تعلیم سب کے لئے۔۔۔ مگر یہ آواز اٹھائی کس نے؟؟

اس قوم کو تعلیم کی اہمیت بتانا عجیب سا محسوس ہوتا ہے جس قوم کے دین کی ابتدائی وحی کا آغاز ’’اقراء‘‘سے ہوا۔اور پھر یہ قوم اسلام کا قلعہ کہلانے والی اور لاالہ الااﷲ کے نعرے پر بننے والی ریاست میں آباد ہو۔یہ امتیاز ہماری ریاست کے سرکاری مذہب کو ہی حاصل ہے کہ جاننے والے اور نہ جاننے والے کو برابر نہیں جانتا اور سونے پر سہاگایہ کہ اس ریاست کا اآئین تعلیم کا حق ہرہر بسنے والے کو دیتا ہے۔
ٓآئین پاکستان کے آرٹیکل 25Aمیں درج ہے
"The state shall provide free and compulsory education to all children of the age of five to sixteen years in such manners as may be determind by law"
سرکاری مذہب و ریاست کے آئین کے حکم کی تعمیل کہاں تک ہے اس بات کا اندازہ مختلف ریسرچز سے لگایا جا سکتا ہے۔

۱۔شرح خواندگی کے لحاظ سے دنیا میں160ویں نمبرپر اور اسلامی ممالک میں54ویں نمبرپر ہے۔
۲۔یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اڑھائی کروڑبچے ایسے ہیں جو سکول نہیں جاتے۔
۳۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ یونیسکو کی رپورٹ کومزید چارچاندلگاتے ہوئے بیان کرتی ہے کہ پاکستان میں گھوسٹ سکولز کی تعداد 11,480 ہے۔
۴۔’اقراء ‘سے شروع ہونے والادین اور اس دین کو بنیادونظریہ بنا کر حاصل کی جانے والی ریاست میTop Ten کرپٹ اداروں میں محکمہ تعلیم بھی شامل ہے۔

اس ریاست میں جہاں آئین کے مطابق تعلیم فری ہوگی وہاں یونیورسٹی سطح پر تعلیم اتنی مہنگی ہے کہ نرسری میں داخل ہونے والے ہر ہزار طالبعلموں میں سے صرف سات طالبعلم یونیورسٹی پہنچ پاتے ہیں اور وہ بھی کس مشکل میں تعلیم جاری رکھتے ہیں یہ رب کائنات بہتر جانتا ہے۔اب صورتحال یہ ہے کہ جس تعلیم نے ریاست پاکستان کے شہری کو مہذب،تمیزدار،فرض شناس اور حقوق سے آشنا کرنا تھاوہ تعلیم تو ہر عام شہری کی پہنچ سے بہت دور ہوگئی اور حقیقت یہ ہے کہ اس ریاست کے حکمرانوں نے اس قوم کو تعلیم سے ہی نہیں بلکہ شعوروحکمت سے بھی بہت دور لا کر کھڑا کردیا ہے۔ان حالات میں اس بھولی عوام نے نہ صرف شعور کھویابلکہ اپنی رائے بھی کھو بیٹھی اب یہ لوگ بار بارانہی چور،لٹیروں،غنڈوں اور کرپٹ عناصر کو اقتدار کی گدی سونپتے جاتے ہیں جن کی وجہ سے آج یہ ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ان بھوکے،ننگے اور مفلس حال لوگوں کے ووٹ حاصل کرنے کے بعد حکمران فخر سے سینہ تان کر کہتے ہیں کہ ہم عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور جس عوام نے ان نمائندوں کو چنا تھا وہ ہمیشہ خوار ہوتی ہے اور اس خواری کو اپنا مقدر سمجھ کر ہر ظلم چپ چاپ سہتی ہے۔

حقیقت من اظہرالشمس کی طرح روشن ہے کہ لوٹ مار،بدعنوانی وبد اخلاقی ہویا معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم و غلط روشیں ، اداروں کا کمزورہوناہو یا اداروں پر مسلط اشخاص کا بد عنوان ہونا۔۔

معاشرے کی ہرہر برائی کی بنیاد لاعلمی و جہالت ہے اور اس کا واحد حل تعلیم ہے۔یہ لاکھوں کروڑوں کی بات ہر سیاسی پارٹی جانتی ہے اورالیکشن کے ہر دور میں اس بات کا راگ بنا کر الاپتی ہے اور بے وقوف بنی عوام کو تعلیم عام اور فری کرنے کا کہہ کہہ کرمزید بے وقوف بناتے ہے۔اب وقت کی ضرورت تھی کہ کوئی زبانی،کلامی باتوں سے بہت آگے جا کر کچھ عمل کرتا۔اوروقت کی اس ضرورت کو اشد جانتے ہوئے مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے ملک گیر تعلیمی مہم کا اہتمام کیا۔اس مہم کے نکات اور ٹائمنگ دونوں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے ملک گیر تعلیمی مہم کاآ غاز کیا۔اس مہم کے نکات اور ٹائمنگ دونوں ہی مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ عقل و شعور،حکمت اور دانشمندی کاثبوت ہیں۔ان سٹوڈنٹس نے اس مسئلہ کی جڑ کو جاننے کے بعدسب سے پہلے اس مرض کا علاج تفویض کیا کہ آئندہ بجٹ میں تعلیم کے وفاقی بجٹ کا 4فیصد بجٹ مختص کیا جائے اور آئندہ سالوں میں بڑھا تے ہوئے اسے Maximum possibble range تک لایا جائے۔

اتنا اہم اور قابل عمل مطالبہ اور وہ بھی سال کے بجٹ کے اعلان سے پہلے مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی بصیرت کا عمدہ ثبو ت ہے۔اس تعلیمی مہم کے مزید مطالبات کا حصہ یہ چند نکات بھی ہیں۔
٭ تعلیمی ماہرین پر مشتمل خود مختار اعلی اختیاراتی کمیشن بنایا جائے جو کہ آیئن پاکستان کے مقاصد کے مطابق جامع نظام بنایا جائے اور یہ کمیشن دس سالہ تعلیمی پالیسی بنانے کا پابند ہو۔
٭ پرائمری ،سیکنڈیری،ہائر سیکنڈیری کالجز، جامعات،کے اساتذہ کے لیے معیار ترتیب اور مراعات کا نظام موثر اور شایانِ شان بنایا جائے ٹیچر ٹریننگ جدید تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے۔
٭ ہر سطح کی مذہبی علاقائی ،لسانی ،طبقاتی ،اور فرقہ وارانہ تعصبات کو تعلیمی نصاب اور تعلیمی اداروں سے خارج کیا جائے۔
٭ تعلیمی اداروں کے اندر ہونے والی کرپشن کی روک تھام کیلیئے نیب کا خصوصی سیل قائم کیا جائے جبکہ دہشت گردی کے پیش نظر اداروں کو سیف زون میں بدلا جائے۔

یہ نکات ہرباشعور پاکستانی کے دلی خواہش کے ترجمان بھی ہیں اور اس سنگین صورتِ حال کے متقاضی بھی۔تعلیم سب کے لیے کا نعرہ تو ہر سیاسی پارٹی کا نعرہ لگایاتایخ میں پہلی مرتبہ کسی سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اپنے فیڈریشن نے اپنے اغواء شدہ حقوق کے لیے آواز اٹھا کر ثابت کیا کہ شعور رمز باقی ہے۔اب یہ مجھ سمیت ہر ہر طالبِ علم کا فرض ہے چاہے وہ کسی مذہب ،فرقے ،مسلک اور کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو ’’ تعلیم سب کے لیے ‘‘کی ہم میں اپنا فرض سمجھتے ہوئے شریک ہوں بلکہ اس ہم میں انجان طالبعلموں کو بھی شامل کریں اور اس کے ذریعے نہ صرف خود کو بلکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل سنوارنے کی وجہ بنیں۔
Iqra Yousaf Jami
About the Author: Iqra Yousaf Jami Read More Articles by Iqra Yousaf Jami: 23 Articles with 23540 views former central president of a well known Students movement, Student Leader, Educationist Public & rational speaker, Reader and writer. student
curr
.. View More