شب قدر کی اہمیت و فضیلت

ماہ رمضان المبارک کی خصوصیت ہے کہ جب بھی آتا ہے اپنے ساتھ امت محمدیہ ؐ کیلئے انوارات و برکات سے بھرپور تحفے لیکر آتا اور رخصتی کے وقت مسلمانو ں کی جھولی میں ڈال کر رخصت ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اب بھی رمضان کریم آخری ساعتوں کا مہمان ہے اور جاتے جاتے ایک ایسا تحفہ بندگان خدا کی جھولی میں ڈال کے جا رہا ہے جسے اسلامی دنیامیں’’ شب قدر‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔جی ہاں ! وہی ـ’’شب قدر‘‘جس کی عظمت سے فکر انسانی کو واقف کروانے کیلئے اﷲ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں ’’ ( لَیْلَۃُ القَدْ رِخَیْرُمِّنْ اَلْفِ شَھْر)شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ (القرآن)یعنی ایک ہزار سال تک کی عبادت سے بھی اس ایک رات کی عبادت کی برابری نہیں ہو سکتی۔اگر مسلمان تھوڑی سی بھی کوشش کر لیں تو اس رات انکی مغفرت کا سامان بھی ہوجاتا ہے اور دنیا اور آخرت بھی درست ہو جاتی ہے۔ اور یہی اس رات کی افضلیت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔یہی وہ رات ہے جب لوح محفوظ سے قرآن کریم کو روئے زمین پر اتارا گیا۔

اسی رات کو حضرت آدم ؑکا مادہ جمع ہونا شروع ہوا۔اسی رات حضرت عیسٰی ؑ آسمان پر اٹھائے گئے۔ اسی رات کو بنی اسرائیل کی توبہ قبول کی گئی۔اسی رات میں آسمان کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔اسی رات کو آسمان سے فرشتے اتر کر اﷲ کے نیک بندوں (مومنین)کو سلام پیش کرتے ہیں، مصافحہ کرتے ہیں، ان کیلئے دعاء خیر کرتے ہیں اور انکی دعاؤں پر آمین کہتے ہیں۔حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ سرکار دو عالمؐنے ارشاد فرمایا :’’جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے عبادت کرے،تو اسکے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘دوسری حدیث مبارکہ میں حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیاتو حضورنبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا’’تمہارے اوپر ایک ایسا مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔جو شخص اس رات سے محروم ہو گیا گویا وہ ساری ہی خیر سے محروم ہوگیا۔‘‘(ابن ماجہ،کتاب الصیام)

پیران پیر شیخ عبدالقادرجیلانیؒفرماتے ہیں کہ’’انسانوں کے سردار آدم ؑ ہیں ۔اہل فارس کے سردارحضرت سلمان فارسیؓ ہیں۔رومیوں کے سردار حضرت صہیب رومیؓ ہیں۔حبشیوں کے سردار حضرت بلال حبشیؓ ہیں۔تمام شہروں کا سردار مکہ مکرمہ ہے۔تمام وادیوں کی سردار وادی بیت المقدس ہے۔تمام دنوں کا سردار جمعہ کا دن ہے۔تمام راتوں کی سردار شب قدر ہے۔اور تمام کتابوں کا سردار قرآن پاک ہے۔حضرت شیخ جیلانیؒکے ارشاد سے معلوم ہوا کہ شب قدر تمام راتوں کی سردار ہے۔اور کیوں نہ ہو کہ اﷲ رب العزت نے اسکا تذکرہ خود کلام پاک میں فرمایا ہے جو تمام کلاموں کا سردار ہے۔

حضور نبی کریم ؐ نے اپنی امت کی آسانی کیلئے کچھ نشانیا ں بھی بیان فرمائی ہیں جن کو سامنے رکھ کر شب قدر کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرمؐ سے سنا کہ’’وہ رات(شب قدر)نورانی اور چمکدار ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی۔‘‘اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے۔(رات مین آسمان پر انگارہ اور شعلہ سا جو بھاگتا ہوا نظر آتا ہے وہ اس رات میں نہیں ہوتا)شب قدر کی صبح کو نکلنے والا سورج چاند کی مانند ہوتا ہے، شعاؤں اور کرنوں کے بغیرطلوع ہوتا ہے۔
سمندر کا کڑوا پانی بھی اس رات میٹھا پایا جاتا ہے۔(الدرمنثور)
اس را ت میں انوارات کی کثرت ہوتی ہے۔(قرطبی)

اس مبارک رات کو پانے کیلئے آقا دو جہاںؐخود آخری عشرے میں تندہی سے عبادت میں مشغول رہتے تھے بلکہ اپنے گھر کے تمام افراد کو بھی اس کیلئے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ روایت فرماتی ہیں کہ’’جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوجاتا تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کمر کس لیتے اور شب بیداری کرتے یعنی پوری رات عبادت اور ذکر و دعاء میں مشغول رہتے۔(بخاری)چنانچہ اسی سلسلہ میں سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ’’رسول اﷲؐ نے فرمایا کہ شب قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں کی طاق راتوں میں۔‘‘(بخاری)

حضرت عبداﷲ بن عباسؓ جن کا شمار اکابر صحابہؓمیں ہوتا ہے فرماتے ہیں کہ شب قدر ستائیسویں کو ہی ہوتی ہے اور حسن اتفاق یہ کہ سورۃ قدر کے کلمات تیس ہیں۔اور رمضان کے مہینے کی زیادہ سے زیادہ تعداد بھی تیس دن ہے۔اور’’ سلام ہی‘‘کا ’’ہی‘‘ (جس سے مراد شب قدر ہے)اسکا نمبر بھی ستائیس ہے۔جہاں امت محمدیہؐ پر اماں عائشہؓ کے اور بہت سے احسان ہیں وہیں آپ نے ایک یہ بھی احسان فرما کر حضورنبی کریمؐ سے پوچھ لیا کہ اس شب قدر کی رات میں کون سی دعاء مانگیں۔؟رسول اﷲ ؐ نے سیدہ عائشہؓکے استفسار پر پوری امت کو دعاء بتائی جو آج بھی امت مسلمہ کے لئے انمول تحفہ ہے ۔

امام ترمذیؒ کچھ یوں روایت کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ’’ میں نے رسول اﷲؐ سے عرض کیا مجھے بتایئے کہ اگر میں معلوم کر لوں کونسی رات شب قدر کی رات ہے تو میں اس رات اﷲ سے کیا عرض کروں اور کیا دعاء مانگوں ۔ آپؐ نے فرمایا یہ عرض کرو۔! ترجمہ: اے میرے اﷲ تو بہت معاف فرمانے والا ہے،اور بڑا کرم فرما ہے،اور مجھے معاف کردینا تجھے پسند ہے،پس تو میری خطائیں معاف فرما دے۔‘‘

اسلئے تمام اہل دین کو چاہیے کہ وہ شب قدر کی مبارک رات کو تلاش کریں۔طاق راتوں میں جس قدر ہو سکے نفل نماز ، تلاوت قرآن، ذکر و تسبیح میں مشغول رہیں۔اور اپنے لئے اپنے عزیز و اقارب،دوست احباب کیلئے دعاء خیر کریں۔اور تمام مرحومین کیلئے دعائے مغفرت کریں۔پور ے عالم اسلام کے مظلوم مسلمانوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔اور خصوصا ملک پاکستان کے لئے دعا ء کریں کہ اﷲ رب العزت ہمارے ملک کی اندرونی و بیرونی ،نظریاتی و فکری سرحدوں کی ہر قسم کے شرور و فتن سے حفاظت فرمائیں۔ اور اسے ہمیشہ قائم دائم رکھیں۔ یقینا وہ ذا ت ر حمان و رحیم ہے ، گناہ گاروں کو بخشنے والی ہے،اور ہرکلمہ گو کی حاجات کو سن کے پورا فرمانے والی ہے۔

Umar Qasmi
About the Author: Umar Qasmi Read More Articles by Umar Qasmi: 16 Articles with 19577 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.