لاہور ہائیکورٹ بار کا دوسرا الیکشن بذریعہ بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم

بذریعہ بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا27فروری 2016کو ہونیوالا دوسرا الیکشن جو اِس سسٹم کے تحت ایک مکمل الیکشن تھا۔ا ِس کی خاص بات الیکشن بورڈ کی بہترین حکمتِ عملی تھی جس نے وکلاء کوپہلے22 فروری تک بائیو میٹرک رجسٹریشن کا الٹی میٹم دیا اور اعلان کیا کہ الیکشن صرف بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہی ہوگا مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 21,414ہے مگر مقررہ تاریخ تک کل 11,769ووٹرزبائیو میٹرک سسٹم کے تحت رجسٹرڈ ہوئے اس طرح باقی ووٹرز کا ووٹ ضائع ہو سکتا تھا مگر ایک نیا اعلان کیا گیا کہ الیکشن دونوں طریقوں یعنی مینول اور بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہوگا تاکہ کوئی ووٹر بائیو میٹرک سسٹم کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے گھر بیٹھا نہ رہ جائے اِس طرح جو بھی ووٹ ڈالنے آیا اُس کو موقعے پر رجسٹرڈ کرکے ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی اس طرح نئے ووٹرز کے رجسٹرڈ ہونے کی وجہ سے اب کل تعداد 12,879ہوگئی ہے اِس الیکشن میں کل نو ہزار کے قریب وکلاء نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیاہے۔

بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم ہی بہترین نظام ہے جس کی وجہ سے وقت کا ضائع بھی نہیں ہوتا اورنتیجہ بھی فوراً آجاتا ہے۔اب اِس کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے اِس سلسلہ میں آج کل ٹیکس بار بھی ووٹرزکوبائیو میٹرک سسٹم کے تحت رجسٹرڈ کررہی ہے اور لاہور بار کے موجودہ صدر ارشد جہانگیر جھوجھہ بھی اپنی بار میں اس سسٹم کے تحت اپنے ہی دور میں تمام ووٹرز کی بائیو میٹرک رجسٹریشن کا عمل شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم کے تحت لاہور ہائیکورٹ بارکے اِس الیکشن میں ووٹ چند آسان مراحل میں ڈالا جاسکتا تھا اِس سلسلہ میں ووٹرز کی راہنمائی کے لئے کتا بچہ بھی تقسیم کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے کسی بھی ووٹر کو ووٹ ڈالنے میں پریشانی نہ اٹھانا پڑی اور تمام ووٹرز نے بآسانی اپنا ووٹ کاسٹ کیا ویسے بھی یونیورسٹی کے طلبہ جو بائیو میٹرک سسٹم کو چلانا جانتے ہیں راہنمائی کے لئے ہر کمپیوٹر پر موجود تھے اِس سلسلہ میں کل 65 کمپیوٹر نصب کیے گئے تھے۔

اب بات کر لی جائے کہ کون جیتا اور کون ہارا۔ہر سال کی طرح مقابلہ دونو ں روائتی گروپس کے درمیان تھا۔ صدر کے لئے حامد خان گروپ کے رانا ضیاء عبدالرّحمن اور عاصمہ جہانگیرگروپ کے محمد رمضان چوہدری کے درمیان مقابلہ تھاجس میں رانا ضیاء عبدالرّحمن نے4279 ووٹ اور محمد رمضان چوہدری نے3795 ووٹ حاصل کیے اس طرح رانا ضیاء عبدالرّحمن نے پورے 484ووٹوں کی لیڈ سے میدان مار لیا یاد رہے کہ رانا ضیاء عبدالرّحمن سابقہ صدر لاہور بار جبکہ محمد رمضان چوہدری سابقہ جج اسلام آبادہائی کورٹ اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل بھی رہ چکے ہیں ۔

یہ الیکشن لاہور بار کے الیکشن سے مختلف ہوتا ہے اِس کابینہ میں صرف چار عہدیدار ہوتے ہیں یعنی صدر کے علاوہ نائب صدر، سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری ۔ نائب صدر کے انتخاب کے لئے کل6 امیدوار کے درمیان مقابلہ تھا جن میں سردار طاہر شہباز خان نے2065ووٹ،چوہدری محمد سلیمنے1501 ووٹ،راشد لودھی نے 1362 ووٹ، ایم آر اعوان نے1327 ووٹ،شیخ سخاوت علی نے 1113ووٹ اورمیاں محمد وسیم نے صرف668ووٹ حاصل کیے اس طرح عاصمہ حہانگیر گروپ کے سردار طاہر شہباز خان نائب صدر منتخب ہوگئے۔

سیکرٹری کی نشست پرکل 4امیدوار کے درمیان مقابلہ تھا جن میں انس غازی نے 3912 ووٹ،شرجیل عدنان شیخ نے3053ووٹ،جواد اشرف نے صرف 605ووٹ اور خاتون امیدوار عظمیٰ رزاق خان نے بھی بہت کم یعنی 497ووٹ حاصل کیے اِس طرح اِس نشست پر بھی عاصمہ حہانگیر گروپ کے انس غازی سیکرٹری منتخب ہوگئے۔

اِس کے بعد فنانس سیکرٹری کے عہدے کی باری آتی ہے جو اِس کابینہ کا آخری عہدہ ہے جس پر کل3 امیدوار کے درمیان مقابلہ تھا جن میں سید اسد بخاری نے3721ووٹ جبکہ اس الیکشن میں حصہ ّ لینے والی دوسری خاتون امیدواردیبا خان نے2547ووٹ اوراِس دوڑ میں شامل ایک اور امیدوار محمد ذیشان عامر نے 1758ووٹ حاصل کیے اِس طرح اِس نشست پر بھی حامد خان گروپ کے سید اسد بخاری فنانس سیکرٹری منتخب ہوگئے ہیں۔

اِ س الیکشن میں کئی معاملات ایسے تھے جو کسی کی ہار اور کسی کی جیت کا باعث بنے جس میں صدر کے امیدوار محمد رمضان چوہدری اور اِن کے ساتھی الیکشن سے قبل اپنے آپ کو فیورٹ قرار دے رہے تھے مگر جب اِن کے مخالفین نے ووٹرز کو وکلاء تحریک کے دوران محمد رمضان چوہدری کا پی سی او جج بننایاد کروایا تو اِن کی جیت ہار میں بدل گئی مگر اِس سے زیادہ اہم معزز لاہور ہائی کورٹ کا وہ حکم جس کی کاپیاں اِن کے مخالفین نے آخری دنوں میں خوب تقسیم کیں یہ کیس 2002کیPLDکے صفحہ نمبر1142 پر موجود ہے۔
الیکشن سے قبل نائب صدر کے کسی بھی امیدوار کو فیورٹ قرار نہیں دیا جاسکتا تھا کیونکہ اِس کی خاص وجہ زیادہ امیدواران کا میدان میں اُترناتھا جبکہ سیکرٹری کی نشست پرشروع دن سے ہی مقابلہ معروف قانون دانوں نذیر غازی اور محمد اکرم شیخ کے بیٹوں کے درمیان نظر آرہا تھا مگرفنانس سیکرٹری کی نشست ایسی تھی جس پر ووٹرزشروع سے ہی سید اسد بخاری کو فیورٹ قرار دے رہے تھے اِسی وجہ سے انہوں نے اپنی قریبی حریف سے 1174ووٹوں کی بڑی لیڈ حاصل کی۔

اس طرح لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 2016-17کا الیکشن ختم ہوا۔جیت کے بعد نومنتخب صدر رانا ضیاء عبدالرّحمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بنچ اور بار کے تعلقات پر زوردینے کے علاوہ وکلاء کے مسائل حل کروانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Shahzad Imran Rana Advocate
About the Author: Shahzad Imran Rana Advocate Read More Articles by Shahzad Imran Rana Advocate: 68 Articles with 51043 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.