توحید آباد اور اس کے مسائل
(Malik Shahbaz, Kot Radha Kishan)
توحید آباد ( المعروف بت ) ضلع قصور کی
تحصیل کوٹرادھاکشن کے نواح میں واقع ہے ۔ محل وقوع کے لحاظ سے کوٹرادھاکشن
شہر سے مغرب کی جانب تقریبا 10 کلومیٹر جبکہ شاہراہ پاکستان دینا ناتھ سٹاپ
( ملتان روڈ ) سے 6 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے ۔ پھول نگر ( بھائی پھیرو )
سے تقریبا 12 کلومیٹر شمال مشرق کی جانب جبکہ مانگا منڈی سے تقریبا 12
کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے اور شریف برادران کے آبائی علاقے جاتی عمرہ
سے تقریبا 18 کلو میٹر دور ہے ۔ گاؤں توحیدآباد میں آرائیں ، جٹ ، ملک تیلی
، ملک کھوکھر ، انصاری ( جولاہے ) ، موچی ، نائی، کمہار، گُدڑ ، بھٹی ، گجر
اور میواتی قوموں کے لوگ آباد ہیں۔چند گھرانوں کا پیشہ زراعت ہے جبکہ اکثر
لوگ قریبی علاقے میں موجود فیکٹریوں اور کارخانوں میں محنت مزدوری کر کے
اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔تحصیل کوٹرادھا کشن کی یونین کونسل نمبر 116 کے
اس گاؤں توحیدآباد میں بلدیاتی الیکشن 2015 کے مطابق رجسٹر ووٹرز کی تعداد
1700 کے قریب ہے جو کہ عام انتخابات 2018 تک دو سے تین ہزار کے قریب ہوسکتی
ہے۔
توحیدآباد کے رہنے والوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن میں سب سے اہم
مسئلہ تعلیم کا ہے۔گاؤں میں لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ کا ایک پرائمری سکول ہے
جو کہ گاؤں سے باہر ویران علاقے میں ہے۔ جس کی وجہ سے 80 فی صد لڑکیاں اپنی
تعلیم پرائمری کے بعد جاری نہیں رکھ سکتیں کیونکہ دور دراز کے علاقوں میں
اعلی تعلیم کے حصول کے لیے معاشی حالات کی تنگی اور ذرائع آمدورفت رکاوٹ بن
جاتے ہیں۔ غریب خاندانوں کی بچیاں گاؤں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے
سکول نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔ لڑکوں کے لیے
گاؤں میں گورنمنٹ کا ایلیمنٹری ( مڈل ) سکول ہے۔ بہترین کلاس رومز، پنکھے ،
پینے کے لیے صاف پانی ، کھیل کے میدان جیسی ضروری سہولتوں کے فقدان کے
باوجود پرائمری و مڈل درجہ کے امتحانات میں 100 فی صد نتیجے کے علاوہ
نمایاں پوزیشیں بھی ہر سال اعزاز بنتی ہیں اور تعلیم کے میدان میں نمایاں
کامیابیوں کے ساتھ ساتھ کھیل کے میدان میں بھی نمایاں کامیابیاں توحیدآباد
کے طلباء کے حصے میں آتی ہیں۔
توحیدآباد میں ایک بنیادی مرکز صحت ،(سرکاری ہسپتال ) ہے جو کہ گاؤں کے
باہر قبرستان سے ملحقہ ہے جہاں رات کو جانا تو دور اکثر دوپہر کے وقت جانے
سے بھی ڈر لگتا ہے۔ڈاکٹرز اور دیگر میڈیکل سٹاف کی عدم دستیابی کی وجہ سے
ہسپتال کی بہت بڑی بلڈنگ خستہ حال اور ناکام ہوچکی ہے اور صرف دن کے اوقات
میں ایک چھوٹی ڈسپنسری کام سرانجام دے رہی ہے جہاں ہر بیماری کے مریضوں کو
گولیوں کا ایک پیکٹ باندھ کر دے دیا جاتا ہے۔کسی بھی بیماری یا ایمرجنسی کی
صورت میں مریضوں کو کوٹرادھاکشن لے جایا جاتا ہے ۔ سڑک کی خستہ حالی اور
ذرائع آمد ورفت کی کمی کی وجہ سے گاؤں توحیدآباد سے کوٹرادھاکشن کا صرف
10کلومیٹر کا سفر ڈیڑھ گھنٹے میں طے ہوتا ہے جو کہ اکثر مریضوں کو موت کے
منہ میں لے جاتا ہے۔
گاؤں توحیدآباد میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ ٹرانسفارمر کی خرابی بھی روزمرہ
کے معمولات میں شامل ہو چکی ہے جس کی اصل وجہ بجلی کے کھمبوں کا ٹیڑھا ہونا
اور تاروں کی ڈھیلاہونا ہے ۔اکثر اوقات ہوا کا جھونکا اور کوے کا بیٹھنا
ٹرانسفارمر کی خرابی کا باعث بن جاتا ہے اور ایسی صورت حال میں بجلی کم مگر
بل زیادہ آتا ہے۔گلی محلوں کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے کہ بارش کی صورت
میں نالیاں اور گلیاں کسی بپھرے ہوئے سمندر کا منظر پیش کرتی ہیں ۔ نمازی
حضرات اس صورت حال سے بہت پریشان ہوتے ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ پچھلے
تقریبا 20 سال سے گاؤں توحیدآباد میں کوئی مرمتی و تعمیراتی کام نہیں
ہوسکا۔صرف اور صرف وعدوں پر ہی اکتفا کیا جاتا رہا ہے اور سابقہ روایات کی
طرح اس بار بھی قومی الیکشن 2013 کو گزرے ہوئے تین سال سے زائد کا عرصہ گزر
چکا ہے لیکن ابھی تک صرف وعدے ہی نظر آ رہے ہیں۔
گاؤں کے دیگر مسائل کی طرح 3G , 4G اور LTE کے اس ترقیاتی دور میں بھی گاؤں
توحیدآباد میں سگنل پرابلم ابھی تک جوں کے توں ہیں۔ٹیلی نار ، موبی لنک ،
یو فون ، وارد، زونگ کے آپسی مقابلوں اور بہترین نیٹ ورک کی فراہمی کے
دعووں کے باوجود گاؤں میں کسی بھی کمپنی کا سگنل ٹاور موجود نہیں ہے ۔آج کے
ویڈیو اور ایچ ڈی کا لنگ کے دور مین بھی گاؤں توحید آباد میں سادہ کال سننے
کے لیے چھتوں پر چڑھنے کی نوبت اکثر آتی رہتی ہے۔تمام کمپنیوں کو مسائل کے
حل کے لیے بار بار ہیلپ لائن پر اطلاع دینے کے باوجود اور کمپنیوں کی جانب
سے مسئلے کے حل کی یقین دہانی کروانے کے باوجود ابھی تک سگنل کا بنیادی
مسئلہ حل نہیں ہو سکا جوکہ تمام کمپنیوں کی نااہلی و ناکامی کا منہ بولتا
ثبوت ہے۔اور گاؤں کی نوجوان نسل انٹرنیٹ کی سہولیات سے استفادہ کرنے سے
محروم ہے۔ تحصیل کوٹ رادھاکشن کے اس نواحی گاؤں توحید آباد ( المعروف بُت)
کے بنیادی مسائل حل کر کے ترقی یافتہ قصبوں اور شہروں کی لسٹ میں شامل کیا
جا سکتا ہے ضرورت صرف صرف اس گاؤں کے حالات کا ذمہ داری سے جائزہ لینے اور
ان کے حل کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہے۔اہل علاقہ کی جانب سے صاحب
اقتدارنمائندگان اور وزیر اعلی ٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے سے علاقے کے
مسائل کے حل کی اپیل ہے۔ |
|