حضور داتا گنج بخش رضی اللہ عنہ کشف المحجوب میں تحریر
فرماتے ہیں
ایک درویش کی کسی بادشاہ سے ملاقات ہوئی۔
بادشاہ نے درویش سے کہا کوئی حاجت ہوتو کہو ۔
درویش نے کہا کہ میں اپنے غلاموں کا محتاج نہیں ہوں۔
بادشاہ نے کہا وہ کیسے؟
درویش نے کہا میری دو چیزیں غلام ہیں
جو تیری آقا ہیں ۔
ان میں سے ایک۔ حرص ہے
دوسری۔ لمبی امید ۔
سرکار رسالت مآب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
الفقر عز لا حله
فقیری فقراء کے لیے عزت و توقیر ہے۔
اسکے جو چیز اہل لوگوں کے لیے سبب عزت ہوتی ہے۔
وہ نااہل لوگوں کے لیے باعث ذلت ہوتی ہے۔
عزت یہ ہے کہ فقیر کے جوارح (جسم کے اعظاء ) تمام قسموں کی لغزشوں سے محفوظ
ہوتے ہیں ۔
اسکے حآل بھی خلل سے محفوظ ہوتا ہے
اسکے جسم پر کوئی معصیت و لغزش اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
کیونکہ۔ اسکا ظاہر خداوند تعالی کی نعمتوں میں ڈوبا ہوتا ہے۔
اور اسکا باطن اسکی باطنی منبع کی نعمتوں سے مالا مال ۔
یہاں تک کہ کہ فقیر کا جسم روحانی اور دل۔ ربانی ہو جاتا ہے۔
پھر اسکے بعد خلق کے درمیان کوئی رشتہ نہیں رہتا۔
وہ دنیا سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔
اسکی
فقیری کے ترازو میں دنیا وعقبی مچھر کے پر کے
برابر بھی نہیں ہوتے۔
اسکا ایک نفس دوعالم میں نہیں سما سکتا |