مرد شوهر یا بیٹا

 وہ جیسےہی دفتر سے گہرآیااس كو اندازہ ہوگیاكہ آج گہر میں پہر كوئی معركہ ہوا ہے.بیوی كا منہ پہولا ہوا تہااور امّاں منہ ہی منہ میں كچھ بڑبڑا رہی تہیں.یہ تو اب آئے دن كا معمول تہا.روز ہی كسی نہ كسی بات كو لے كر ساس بہو میں تلخ كلامی ہونے لگی تہی.اور وہ ان لڑائی جہگڑوں سے تنگ آكر اكثر یہ سوچنے لگا تہا كہ
شادی كركے پہنس گیا یار اچہا خاصا تہا كنوارہ
مگر ماں كو چاند سی بہو لانے كا ایسا بہوت سوار ہوا جواس
كے سر پہ سہرا سجا كر اس كو گہوڑی پر بٹہا كر ہی اترا.

مگر اب یہ كیا جس چاند سی بہو كو چراغ لے كر ڈہونڈا گیا تہا آج اس میں سو سو عیب نظر آنے لگ گئے .اور بہو وہ كیوں ساس كو ماں سمجہےبہئی اس كی ماں تہوڑی ہے.ساس كا ایك جملہ اس كو آگ لگا جا تا تہااور بات تُو تُو میں میں تك جا پہنچتی.اور وہ جو حصولِ رزق میں سرگرداں سارا دن دفتر میں سر كہپا كر ٹریفك میں پہنس پہنسا كر جب گہر پہنچتا توروتی ہوئی ماں كے جذباتی مكالمےاور بیوی كی جلی كٹی سننے كو ملتی وہ تنگ آجاتا.روز كے اس معمول سے زمانے كی كڑكتی دہوپ سے بچ كر ممتا كے سائے میں بیٹہتا تو ماں كے پاس بہو كے قصّے ہوتے بیوی شكوہ كرتی كے آپ كو میرا خیال نہیں اور اگر فرقت كے چند لمحے بیوی كے ساتہ گذارنا چہتا تو بیوی منہ بسور لیتی ساس كی شكایتیں شروع كر دیتی ماں ناراض ہوتی كہ ماں كے لئے وقت نہیں ہے .اس نے دونوں كے پاس بیٹہنا ہی چہوڑ دیا دفتر سے گہر آتا دوستوں میں چلا جاتا وہاں سے كہا پی كر آتا اور سو جاتااور بے ربط سی زنرگی جینے لگ جاتا.

یہ صرف ایك گہر كی كہانی نہیں ہےہمارے معاشرے میں زیادہ تر مرد ایسی ہی زندگی گذار رہے ہیں.مرد دو عورتوں جنہیں عرفِ عام میں ساس بہو كہتے ہیں ان كے درمیان پس رہا ہے.بیوی كے لئے مرد شوہر اور ماں كے لئے صرف بیٹا ہوتا ہے كسی اور رشتے میں انہیں گوارا ہی نہیں ہوتااور مرد اس كو ہر وقت یہ ثابت كرنا پڑتا ہے كہ ماں میں تیرا وہی بیٹا ہوں اور بیوی كو یہ یقین دلانا پڑتا ہے كہ میں تیرا غم گسار ہوں.اور بیٹے اور شوہر كی اس كہینچا تانی میں نا ماں كے پاس بیٹا رہتا ہے نا بیوی كے پاس شوہر.وہ كہاں كہو جاتا ہے عورتیں كیا جانیں.

كہتے ہیں كے عورت گہر سجاتی ہے گہر كو جنّت بنا تی ہے مگر كچھ بد عقل اور نا عاقبت انریش عورتیں نہ صرف اپنی بلكہ مرد كی زندگی بہی اجیرن كر دیتی ہیں.گہر كو دوزخ بنا دیتی ہیں كہ جہاں بنی آدم كا دم گہٹنے لگ جاتا ہے اور وہ
اپنے ہی گہر سے رہِ فرار ڈہونڈتا ہے.

آنے والی لڑكی كو یہ سمجہنا چہئے كہ ساس صرف ساس نہیں بلكہ اس كے شوہر كی ماں ہونے كے ناطے اس كی بہی ماں جیسی ہے.اس كی ڈانٹ اور غصّے كو روك ٹوك نہیں سمجہنا چہئے .ذرا سی برداشت تہوڑا سا صبر آپ كو سسرال میں بہتر مقام دلا سكتا ہے آپ كا شوہر بہائی بہی ہے بیٹا بہی ہے.اور اس حوالے سے نند دیور كے ساتھ دوستی كا رویّہ ركہیں.ساس سسر كو ماں باپ كا درجہ دینے سے آپ كا كچھ نہیں جاتا.جہك كر جہكانا سیكہیں
گفتگومیٹہی كرو ہر شخص سے جہك كر ملو
دشمنوں كے واسطےبہی دلربا ہو جاو گے

لیكن تالی دونوں ہاتہوں سے بجتی ہے ساس كو بہی چہئے كہ آنے والی لڑكی كا كہلے دل سے استقبال كرے.اس كو اپنے گہر كے رنگ ڈہنگ میں محبت سے ڈہالیں اس كی غلطیوں كو صرفِ نظر كرنا سیكہیں وہ آپ كے بیٹے كوآپ سے چہیننے نہیں بلكہ اس كے دكھ سكھ كی ساتھی بننے آئی ہے.آپ بڑی ہیں درگذر كرنا سیكہیں.جو درخت پہل دار ہوتا ہے وہ ہی جہكتا ہے.
صراحی سر نگوں ہو كر بہرا كرتی ہے پیمانے

مرد كیا كرے بے چارہ دو عورتوں كے بیچ سینڈوچ بن جاتا ہے.ماں كی سنے تو بُرا شوہر بیوی كی سنے تو جورو كا غلام مرد كے لئے تو دنیا میں ہی پلِ صراط بن جاتا ہے.ایسے میں مرد كو بہت طریقے سے سب كچھ سنبہالنا ہوتا ہے.یاد ركہیں ماں كے پیروں تلے جنّت ہے اس كو اف نہ كریں اس كی اچّھی بری باتوں كو محبت سے سنیں اور اس كے غصّے كو برداشت كریں.بیوی آپ كے دكھ سكھ كی ساتہی ہےاس كو پیار سے سمجہائیں وہ آ پ كے بہروسے اپنے سارے دشتے چھوڑ كر آئی ہے اسے تحفظ كا احساس دلائیں.آپ كو توازن قائم ركہنا پڑے گا آپ دو كشتی میں سوار ہیں یقین ركہیں آپ یہ كر سكتے ہیں ورنہ ﷲ آپ كو اس جگہ نہ ركہتا.آپ اس جگہ ہیں كیونكہ ﷲ نے آپ كو یہ صلاحیت دی ہے كہ آپ اس رشتے كو نبہائیں.اس رشتے كے بیچ توازن قائم كریں .آپ كو شوہر اور بیٹے كا توازن قائم ركہنا ہے توازن قائم رہا تو زندگی متوازن گذرے گی اور آپ بخیروعافیت دونوں كشتیوں كو منزل تك لے آئیں گے.
Shumaila Shafaq
About the Author: Shumaila Shafaq Read More Articles by Shumaila Shafaq: 10 Articles with 8247 views Columnist / Creative writer
MA – Mass Communication
ALSO
Creative, resourceful teacher with proven ability to enhance students’ performance, pos
.. View More