احسان فراموش

 اسلام ایک مکمل جامع مذہب ہے ‘ یہ صرف ایک دین ہی نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات بھی ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے لیے رہنمائی ہے ‘ ہر شخص کے لیے فیض عام ہے ہر شخص اس سے رہنمائی حاصل کرسکتا ہے ۔ اسلام تمام انسانوں کو خواہ وہ مرد ہوں یا عورت ‘ مساوی حقوق اور عزت و تکریم سے نوازتا ہے اور بحیثیت ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی جا ن و مال اور عزت کو دوسرے مسلمان کے لیے حرام قرار دیتا ہے ۔ یہ ایک افسوسناک بات ہے کہ مذہب اسلام کے پیروکار مسلمان ہونے اور چودہ سو سال گزرنے کے باوجود ہم ابھی تک مکمل طور پر مسلمان نہیں ہوئے ‘ ہم ابھی تک ان صفات سے محروم ہیں جو ایک سچے مسلمان کا شیوہ ہیں ہم ابھی تک ان صفات سے محروم ہیں جن کو حاصل کرنا ایک سچے مسلمان کے لیے ضروری ہیں ‘ ہم ابھی تک ان صفات ‘ عادات کو اپنانے میں ناکامی کا شکار ہیں جن کو اپنانے کے لیے خود ہمارے پیارے رسول حضرت محمد ﷺ نے حکم دیا ہے ۔ہم ابھی تک ان باتوں کو اپنانے میں ناکامی کا شکار ہیں جن کو اپنانے کا حکم ہمارے اﷲ نے دیا ہے ۔ ہماری شکلیں مسلمانوں کی سی ہیں ‘ ہمارا شمار مسلمانوں میں ہوتا ہے ہمارے آباو اجداد مسلمان تھے یا مسلمان رہ چکے ہیں وہ مسلمانوں کی سی شکلیں لیے ہوئے تھے وہ مسلمانوں کے جیسے کام کرتے تھے لیکن ! ہم کیا ہیں ؟ کیا ہم مسلمان ہیں ؟ نہیں ہم مسلمان ہوئے بھی مسلمانوں کی سی شکلیں رکھتے ہوئے بھی مسلمان نہیں ہیں ۔ہمارے کام ابھی تک ہندوانہ ہیں ہماری رسمیں ‘ ہماری سوچ ابھی تک ہندوانہ ہے شاید ہم پاکستان کی تخریب چاہتے ہیں وہ پاکستان جو خالص اسلام کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا لیکن فحاشی کو فروغ دے رہے ہیں ‘ عصمتیں لوٹ رہے ہیں غرض ہر وہ کام کر رہے ہیں جن سے اسلام نے منع کیا ہے ۔ ہماری نظر میں ماں ‘ بہن ‘ بیوی ‘ بیٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ ہمارے معاشرے میں گینگ ریپ ‘ اجتماعی زیادتی اور عورتوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانا ایک فیشن بن گیا ہے اور ہمارے معاشرے کے چند نوجوان مرد اس فیشن میں اس حد تک آگے بڑھ چکے ہیں کہ اب ان کی واپسی ناممکن ہے ان کی نظر میں ماں ‘ بہن ‘ بیوی ‘ بیٹی کی کوئی اہمیت نہیں ۔یہ عورت ذات کو محض ایک مٹی کا کھلونا سمجھتے ہیں کہ جب جی چاہا کھیلا جب جی چاہا توڑ دیا ان کی نظر میں عورت محض دل بہلانے اور ٹائم پاس کرنے کا ذریعہ ہے ۔

ہندو بنیا ء ہم سے خوش ہے ‘ نہ صرف خوش ہے بلکہ بہت خوش ہے کہ وہ اپنے ’’ مقصد ‘‘ اپنے تمام شیطانی منصوبوں کو پورا ہوتا دیکھ رہا ہے ۔ وہ پاکستان کی جڑیں کھودکر اسے کھوکھلا کرنا چاہتا ہے ۔ ہر ملک کا سرمایہ اس ملک کی نوجوان نسل ہوتی ہے ‘ بھارت نے اپنے بھیانک عزائم پاکستان کی نوجوان نسل پر پھینکے نشانہ اندازے کا تھا لیکن وہ صحیح جگہ لگا اور ہمارے پیارے ملک پاکستا ن کی نوجوان نسل بھارت کی فحش فلموں کے جال میں پھنس کر رہ گئی ہے اب یہ نسل ہر وہ کام کررہی ہے جس کی اسلام میں مخالفت ہے اور ہم مسلمانوں کی صورت میں مسلمانو ں پر بدنامی کا داغ بن کر رہ گئے ۔ آج کا انسان اور مسلمان اپنے اندر سے ان خصوصیات اور صفات کو ختم نہیں کرسکا جو جنگلوں میں آباد احترام انسانیت سے نا آشنا لوگوں کا خاصہ تھیں ۔

انسان اپنی درندگی کا ثبوت اب تک فراہم کررہا ہے کبھی مسلمان بھائی سے قتل کی صورت میں ‘ کبھی کرپشن ‘ جھوٹ ‘ دھوکہ ‘ فراڈ دہشت گردی اور کبھی گینگ ریپ کی صورت میں ۔ گینگ ریپ انسانی زندگی کی بھیانک اور خوفناک شکل ہے ۔ گینگ ریپ کرنے والے حیوانوں سے بھی بد تر انسان ہیں ۔عورتوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے درندہ اور شیطان صفت لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ عورت کے روپ میں ماں ‘ بہن ‘ بیوی اور بیٹی بھی ہے اور وہ مرد ہوتے ہوئے ان رشتو ں کا محافظ ہے ان کے تحفظ کا ضامن ہے کہیں ایک بیٹے کی صورت میں ‘ کہیں ایک بئائی کی صورت میں ‘ کہیں ایک شوہر کی صورت میں اور کہیں ایک باپ کی صورت میں ۔ مرد ہر حال میں عورت کی عزت کا محافظ ہے لیکن وقتی طور پر تسکین حاصل کرنے کے لیے یہ درندہ صفت لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ جس عورت کی وہ پامالی چاہتے ہیں یہی عورت ایک ماں کا روپ بھی ہے جس کے پیٹ سے یہ جنم لیتا ہے ۔ ایک بہن کا روپ رکھتی ہے جس کا مطلب ہی بھائی پر جا ن چھڑکنا ہے ۔ بیوی کا روپ رکھتی ہے جو اس کے ہر دکھ سکھ کا ساتھی ہوتی ہے یہی عورت ایک بیٹی کا روپ رکھتی ہے -

عورت کسی بھی روپ میں مرد کی غیرت کی نشانی بن جاتی ہے مجھے ان درندہ صفت لوگوں پر شرم آتی ہے کہ ان کی نظر میں عورت کا تحفظ اور تقدس کا ذرا بھی پاس نہیں ‘ ماں کے روپ میں اسی عورت نے اسے یعنی ’’ مرد ‘ ‘ کو جنم دیا ہے ۔ بہن کی شکل میں یہی عورت اس کی غیرت کی نشانی بنی ۔ بیوی کے روپ میں اسی عورت نے اس کے آرام سکون پسند و ناپسند ہر چیز کا خیال رکھا ۔ بیٹی کے روپ میں اسی عورت نے اسے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون بخشا ۔ ہر روپ میں عورت نے مردذات کو سکون بخشا کیا اس کے احسانات کا اتنا بھی ہدیہ نہیں ہے کہ اس کے تحفظ اور تقدس کی ضمانت دی جا سکے ۔ ؟ کیا مرد اتنا احسان فراموش ہے کہ اس کے احسانات کے بدلے میں اس کے تقدس اور تحفظ کی ذمہ داری نہیں لے سکتا ؟ یہی مرد اس عورت کی بے حرمتی کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ عورت ماں بہن بیوی بیٹی کے روپ میں ایک مقدس رشتہ ہے ۔
Fardeen Ali Sagar
About the Author: Fardeen Ali Sagar Read More Articles by Fardeen Ali Sagar: 2 Articles with 1733 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.