کرکٹرز کی آمدنی؟

ابھی قومی اسمبلی کے معزز ارکان کا تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ جاری ہی تھا، ابھی وہ اپنی تنخواہ بلوچستان کے ارکانِ اسمبلی کے برابر کروانے کے متمنی تھے، ابھی وہ اپنی تنخواہیں جج صاحبان کے برابر کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے، ابھی وہ اپنی تنخواہ کو سیکریٹریوں کے برابر کرنے کا مطالبہ دہرا رہے تھے کہ اسمبلی میں ایک اور معاملہ پیش آگیا۔ دراصل اپنے معزز ارکان ہر اس فرد کے برابر تنخواہ کا مطالبہ جَڑ دیتے ہیں، جو اُن سے زیادہ تنخواہ لے رہا ہوتا ہے۔ اسے استحقاق کا نام دیا جاتا ہے، کیونکہ یہی لوگ پاکستان کے عوام کی قسمت کے فیصلے کرتے ہیں، یعنی ان کے لئے قانون سازی کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں، اس لحاظ سے ان کا رتبہ واقعی بہت بلند بنتا ہے۔ مگر جمہوریت کا حُسن یہی ہے کہ ان کے لئے انتخاب کے لئے کوئی خاص میرٹ نہیں ہوتا، بس وہ مطلوبہ حد تک تعلیم یافتہ ہو، کردار میں اگر کچھ جھول ہو تو اس پر بھی کام چل جاتا ہے، صلاحیتوں میں کچھ کمی بھی برداشت ہو جاتی ہے، بس پیسہ ہو، پارٹی ہو، برادری ہو۔ ان کا سب سے بڑا میرٹ عوام کے سامنے خود کو پیش کرنا اور ان سے ووٹوں کی درخواست کرنا ہوتا ہے۔ عوام نے جس پر نظرِ کرم کردی وہی ان کا قائد قرار پاتا ہے۔ اسمبلیاں بڑی بااختیار ہوتی ہیں، وہ جس کا چاہیں حال احوال طلب کرسکتی ہیں، قومی اسمبلی میں گزشتہ روز اپنے کرکٹر ہیروز کی آمدنی کی تفصیل پیش کی گئی۔ یہاں یہ سوال بھی سراٹھاتا ہے کہ خود معزز ممبران کی آمدنی کے گوشوارے طلب کرتے کرتے متعلقہ حکام بے بس ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ بہت سے معززین کی رکنیت بھی معطل کرنی پڑتی ہے، رکنیت کا یہ تعطل کوئی اہمیت نہیں رکھتا ، نہ اس سے آمدنی میں کمی واقع ہوتی ہے، نہ استحقاق کو کوئی ٹھیس پہنچتی ہے، نہ اختیارات میں خلل آتا ہے ، نہ ان کی اہلیت پر کوئی حرف آتا ہے، حتیٰ کہ بعض ارکان تو معطلی کے ایام میں بھی اجلاس میں تشریف لے جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں کرکٹر ہیروز کی آمدنی کا احوال واقعی بہت سے لوگوں کے لئے حیران کن ثابت ہوگا۔ اپنے کرکٹرز نے گزشتہ دو برس میں مجموعی طور پر 91کروڑ روپے کمائے۔ ان میں حفیظ نے پہلا نمبر حاصل کیا، ان کی آمدنی ساڑھے سات کروڑ رہی، سرفراز چھ کروڑ تیس لاکھ، مصباح پانچ کروڑ تیس لاکھ، اظہر اور شہزاد پانچ پانچ کروڑ، آفریدی ساڑھے چار کروڑ ، یونس، جنید، اجمل سوا چار کروڑ اور آگے سے آگے چل سو چل۔ ہمارے ارکانِ قومی اسمبلی نے یہ آمدنی دیکھ لی ہے، یقینا بہت سے ارکان حیرت کے سمندر میں ڈوب گئے ہونگے، بہت سوں کو پہلے ہی اس آمدنی کا اندازہ ہوگا۔ اب کوئی بعید نہیں کہ اپنے معزز ارکان حکومت اور سپیکر سے یہ مطالبہ کر دیں کہ ان کی تنخواہ کرکٹرز کے برابر کی جائے، اگر اچھلنے کودنے اور کھیلنے سے اس قدر آمدنی ہو سکتی ہے، تو رات دن سر کھپا کر اور غور وفکر سے اپنی ذہنی توانائیاں جلا کر ملک کے لئے قانون بنانے والوں کی آمدنی تو اس بھی زیادہ ہونی چاہیے۔ امید ہے اسی اجلاس میں ارکانِ اسمبلی اپنی تنخواہوں کے بارے میں نئی حکمتِ عملی تیار کریں گے۔ اگر اپنے کرکٹر چھ میچ ہار جانے کے بعد کوئی ایک دو جیت لیتے ہیں، تو وہ ہیرو ہی قرار پاتے ہیں، اگر ارکانِ اسمبلی بھی سال بھر میں فارغ رہنے کے بعد دو چار قانون سازیاں کرلیں تو کافی ہونی چاہیئں۔

وزیراعظم نے ارکان اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ ملک وقوم کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں، کیونکہ ہمارا مقصد عوام کی زندگیوں میں سماجی اور معاشی انصاف برپا کرنا اور جمہوریت کواستحکام دینا ہے، جہاں لوگوں کو مساوی مواقع میسر ہوں۔ وزیراعظم نے یہ ’زور‘اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نہیں دیا، بلکہ چند ارکان کو ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو انہوں نے بات چیت میں یہ فرمودات جاری کئے۔ اب معزز ارکان کیا کریں، تنخواہیں ان غریب لوگوں کو بہت کم ملتی ہیں، کہ بہت سے لوگوں کی تنخواہ ان سے زیادہ ہے، اور کام سب سے زیادہ لیا جاتا ہے، عوام کی خدمت میں کوئی کسر تو یہ لوگ پہلے بھی اٹھا نہیں رکھتے، نہ ان کے پاس اختیارات ہیں، نہ فنڈز ، نہ مناسب تنخواہ اور نہ ہی آرام کے مواقع۔ کرکٹ کے لئے اپنے ٹی وی توڑنے، جذبات میں بہت آگے تک چلے جانے اور سارے کام چھوڑ کر کٹ میچ کو زندگی موت کا مسئلہ بنانے والے عوام اپنے ہیروز کی آمدنی دیکھیں اور ملک کے حالات دیکھیں۔ دراصل یہ حکمرانوں کا ہی لائحہ عمل ہے کہ اس کا فوکس میگا پراجیکٹس پر ہی ہے، ایک طرف کروڑوں اربوں اور دوسری طرف بھوک اور صرف بیانات۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 430074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.