کسی بھی ملک کی ترقی اس ملک کی تعلیمی ترقی پر منحصر ہوتی
ہے۔ اگر اس ملک میں تعلیم میں ترقی ہو رہی ہے تو وہ ملک بھی ترقی کی رہ پر
گامزن ہوگا۔ اگر اس ملک کی عوام تعلیم کو اپنی ضرورت نہیں سمجھتی وہ ملک
کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا۔ اس لئے ملکی ترقی کے لئے تعلیم بہت ضروری ہے۔
اور تعلیم حاصل کرنے کے لئے بہت سے وسائل کی ضرورت ہوتی تاکہ اچھی اور
معیاری تعلیم حاصل کر کے دور جدیدکا مقابلہ کیا جا سکے ۔ آج وہ ممالک ہم سے
کہیں آگے چلے گئے ہیں جنھوں نے تعلیم کے میدان میں ترقی کی ۔اور ہم سے بعد
میں آزاد ہوئے ۔
ہماری حکومت ہر سال تعلیمی میدان میں بہت سے وسائل مہیاکرتی ہے اور ہر سال
بہت سے پروگرام ترتیب دیتی ہے ۔جن کے ذریعے تعلیمی میدان میں انقلاب برپا
کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے ۔تعلیم حاصل کرنے کے لئے شہری اور
دیہی علاقوں میں بہت سے پروجیکٹ شروع کیے جاتے ہیں جن کے ذریعے تعلیم کی
شرح کو بڑھایا جا سکے ۔اور تعلیمی میدان میں ترقی ہو سکے ۔
مگر ہماری حکومت اور تعلیمی ادارے ہر سال ان بچو ں کو بھول جاتے ہیں جن کے
لئے تعلیم بہت ضروری ہے اور جن کوان کے والدین تعلیم نہیں دلوا سکتے ۔ہماری
حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان بچوں کو فری ایجوکیشن دلواکر ان کے اچھے
مستقبل کے لئے جدوجہد کی جائے تاکہ یہ مجبور اور بے سہارا بچے بھی تعلیم
حاصل کر سکیں ۔ہماری حکومت ابھی بھٹہ لیبر ز کو ان کا حق نہیں دے سکی ۔ اور
نہ ہی ان کی تعلیم کے لئے بنائی گئی منصوبہ بندی پر عمل ہو سکتا ہے ۔ اس
لئے ہمارے ادارے اور حکومت ان کی ذمہ دار ہے ۔ان کا سکولوں میں نہ جانا اس
بات کی دلیل ہے کہ حکومت ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے ۔ اور ان کو
وسائل اور تحفظ فراہم نہیں کر رہی ۔ اس لئے ہماری حکومت اور اداروں کو اس
طرف دھیان دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جائلڈ لیبرز کیلئے ایجوکیشن مہیا ہو
سکے ۔
چند دن پہلے کی بات ہے میرا لاہور جانا ہوا۔ رات کا وقت تک اور میرا گزر
جناح ہسپتال لاہور کے قریب سے ہوا ۔ میری گاڑی جناح ہسپتال کے اشارے پر رکی
۔اس وقت میں نے جو دیکھا وہ بیان کرنا چاہتا ہوں ۔میری آنکھیں وہ سب کچھ
دیکھ کرنم ہو گئیں اور ان میں بے شمار آنسو بھر آئے ۔چند سیکنڈ کا اس اشارے
پر رکنا انسان کو پتہ نہیں کہاں پہنچا دیتا ہے ۔رات کے تقریباً گیارہ بج
رہے تھے اور خوبصورت سے چار پانچ ننھے بچے جن کو تعلیم حاصل کرنا چاہئے تھی
وہ اس اشارے پر گاڑیوں کے شیشے صاف کر کے روزی کی گاڑی چلا رہے ہیں ۔اور
تعلیم حاصل کرنے کی بجائے اپنے والدین اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لئے
روزی کی تلاش میں سڑکوں پر اپنی جان کو ہاتھ پر رکھ کر کھیل رہے ہیں ۔ابھی
تو ان کے کودنے اور کھیلنے کے دن ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کے دن ہیں اور وہ
روزی کی تلاش میں دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
میرا سوال ایوانوں میں بیٹھے ان حکمرانوں اور عوامی نمائندوں سے ہے کہ وہ
ان کے لئے منصوبہ بندی کے علاوہ کیا کر رہے ہیں ۔کیا کبھی انھوں نے ان بچوں
کو دیکھا ہے ۔جو سڑکوں پر بھیک مانگ رہے ہیں ۔یا پھر ان کا کام صرف کاغذی
کاروائی تک ہی ہے ۔ہر سال حکومت چائلڈ لیبرز کے لئے بہت سے منصوبے شروع
کرتی ہے مگر وہ چند دنوں میں ہی ختم ہو جاتے ہیں ۔اگر ہم ان منصوبوں کو
اچھی طرح کامیاب نہیں بناسکتے تو ان کا کیا فائدہ ۔ اگر ہم چائلڈ لیبرز کو
ایجوکیشن دلوانے میں کامیاب ہو جائیں تو ہم تعلیمی میدان میں خاصی ترقی کر
سکتے ہیں ۔
ہمارے ملک کے اندر تعلیم کے لئے بہت کچھ کیا جاتا ہے یہ بات سچ ہے مگر
ہمارے ادارے اور ہمارے حکمران ان بچوں کے لئے کیا کر رہے ہیں۔جو بچے سڑکوں
پر اپنے مستقبل کو تباہ کر رہے ہیں ۔آخر ان کے والدین کے بھی کچھ سپنے ہوں
گے ۔ان بچوں کا مستقبل کہاں ہے جو ہمارے اردگرد کے ہوٹلوں میں اپنے آپ کو
تباہ کر رہے ہیں ۔ ان بچوں کے مستقبل کے بارے میں ہم نے کبھی سوچاہے جو بچے
ورکشاپوں اوردوکانوں میں اپنے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔کیا ان کے
والدین نہیں چاہتے کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔
ہم تو صرف اپنے اپنے بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم دلوانے کے پتہ نہیں کیا
کچھ نہیں کر رہے ۔ان کو مہنگے ترین سکولوں میں تعلیم حاصل کروارہے ہیں ۔
تاکہ وہ مستقبل کے معمار بن سکیں ۔مگر بہت افسوس کہ ان بچوں کے سر پر کوئی
بھی شفقت کا ہاتھ رکھنے کو تیار نہیں ۔ کیا وہ ہمارے بچوں جیسے نہیں یا پھر
وہ ہمارے بچے نہیں ۔ بس ان باتوں کو سوچ کر ہم اپنے ملک کے مستقبل کے
معماروں کو تباہ ہونے سے نہیں بچا رہے ۔ ہمارے ملک کو ان بچوں کی اشد ضرورت
ہے جنھوں نے کل پاکستا ن کو سنبھالنا ہے اور اس کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنا
ہے اور اس ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے ۔ہم صرف اپنے بچوں کے بارے
میں ہی نہ سوچیں ،بلکہ ان لاوارث ،یتیم اور بے مدد گاربچوں کو اپنے ہی بچے
سمجھ کر ان کے بہتر مستقبل کے لئے ان کے کام آکر ایک اچھے انسان اور ذمہ
دار پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا چاہئے ۔تاکہ یہ بچے کل کو اچھے انسان اور
تعلیمی میدان میں ملک کا نام روشن کر سکیں ۔ اور اپنی خدمات پاکستان کے
اچھے مستقبل کے لئے سر انجام دے سکیں۔ |