تحریر۔۔۔۔۔ خدیجہ عطا
پھولوں کی خوشبو بہاروں کی برسات
ماں ہی تو ہے
مہک رہی ہے جس سے میری کائنات ماں ہی تو ہے
سچی ہیں جس کی محبتیں سچی ہیں جس کی چاہتیں
سچے ہیں جس کے پیار کے جذبات
ماں ہی تو ہے
ماں جیسی ہستی اس کائنات میں کوئی نہیں ہے۔ماں وہ عظیم و بے مثال ہستی ہے
جس کی عظمت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔۔۔
ماں کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ماں ہی وہ واحد
ہستی ہے جس کی محبت کو اﷲ تبارک وتعالی نے اپنی اور بندے کی محبت سمجھانے
کے لیے مثال بنایا ہے کیونکہ جیسے اﷲ تعالی اپنے گناہ گار بندوں کے عیبوں
کی پردہ پوشی فرماتے ہیں بالکل ویسے ہی ماں اپنے دامن میں اپنی اولاد کے
سارے عیب چھپا لیتی ہے۔جیسے اﷲ تعالی اپنے بندوں کو نوازتے چلے جاتے ہیں
اور جتاتے نہیں ایسے ہی وہ ماں بھی اپنی اولاد کی خاطر دن رات کی محنت کو
کبھی جتلاتی نہیں۔۔!
اس دنیا کی ساری دلکشی و رعنائی ماں کی بدولت ہے۔ماں وہ سایہ دار شجر ہے جس
کی گھنی چھاؤں میں ہم زندگی کا ہر غم بھول جاتے ہیں۔جس کے پھول سے چہرے پر
نظر پڑتے ہی دل میں ٹھنڈک سی اتر جاتی ہے۔
ماں وہ ہستی ہے جو ہر دم اپنی اولاد کو اپنے پروں میں چھپاؤ زندگی کے
سردوگرم سے بچاؤ رکھتی ہے جو اپنا من مار کر اولاد کی خواہشوں کے لیے خود
کو قربان کر ڈالتی ہے۔۔
ماں وہ ہستی ہے جس کے بغیر گلستان ، گلستان نہ لگے۔جس کی موجودگی میں ایک
بیآب و گیاہ صحرا پریوں کا پرستان لگے۔۔
ماں گھر کے آنگن کا وہ خوبصورت پھول ہے جس کی خوشبو سے پورا آنگن مہکتا ہے
اور اس کے مرجھا جانے سے پورا آنگن ویران لگنے لگتا ہے۔۔سورج،چاند،ستارے سب
ماں کی عظمتوں کے سامنے ہیچ ہیں۔۔ماں جیسی حسین تخلیق پر خالق بھی فخر
محسوس کرتا ہو گا۔۔
اس دنیا میں ہر رشتے کے خلوص و محبت کی کوئی آخری حد ضرور ہو گی لیکن ماں
کی محبت کی کوئی حد مقرر نہیں۔۔
ماں اپنے بچوں کی خاطر زندگی میں آنیوالے ہر طوفان کا مردانہ وار مقابلہ
کرتی ہے۔لبوں پہ کوئی شکوہ لائے بغیر ہر غم سہہ جاتی ہے۔۔
لیکن یہی ماں اپنے جگر کے ٹکڑوں کی ذرا سی تکلیف پے ماہی بے آب کی طرح تڑپ
اٹھتی ہے۔۔زندگی کے ہر امتحان میں صبر کرنیوالی یہ ماں اپنی اولاد کا دکھ
برداشت نہیں کر سکتی۔۔
حقوق العباد میں اﷲ تعالی نے سب سے زیادہ والدین کے حقوق پر زور دیا ہے اور
والدین میں بھی ہمارے حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہماری ’’ماں‘‘ ہوتی ہے۔۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضورِ اقدس صلی اﷲ
علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ (رشتہ داروں) میں میرے حسنِ سلوگ کا سب سے
زیادہ مستحق کون ہے؟؟
اس کے جواب میں آپ صلی اﷲ نے تین بار فرمایا تیری والدہ تیرے حسن سلوک کی
سب سے زیادہ
مستحق ہے ، پھر باپ کا ذکر فرمایا۔۔
ماں کو یہ برتری کیوں حاصل ہے؟؟
اس کی وجہ علماء یہ بتاتے ہیں کہ اولاد کے لیے ماں تین مشقتیں برداشت کرتی
ہے ، حمل کی ، جننے کی ، دودھ پلانے کی یہی وجہ ہے کہ احسان اور سلوک میں
ماں کا حق باپ پر مقدم ہے۔۔
ماں کی ان بے مثال محبتوں،مشقتوں کا حق ہم مرتے دم تک بھی ادا نہیں کر
سکتے۔۔
تفسیر ابنِ کثیر میں ہے کہ ایک شخص اپنی والدہ کو کمر پر اٹھائے ہوئے طواف
کرا رہا تھا ، اس نے حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ’’ کیا میں
نے اس طرح خدمت کر کے اپنی والدہ کا حق ادا کر دیا ؟‘‘ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ ’’ایک سانس کا حق بھی ادا نہیں ہوا‘‘۔
ماں وہ ہستی ہے جو اپنی اولاد سے کبھی دل سے خفا نہیں ہو سکتی اس کی خفگی
میں بھی اس کا پیار چھپا ہوتا ہے اس کے لبوں پہ ہر دم اپنی اولاد کے لیے
دعا ہی رہتی ہے۔۔میرا ماننا ہے کہ ماں اپنی نافرمان اولاد کو بھی کبھی دل
سے بددعا نہیں دیتی۔۔ماں دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دے تو کل جہانوں کا مالک عرش
سے دو زینے اتر کر اس سے ہمکلام ہوتا ہے۔۔
آقا دو جہاں صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا اور دعا کی درخواست
کی۔آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا ’’تمہاری ماں زندہ ہے؟؟ اس نے اثبات
میں جواب دیا۔محبوبِ خدا نے فرمایا ! ’’پھر جاؤ اپنی ماں سے دعا کراؤ‘‘۔۔
ایک مذہب کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے۔۔
‘‘God could not be everywhere, so he created mothers.’’
(Jewish Proverb)
اور اگر ماں کی نگاہیں غضب آلود ہوں تو عرشِ الہی تَھر تَھر کانپنے لگتا
ہے۔۔جو اسے ناراض کر دیتے ہیں وہ دنیا میں بھی نامراد ٹھہرتے ہیں اور آخرت
میں بھی ناکامی ان کا مقدر بنتی ہے۔۔۔
اس دنیا کی ساری عظیم ماؤں کا ذکر ہو رہا ہو تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں
اپنی عزیز از جان ماں کا ذکر کرنا بھول جاؤں۔۔۔
میری پیاری امی جان ! جو محبت،ایثار،صبر کا ایک بے مثال نمونہ ہیں جن کے دم
سے میری زندگی میں سکون اور خوشیاں ہیں۔۔
پوچھتا ہے جب کوئی کہ دنیا میں محبت ہے کہاں؟
مسکرا دیتا ہوں میں اور یاد آ جاتی ہے ماں
انتہائی نرم دل ، سب کا خیال رکھنے والی۔میں نے امی کو کبھی بھی کسی کے لیے
بددعا کرتے نہیں دیکھا حتی کہ ان لوگوں کے بارے میں بھی ان کے منہ سے کبھی
کوئی نازیبہ الفاظ نہیں سنے جن سے ان کی ذات کو کوئی تکلیف پہنچی۔۔۔۔وہ
کہتی ہیں میں ہر کام اﷲ کی رضا و خوشنودی کے لیے کرتی ہوں اور اس کا صلہ
بھی صرف اﷲ سے چاہتی ہوں۔۔ہم سے اگر کبھی خفا بھی ہوں تو وجہ صرف اور صرف
ہماری نماز و قرآن کی ادائیگی میں سستی ہوتی ہے۔۔
میری پیاری ماں جس نے مجھے پروان چڑھایا اور اس قابل بنایا کہ آج میں اپنے
ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں ان کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی ایک ادنی سی
کوشش کر رہی ہوں۔غرضیکہ میری پیاری امی نے ہر لحاظ سے مجھے عمدہ تراشنے کی
کوشش کی۔اگر آج میری شخصیت میں کوئی عیب ہے تو اس کا سبب میں خود ہوں۔
‘‘All that I am , or hope to be , I owe to my angel Mother.’’
(Abraham Lincoln)
ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچوں کے سارے راز اپنے سینے میں چھپا لیتی ہے۔۔ماں
وہ ہستی ہے جو دھنک کی طرح خوبصورتی کے تمام رنگ بنا لیتی ہے۔۔ماں زندگی کی
مشکلات میں ہمارے لیے ایک ایسا سائبان ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔۔۔
داستان میرے لاڈ و پیار کی بس ایک ہستی کے گرد گھومتی ہے
پیار جنت سے اِس لیے ہے مجھے یہ میری ماں کے قدم چومتی ہے
ماں کی خوبیاں تو اس قدر ہیں لفظ ختم ہو جائیں لیکن تعریف پھر بھی مکمل نہ
ہو۔۔جب اولاد اس دنیا میں آتی ہے تو ماں خود کو اس کے لیے وقف کر دیتی۔۔ماں
بچے کی ہر ضرورت کو اس وقت بھی سمجھتی ہے جب وہ بول نہیں پاتا ، ماں اسے
بولنا سکھاتی ہے ، اس کی انگلی تھام کر اسے چلنا سکھاتی ہے۔۔اس کی ہر خوشی
میں خوش ہو جاتی ہے اور اس کے غم میں غمگین۔۔
ہم اپنی ماؤں سے محبت کے اظہار کے لیے دنوں کے محتاج نہیں ہیں۔۔ہمارے لیے
ہر دن ’’ماں کا دن‘‘ ہے۔۔اس کی عظمت و بڑائی بیان کرنے لیے پوری زندگی بھی
ناکافی ہے۔۔
اﷲ تبارک وتعالی سے دلی دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی ماؤں کا فرمابردار
بنا۔۔ہمیں ان کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔۔ان کا سایہ تا قیامت ہمارے
سروں پہ قائم رہے۔۔
اور جن کی مائیں اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں ہیں ان کی مغفرت فرمائیں اور
ان کی اولاد کو ان کے صدقہ جاریہ بنائیں۔۔ آمین
یا رب میری ماں کو
لازوال رکھنا
میں رہوں یا نا رہوں
میری ماں کا خیال رکھنا |