزاب پھینکنے پر یہ فلم بناکر آسکر لے لیں گے مگر اسی مذہب کے زیرِ اثر کروڑں بھائی اپنی بہنوں, لاکھوں خاوند اپنی بیویوں اور ہزاروں باپ اپنی بیٹیوں کو اپنا آپ بیچ کر مشکلوں میں ڈال کر تحفظ دیتے ہیں, پر ایک لفظ کہنے کی جرات نہیں ہوگی. اسے تعصب ہی کہتے ہیں

انکے منہ سے کبھی یہ نہیں نکلے گا یہ کتاب جس کا ایک ایک لفظ سچ ہے آو میں بتاوں کہ یہ کن معنوں میں سچ ہے؟ یہ کتاب مخاطب کن کو ہے؟ یہ قرآن گفتگو کرنا کن سے چاہ رہا ہے؟یہ سب محمد حنیف تب بولیں جب انھوں نے خود کبھی اس کتاب کو پڑھا ہو کبھی خود سے اس نیت سے اس کو ہاتھ لگایا ہو کہ آج میں اس کتاب کا اصل مدعا لوگوں کے سامنے رکھوں گا. اس کا اصل فہم ان لوگوں کو دوں گا جنہوں نے واقعی اس کے علاوہ کوئی کتاب نہیں پڑھی اس کا فہم بھی نہیں لیا اسکو سمجھا بھی نہیں اور اسی سوچ کی وجہ سے حق پر ہوتے ہوئے بھی دوسروں کو متاثر نہ کرسکے.اپنی آواز سے دلوں کو بدل نہ سکے.

مگر یہ سب تب ہوگا جب یہ خود بھی اس کتاب کو سچ مانتے ہوں یا اس کے ہر لفظ کے سچ ہونے کے قائل ہوں.......مگر کِیا جائے اس تعصب کا, اس دوسری انتہا کا جسے بنیادپرستی کہا جاتا ہے. جیسے کسی چیز کا متنازعہ ہونا لوگوں میں شہرت کا سبب بھی ہوتا ہےایسے ہی کسی چیز میں اچھے پہلو ہونے کے باوجود منفی پہلووں کو ڈھونڈنا سیکولر طبقے کا خاصہ ہے. اسکے بغیر دکان نہیں چلتی, اسکے بغیر روٹی نہیں ملتی اور کبھی کبھار تو ہضم بھی نہیں ہوتی.

""میں محمد حنیف جیسے لوگوں سے واقعی خوفزدہ ہوں جنہوں نے ساری زندگی اُس کتاب کو ایک بار بھی نہ پڑھا ہو جس کا ہر لفظ سچ ماناگیا ہو.""
Muhammad Asif Mehmood
About the Author: Muhammad Asif Mehmood Read More Articles by Muhammad Asif Mehmood: 8 Articles with 6597 views محدود علم کے بعد اس سے بھی محدود عمل.
لکھنے کاشوق. بے مہار سوچ. کسی حد تک سچا بہت حد تک ڈپلومیٹک.
.. View More