اسکول رزلٹ ڈے : یہ بھی تربیت کا زریعہ ہے

اسکول انتظامیہ اور اساتذہ امتحان کے نتیجے والے دن بچوں کی تربیت کے اس موقع سے بھر پور فائدہ نہیں اٹھا پاتے ہیں، حالانکہ اگر دیکھا جائے تو یوم آخرت، جزا و سزا اور اعمال کی جواب دہی کا احساس اور اس کا تصور نتیجے والے دن بہ آسانی بچوں کے ذہن میں راسخ کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کے اس امتحان میں تو آپ کوکچھ اندازہ نہیں ہوتا کہ کون کون سا سوال آئے گا ؟ کس سوال کے کتنے نمبر ہونگے؟ کون سا سوال لازمی ہے؟ اور اگر کبھی پرچہ آئوٹ ہوجائے تو فوراً دوسرا پرچہ تیار کردیا جاتا ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے 14 سو سال قبل ہی ہمارا پرچہ آئوٹ کردیا ہے۔ تمام سوالات ہمیں بتا دیے ہیں۔
سالانہ امتحانات کے بعد کئی اسکولوں میں نتائج تیار ہوچکے ہیں اور کئی اسکول ابھی بچوں کے نتائج تیار کررہے ہیں، 31 مارچ یا یکم اپریل کو اسکولوں میں نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔ جب کہ بچے اس دوران دس دن کی تعطیلات کا لطف اٹھاتے ہیں۔یہ دیکھا گیا ہے کہ بسا اوقات اسکول انتظامیہ اور اساتذہ امتحان کے نتیجے والے دن بچوں کی تربیت کے اس موقع سے بھر پور فائدہ نہیں اٹھا پاتے ہیں، حالانکہ اگر دیکھا جائے تو یوم آخرت، جزا و سزا اور اعمال کی جواب دہی کا احساس اور اس کا تصور نتیجے والے دن بہ آسانی بچوں کے ذہن میں راسخ کیا جاسکتا ہے اور اس موقع کو ان کی تربیت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

عموماً اس دن کمرہ جماعت میں بچوں کو ان کا گوشوارہ نشاناتReport Card دیا جاتا ہے۔ استاد کمرہ جماعت میں بچوں کا نام پکارتے ہیں اور ان کے نتیجے کے بارے میں بہ آواز بلند اعلان کرتے ہیں۔ اس کے بعد بچے اسکول میں کچھ وقت گزارنے کے بعد گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس دن نتائج کے اعلان سے پہلے اگر اسکول کی اسمبلی میں ورنہ ہر استاد اپنی جماعت میں بچوں کو یہ بات بتائیں کہ ’’ آج آپ کے امتحان کا نتیجہ آپ کے سامنے ہوگا، جس نے جتنی محنت کی ہوگی اس کے مطابق اس کا نتیجہ آیا ہے۔ آج کچھ بچے بہت خوش ہونگے، کچھ کم خوش ہونگے ، جب کہ کچھ بچے اداس ہونگے۔

بچو! یہ دنیا کا امتحان تو ایک چھوٹا سا امتحان ہے، اس میں اگر کوئی کمی بیشی رہ جائے تو آپ اگلی دفعہ محنت کرکے اپنے نتیجے کو بہتر بنا سکتے ہیں، لیکن بچو ! ایک امتحان اور بھی ہے، کیا آپ لوگوں کی اس کی تیاری کی ہے؟ جی ہاں وہ امتحان ہے آخرت کا امتحان ۔ دنیا کے اس امتحان میں تو آپ کوکچھ اندازہ نہیں ہوتا کہ کون کون سا سوال آئے گا ؟ کس سوال کے کتنے نمبر ہونگے؟ کون سا سوال لازمی ہے؟ اور اگر کبھی پرچہ آئوٹ ہوجائے تو فوراً دوسرا پرچہ تیار کردیا جاتا ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے 14 سو سال قبل ہی ہمارا پرچہ آئوٹ کردیا ہے۔ تمام سوالات ہمیں بتا دیے ہیں۔ تین سوال تو قبر میں ہونگے۔

آپ لوگ جانتے ہیں نا کہ قبر میں کون سے سوال ہونگے؟ جی ہاں پہلا سوال : تمہارا رب کون ہے؟ دوسرا سوال تمہارا تین کیا ہے؟ تیسرا سوال پیارے نبی ﷺ سے متعلق ہوگا کہ پیارے نبی ﷺ کی شبیہ مبارک دکھا کر پوچھا جائے کہ ان صاحب کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ بچو! ان سوالات کی تیاری ہمیں دنیا میں ہی کرنی ہے، یاد رکھیے کہ اس دنیا میں تو آپ کو دوبارہ موقع مل جاتا ہے لیکن آخرت میں دوبارہ موقع نہیں ملے گا۔

اور پھر پیارے بچو! ہمارے پیارے رسول ﷺ کی یہ یاد حدیث بھی یاد رکھیے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"(قیامت کے دن انسان کے قدم (اپنی جگہ سے) ہٹ نہ سکیں گے یہاں تک کہ اس سے پانچ باتوں کے بارے میں سوال نہ کرلیا جائے:عمر کن کاموں میں گزاری، جوانی کہاں صرف کی، مال کہاں سے کمایا، مال کہاں خرچ کیا، جو علم اس کا حاصل ہوا، اس پر کہاں تک عمل کیا۔(الترمذی)

بچو ! عمر سے مراد یہاں زندگی ہے۔ یعنی انسان سے اس کی زندگی کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ زندگی کن کاموںمیں گزاری؟ اچھے کاموں میں یا برے کاموں میں۔ اللہ کی بندگی میں یا اللہ کی نافرمانی میں؟ اللہ کے احکامات کی پابندی کرنے میں یا اللہ کے احکامات کےخلاف عمل کرنے میں ۔ اگلا سوال جوانی سے متعلق ہے۔ بچو! بچپن اور بڑھاپے میں تو انسان اللہ کو بہت یاد کرتا ہے لیکن کیا جوانی میں بھی وہ اللہ کو یاد رکھتا ہے یا نہیں؟ اسی لیے خاص طور سے جوانی کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ جوانی کن کاموں میں گزاری ؟

اور پھر تیسرا سوال تو بہت اہم ہے۔ مال سےمتعلق ہے کہ مال کہاں سے ، کیسے کمایا؟ جائز طریقے سے کمایا تھا یا ناجائز طریقے سے ، حلال کمایا تھا یا حرام کمایا تھا، اپنی محنت سے حق حلال کی روزی کمائی تھی یا لوگوں کا حق مارا تھا۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ساری زندگی ، فراڈ ، دھوکا، چوری ، ڈکیتی کے ذریعے مال کماتے اور عیش کرتے رہے۔

چوتھا سوال بھی مال ہی سے متعلق ہے۔ اب پوچھا جائے گا کہ چلو جو مال تم نے حلا ل طریقے سے کمایا تھا۔ اس کو کہاں خرچ کیا؟ فضول کاموں میں ، عیاشی میں اڑایاتھا یا یا جائز کاموں میں، اپنے ماں باپ، اولاد بہن بھائیوں پر خرچ کیا تھا۔ جو مال کمایا تھا اس میں اللہ کی راہ میں بھی کچھ خرچ کیا تھا یا نہیں؟ کہیں مال تو برائیوں کے لیے تو استعمال نہیں کیا۔

اور پھر آخری سوال بہت اہم ہے کہ جو علم حاصل کیا اس پر عمل کتنا کیا؟ ایسا تو نہیں کی ساری اچھی اچھی باتیں، قرآن ، حدیث، اقوال وغیرہ صرف سنے اور ان پر عمل نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو صلاحیتیں دی تھیں، ان کو اللہ کے راستے ، انسانیت کی بھلائی اور لوگوں کی فلاح کے لیے استعمال کیا تھا یا صرف اپنی ذات کو ہی فائدہ پہنچا تے رہے۔تو عزیز بچو! یہ دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا کہ تم سے آٹھ سوال پوچھے جائیں گے۔ ان سوالات کے جواب دیدو تو کامیاب ورنہ ناکام۔ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو جنت اور اس کی نعمتوں کے حق دار ہونگے، اور خدانخواستہ ناکام ہوگئے تو جہنم اور اس کے عذاب ہمارے منتظر ہونگے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان سوالوں کے جواب کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے۔ اور آپ لوگوں کو دنیا اور آخرت میں کامیاب کرے ۔ آمین

قارئین کرام : رزلٹ ڈے کے حوالے سے یہاں ہم نے آپ سے کچھ باتیں شئیر کی ہیں۔ ضروری نہیں کہ سارے اساتذہ کرام ساری کی ساری باتیں ہماری ہی طرح بچوں سے بیان کریں بلکہ جس طریقے سے بھی آپ بچوں کی تربیت اور امتحانی نتیجے کے حوالے بچوں میں یوم ِ آخرت اور اعمال کی جواب دہی کا احساس پیدا کرسکتے ہیں۔ وہ ضرور کریں ۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520268 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More