پاکستان کرکٹ بورڈ اور عہدیداران کی غلط
پالیسوں اور اپنی من مانیوں کی وجہ سے پاکستان کرکٹ تباہی سے دوچار ہوچکی
ہے اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم بلند و بانگ دعووؤں کے باوجودپہلے ہی
مرحلے میں ایونٹ سے باہر ہوگئی جس کی کئی وجوہات ہیں جن کا ذکر ہر اخبار
اور ٹی وی چینلز پر پڑھا،سنا اور دیکھا جا رہا ہے۔ ہر سیریز اور ایونٹ کے
بعد کمیٹی بنائی جاتی ہے اور کاروائی کرنے کا عندیہ دیا جاتا ہے لیکن کاغذی
کاروائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا جاتا اور جن کھلاڑیوں کو فارغ کیا جاتا
ہے کچھ ہی عرصے بعد ان کو دوبارہ بلا کر کھلا دیا جاتا ہے اور وہ پھر وہی
کارکردگی دکھاتے ہیں جس کی بناء پر ان کو نکالا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ کو
اگر بچانا ہے تو سخت اور مستقل فیصلے کرنا ہونگے کرکٹ بورڈ، آفیشلز اور
دوسرے عہدیدارن میں ضروری تبدیلی کے علاوہ ٹیم میں بھی تبدیلی ناگزیر ہے۔
اور جن کھلاڑیوں کو نکالا جائے انہیں مستقل نکالا جائے اور کم از کم
انٹرنیشنل کرکٹ کے لئے ٹیم میں نہ لئے جائیں اور ان کی جگہ بالکل نئے لڑکے
لئے جائیں۔ اس کے علاوہ ایسے کھلاڑیوں کو بھی باہر کر دیا جائے جو کپتانی
کے خواب دیکھتے ہیں یا کپتانی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ گروپ بنا کر کپتان
کے خلاف ہوجاتے ہیں اور اس کو ناکام کرتے ہیں تاکہ ان کے کپتان بننے کی راہ
ہموار ہوسکے۔ ملک بھر سے نیا ٹیلنٹ تلاش کیا جائے ، ان کی ٹریننگ کی جائے
اور بھر پور مواقع دیئے جائیں۔ ان کو ایک دو موقع نہیں بلکہ بار بار موقع
دینا ہوگا تب کہیں جاکہ ایک بہتر اور مضبوط ٹیم بن سکے گی کیونکہ نئے
کھلاڑی کو ایک دو موقع دے کر باہر کر دینا درست نہیں ہے اس لئے تو نیا
ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا ہے۔ اس سے ایک دو یا اس سے بھی زیادہ سیریز یا ایونٹ
میں معیار اور فتوحات کم تو ہوں گی لیکن ناکامیوں سے سیکھتے ہوئے ہی نئے
کھلاڑی سیکھیں گے اور بہتری لائیں گے۔ اور کرکٹ ایک بار پھر عروج کی راہ پر
گامزن ہوجائے گی ورنہ ہاکی کی طرح کرکٹ کا بھی جلد ہی جنازہ نکلے گا اور
بڑی دھوم سے نکلے گا۔ |