یاد رکھیں دوستو کہ اگر آپ نے کوئی غلط
فیصلہ کر کے قدم اٹھا لیا ہے اور کچھ وقت بعد آپکو اسکا احساس ہو جاتا ہے
تو پھر پچھتانا ایک فطری بات ہے۔ غلط فیصلے کرنا اور پھر پچھتانا کوئی
انہونی بات نہیں۔ ۔ ہم کوئی روبوٹ تھوڑی نا ہیں کہ جو اچھا فیڈ ہوا بس وہی
کریں ۔ ۔ غلط فیصلوں و پچھتاووں سے ہی ہم سبق پکڑتے پھر تجربہ ملتا اور
ایسے ہی ہم اچھے فیصلے کرنے میں پکے ہوتے جاتے۔
بنیادی بات یہ ہے کہ اگر کوئی غلط فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر زیادہ گھبرانا
نہیں ، ہاں مگر وقتی پریشانی نارمل ہوتی ۔ ۔دوسرا پھر غلط فیصلوں کے بعدخود
کو بہت سارے " وقتی سمجھوتوں" کی طرف لے کر آئیں۔ ۔ دل و دماغ کو پرسکوں
رکھیں پھر ہی آپکو باہر نکلنے کا راستہ نظر آے گا۔ ۔ تیسرا یہ کہ ہر کسی سے
مشورہ یا اپنی داستان سنانے نہ بیٹھ جائیں۔ جو واقعی مثبت و مخلص ہوصرف اسی
سے دل ہلکا کر کے مشورہ لیں۔
حرف آخر یہ کہ جب سفر میں کسی بند گلی میں غلطی سے داخل ہو جایا جائے تو
پھر فورا مگر اطمینان سے واپس ٹرن کیا جاتا ہے نہ کہ ووہیں کھڑے ہو کر غصہ
نکالا جائے۔ ۔ ۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ واپس سیدھے راستے آتے تھوڑا وقت بھی
لگتا ہے کہ غلط فیصلوں کی تھوڑی بہت قیمت چکانی ہی پڑتی ہے۔ ۔ ۔ ہاں اگر
سچے دل سے رب سے رابطہ کر لیں تو آسانی و مصلحت سے غلط فیصلوں اور انکے
سائیڈ افیکٹس سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ |