خیبر پختونخواہ میں شبِ خون اور کرکٹ میچ کی خوشی میں ناچ گانے

ہم جو کہ ایک اسلامی معاشرہ کے باسی ہیں جس معاشرے کے اندر انسانیت کے درد کی قدر اور اس سے ہمدردی کا سبق بار بار دیا گیا ہے۔ اور ساتھ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہیکہ اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ اس کے دکھ درد میں کس طرح برابر کے شریک ہو نا ہمارا قومی و ملی فرض بنتا ہے۔ دوسری طرف بات ہماری کرکٹ ٹیم کی ہے جو کہ پورا سال بے غم سوئے رہتے ہیں آسان سے آسان میچ بھی ناقابل یقین طریقے سے ہارتے ہیں اور پھر جب ان کے اوپر تنقید کے ساتھ ساتھ از سر نو تنظیم سازی کی باتیں شروع کی جاتی ہیں تو یہ ایک میچ اچھا کھیل کر پورے سال کی برُی کارگردگی کو صاف کر دیتی ہے اورہماری عوام جو کہ ٹیم کے ہارنے پر ان کے خلاف نہ جانے کیا کچھ بولنا شروع کر دیتی ہے مگر جیسے ہی ٹیم ایک میچ جیت جاتی ہے تو وہ اس ٹیم کو اتنا اُچھال دیتے ہیں کہ بیاں سے بھی باہر ہو جاتا ہے۔مگر ہم تو پھر بھی اس بات کے قائل ہیں کہ ہماری کوئی بھی ٹیم ، کسی بھی میدان میں ہو، کسی کے ساتھ بھی مد مقابل ہو، کسی فنڈ کے بغیر کی کیوں نہ کھیل رہی ہو ، اگرچہ وہ جیتے یاکہ ہارے دونوں صورتوں میں وہ ہمارے اپنے ہیں اور کھیل کے میدان کا اصول بھی یہ ہی ہوتا ہے کہ ایک ٹیم کو ہارنا ہوتا ہے۔ مگر انتہائی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف تو خیبرپختونخواہ میں ہونے والے سرکاری ملازمین کی بس پربزدلانہ دہشتگردی کا حملہ اور ملازمین کی شہادت ، جس میں نہ جانے کتنے گھروں کے چراغ بجھ گئے اور دوسری طرف ایک لمبی مدت کے بعد پاکستان کا بنگلہ دیش ٹیم سے میچ کی جیت پر بے وجہ کی خوشی اور ڈھول کی تھاپ پر رقص ہماری بے حسی کا منہ بولتا ثبوت نہیں ہے توکیا ہے۔۔۔؟؟؟ کیا ہمارا معاشرہ ہم کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایک گھر میں میت پڑی ہوئی ہواور ساتھ والے گھر میں ناچ گانے اور تماشا لگا ہو۔ ادھر کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ مرنے والے ملازمین کا تعلق خیبرپختونخواہ سے تھا اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد خان آفریدی کا تعلق بھی اسی صوبہ سے ہے۔ کیا یہ میچ جیتنے کی خوشی خیبرپختونخواہ کو نہیں ہونی چاہیے تھی ۔۔۔؟؟؟ کیا ان کو اچھا نہیں لگتا کہ ان کی ٹیم کافی عرصے کے بعد کوئی کامیابی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ۔۔۔؟؟؟ مگر افسوس کہ خیبرپختونخواہ کے ان شہید و زخمی سرکاری افسران کے دکھ میں ان کے ساتھ کون کھڑا ہے ۔۔۔؟؟؟ ہم اگر کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم ایک مہذب شہری ہونے کے ناطے اتنا تو کر ہی سکتے ہیں کہ اُسی دن ایک عام سی خوشی کو ان کے غم سے زیادہ ترجیح نہ دیتے ہوئے ایک بار دل سے ان کے لیے فاتح خوانی سے ہی اپنے پاکستانی ہونے کا ثبوت دیں کیونکہ کل کو کیا معلوم کہ ہماری لاش پڑی ہو اور ہمارے ہی بھائی کسی اور میچ کی خوشی میں جھوم رہے ہوں۔۔۔ذرا سوچیں۔۔۔۔۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 182526 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More