ماہ صیام اورخواتین کی ذمہ داریاں
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خواتین کی گھریلو ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں.
اکثررمضان المبارک میں خواتین وقت کی کمی اور کام کی زیادتی کا شکوہ کرتی
نظرآتی ہیں. رمضان المبارک میں کام بڑھ جانے کی وجہ سے اکثرخواتین اس ماہ
مبارک کی فضیلتوں اور برکتوں سے مکمل طورپرفیضیاب نہیں ہوپاتی.اگرخواتین
اپنے کام تھوڑی توجہ سے اوراپنے کاموں کی منصوبہ بندی کرلیں تو نہ صرف
گھریلو امور جلد نمٹا سکتی ہیں،بلکہ خصوصی عبادت کے لئے بھی وقت نکال سکتی
ہیں اوراسطرح انہیں سحری وافطارکے اوقات میں بھی کسی قسم کی پریشانی کا
سامنا نہیں کرنا پڑتا.
ماہ رمضان میں سب سے زیادہ مسلہ جن عورتوں کو درپیش ہوتا ہے وہ ملازمت پیشہ
عورتوں کو ہوتا ہے کیونکہ ملازمت پیشہ عورتیں ماہ رمضان میں اوقات کی کمی
کی وجہ سے اپنے معاملات کو ٹھیک سے ترتیب نہیں دے پاتی اوراکثر گھروں میں
ایسی ملازمت پیشہ خواتین کی غیرمنصوبہ بندی کی وجہ سے اکثرافطاری کے وقت
افراتفری نظر اتی ہے.ایسی خواتین جو ملازمت کرتی ہیں انکوچاہیے کہ وہ اپنے
معاملات کو ماہ صیام میں اس اندازسے ترتیب دیں کہ گھر کے کسی بھی فرد کو
اورخصوصا شوہراور بچوں کو کسی قسم کا شکوہ نہ ہو.
ایسی حالت میں خواتین کو چاہیے کہ وہ سحری کے بعد ہی افطارکے کچھ لوازمات
کو فریز کرلیں تاکہ اگرانکودفتر سے واپس آنے میں تاخیرہوجائے تو افطارکے
وقت انہیں کوئی دشواری پیش نہ ہو اورجوفریزکیے ہوے لوازمات سے انکوآسانی
رہے. مثلاّ سحری کے بعد پکڑوں کے لئے بیسن،تمام دوسری اشیا جو زیراستمال
ہیں انکو فریز کرکے رکھ لیں تاکہ شام کو انکو زیادہ کام نہیں کرنا پڑے گا
صرف پکڑوں کو تلنا باقی رہ جائے گا،اسطرح دیگر چیزیں جوافطارکے وقت اکثرشوق
سے کھائی جاتی ہیں جن میں سموسے،دہی بھلے، فروٹ چاٹ، کٹلس،کباب وغیرہ بھی
فریز کرکے رکھ لی جایں تو شام کو ان کاموں پر زیادہ وقت نہیں صرف کرنا
پڑےگا،اورافطارکے لئے بھی سہولت رہےگی،اس طرح سے اپکا قیمتی وقت بچ جائے گا
اور خواتین کوتراویح اورقرآن کی تلاوت کے لئے بھی خصوصی وقت نکالنے میں
پریشانی نہیں پیش آے گی.. |