ہم سب ایک جسے کیوں ہیں

ہم حالات کو ٹھیک کیوں نہیں کر تے
اسلام علیکم کیا حال ہیں جی مجھے معلوم ہے کسی کی بھی حال ٹھیک نہیں ہیں کیونکہ ہر کوئی زندگی سے تھک چکے ہیں زندگی ایک بوجھ بن چکے ہیں ہر انسان بےسکون ہے لیکن کسی کو یہ معلوم نہیں ہیں کہ ہم کیوں بے سکون ہیں چلو میں بتاتی ہوں کہ ہم سب کیوں ہار چکے ہیں زندگی سے کیونکہ ہم سب گناہوں کی دریا میں گرچکے ہیں ڈوب چکے ہیں ہر انسان اپنے سر پہ گناہوں کا بوجھ لےکر پھرتے ہیں لیکن کسی میں بھی یہ ہمت نہیں ہیں کہ اس بوجھ کو کہی دور پھنک کر اپنے اپ کو اس سزا سے آزاد کرے ہم سب ایسا کیوں کررہے ہیں کیا ہم مسلمان نہیں ہیں ہم سب کی دلوں میں خدا کا خوف نہیں ہے ہم اپنے انکھیں بند کر کے گناہ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمیں گناہ کرتے ہوئے کسی نے بھی نہیں دیکھا بس اس وجہ سے ہم گناہ پہ گناہ کرکے آخرکار گناہوں کی جڑ بن جاتے ہیں کیونکہ ہمارے دلوں میں سچا ایمان نہیں ہے ہم کتنے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمان ہیں لیکن ہمارے کارنامے بلکل کافروں کے طرح ہوتی ہیں ہم لوگوں سے چھپ کر گناہ کرتے ہیں کی کہی ہمیں گناہ کرتے ہوئے کوئی دیکھ نہ لے ہمیں اس وقت یہ بات یاد کیوں نہیں اتی کی خدا تو ہر جگہ موجود ہے وہ تو ہمیں گناہ کرتے ہوئے دیکھ رہا ہے لیکن اس وقت ہمارے ساتھ شیطان بھی وہاں موجود ہوتا ہے اور وہ ہے نہ ہم کو تسلی دینے والا جس کو خدا کا خوف نہیں وہ مسلمان کیسا ہوسکتا وہ صرف نام کی مسلمان ہے جو گناہ بھی کرتا ہے اور خود کو مسلمان بھی کہتا ہے یہ اسلام کی توحین کرنے والا انسان ہیں اس کو مسلمان مت کہوں ایسے لوگوں کو مسلمان کہنا بھی گناہ ہیں ان گمراہ لوگوں کی وجہ سے اج ہمارا اسلامی ملک بدنام ہوتا جارہا ہیں ؟کچھ سال پہلے ایک غیر مسلم اسلام قبول کرنے کیلئے پاکستان ایا اتے ہی کسی نے اس کا بیگ چورا لیا وہ بہت پریشان ہوا کی اب کیا ہوگا شام کا وقت تھا اس نے کہا چلو اس ہوٹل میں رات گزار کر صبح کسی اچھے سے امام کی پاس جاکر اسلام قبول کر لوں گا جب رات کافی گہرا ہوا وہ بھی سونے کی کوشش کر نے لگا لیکن اس کی ساتھ والے کمرے میں بہت شور تھا اس شور کی وجہ سے اس کو نیند نہیں ارہا تھااس نے کہا میں جاکر ان لوگوں سے کہہ دو کی اتنا شور مت کروں یہاں اور لوگ بھی سورہے جیسے ہی وہ اس کی کمرے میں گیا جب دیکھا تو وہ بہت پریشان ہوا کی یہ کیا ہیں ایک لڑکی اور دو لڑکے شراب پی رہے تھےاس ہوٹل میں اور لوگ بھی طرح طرح کی گناہ کررہے تھےصرف ایک رات میں اس ادمی نے اتنے سارے لوگوں کو گمراہی کرتے ہوئے دیکھ لیا وہ اپنے کمرے میں واپس اکر سوچنے لگا یہ کس طرح کی مسلمان ہیں یہاں کی لوگ تو بلکل ہمارے طرح ہیں پوری رات سوچتا رہا کی اب کیا کروں ان لوگوں کی اسلام قبول کروں یا جیسا ہوں ویسا ہی رہوں یہ کیسا اسلامی ملک ہیں یہاں کے لوگ تو ہم سے بھی زیادہ گمراہ ہیں میں تو یہ سوچ کر ایا تھا کہ یہ سچے مسلمان ہیں مجھے بھی سہی راستہ دیکھا دی گی لیکن یہ لوگ تو خود ہمارے طرح گمراہ ہیں مسلمانوں میں اور کافروں میں کیا فرق ہیں اس سے بہتر ہے کہ میں ایسا ہی ٹھیک ہوں صبح ہوتے ہی وہ واپس اپنے وطن چلا گیا
Nidia
About the Author: Nidia Read More Articles by Nidia: 9 Articles with 22717 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.