القرآن!

ماہ رمضان قرانماہ رمضان قران کریم کے نزول کا مہینہ ہے اور قرآن کریم نہ صرف ہمارے ایمان کی کسوٹی ہے بلکہ بشمول احادیث مبارکہ ہمارے لئے ضابطہء حیات بھی ہے۔ لیکن بہت سے علمائے دین خود سے قران کریم کو سمجھنے کی کوشش کو خطرناک قرار دیکر دینی معاملات میں اپنا محتاج رکھنا چاہتے ہیں۔
۔
دین کے علم کے دو بنیادی ماخذ ہیں پہلا قران اور دوسرا حدیث۔ بعض احادیث کی سند کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن قران شک سے پاک ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود رب کائینات نے لیا ہے۔ یقینا جو شخص قران کی سمجھ رکھتا ہے وہ احادیث کے بارے میں بہتر رائے قائم کر سکتا ہے۔
۔
رزق جس کی فراہمی اللہ کے ذمہ ہے خود کو اس کے حصول کے قابل بنانے کے لئے ہم اپنی عمر کا کم و بیش آدھا وقت صرف کر دیتے ہیں - - اس کی خاطر اچھی بھلی رقم بھی خرچ کرتے ہیں اور دیگر مشکلات بھی اٹھاتے ہیں۔ لیکن اپنی نجات - - جس کی ذمہ داری اللہ نے نہیں لی اور جو ہمارے ایمان و اعمال یعنی دین پر عمل کرنے پر منحصر ہے اس سے ہم لاپرواہ ہیں۔ دنیاوی تعلیم کا حصول، بال بچوں کی ذمہ داری، روٹی روزی، وقت کی کمی، ترجمہ والا قران نہ ہونا اور احادیث کی کتب نہ ہونا جیسے بہانے ہمیں دین کے علم کے حصول سے دور رکھتے ہیں جو رب کی بارگاہ میں قطعا" قابل قبول نہ ہوں گے۔
۔
نماز پڑھنا، روزہ رکھ لینا، زکوۃ دینا اور حج کر لینا ہی دین نہیں۔ تمام زندگی اللہ اور اس کے رسول (ص) کے احکامات کے طابع رہ کر بسر کرنا دین ہے۔ اللہ خود فرماتا ہے کہ بہت سے علماء و مشائخ دین سے گمراہ کرتے ہیں اور لوگوں کا مال بھی ناحق کھاتے ہیں۔ تو دینی معاملات میں کسی کے پیچھے آنکھ بند کر کے چلنا عقلمندی نہیں ۔ ۔ جوا ہے۔ لہذا دین کو خود سے سمجھیں یہ ممکن نہیں کہ آپ اللہ سے دین کی آگاہی طلب کریں اور وہ آپ کو اس کا فہم عطا نہ کرے شرط آپ کی نیت میں خلوص کی ہے۔ پیچیدہ مسائل میں علماء کی مدد حاصل کرنا احسن بات ہے کہ علمائے حق کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں لیکن عالم سوء اور عالم حق کی رائے میں تمیز آپ تب ہی کر سکتے ہیں جب خود دین کا بنیادی علم رکھتے ہوں۔
۔
اس ماہ رمضان کو ضائع مت کریں۔ ہر طرف بظاہر دینی ماحول ہے جس سے ایک ترغیب مہیا ہوتی ہے اس کا فائدہ اٹھائیں اور قرآن کو آج ہی سے ترجمے سے پڑھنا شروع کریں۔ بامحاورہ ترجمہ پڑھیں عربی کے بغیر اور پڑھتے چلے جائیں۔ کچھ مشکلات پیش آ سکتی ہیں انہیں کسی کاپی میں نوٹ کرتے جائیں جب آپ قرآن مکمل کریں گے انشااللہ آدھے سے زیادہ مشکلات ختم ہو چکی ہوں گی۔ اور قرآن کو بار بار ترجمے سے پڑھنے سے باقی ماندہ مشکلات بھی ختم ہو جائیں گی۔ کیونکہ قرآن اپنی وضاحت آپ ہے۔
۔
ہے پڑھنا - - تو ٹھان،
آساں بنا دے گا رب ،
سمجھنا قرآن!
۔
ڈاکٹر ریاض احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
القرآن :
۔
’’بلاشبہ ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان بنایا ہے‘ تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے‘‘ (سورۃ القمر) کریم کے نزول کا مہینہ ہے اور قرآن کریم نہ صرف ہمارے ایمان کی کسوٹی ہے بلکہ بشمول احادیث مبارکہ ہمارے لئے ضابطہء حیات بھی ہے۔ لیکن بہت سے علمائے دین خود سے قران کریم کو سمجھنے کی کوشش کو خطرناک قرار دیکر دینی معاملات میں اپنا محتاج رکھنا چاہتے ہیں۔
۔
دین کے علم کے دو بنیادی ماخذ ہیں پہلا قران اور دوسرا حدیث۔ بعض احادیث کی سند کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن قران شک سے پاک ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود رب کائینات نے لیا ہے۔ یقینا جو شخص قران کی سمجھ رکھتا ہے وہ احادیث کے بارے میں بہتر رائے قائم کر سکتا ہے۔
۔
رزق جس کی فراہمی اللہ کے ذمہ ہے خود کو اس کے حصول کے قابل بنانے کے لئے ہم اپنی عمر کا کم و بیش آدھا وقت صرف کر دیتے ہیں - - اس کی خاطر اچھی بھلی رقم بھی خرچ کرتے ہیں اور دیگر مشکلات بھی اٹھاتے ہیں۔ لیکن اپنی نجات - - جس کی ذمہ داری اللہ نے نہیں لی اور جو ہمارے ایمان و اعمال یعنی دین پر عمل کرنے پر منحصر ہے اس سے ہم لاپرواہ ہیں۔ دنیاوی تعلیم کا حصول، بال بچوں کی ذمہ داری، روٹی روزی، وقت کی کمی، ترجمہ والا قران نہ ہونا اور احادیث کی کتب نہ ہونا جیسے بہانے ہمیں دین کے علم کے حصول سے دور رکھتے ہیں جو رب کی بارگاہ میں قطعا" قابل قبول نہ ہوں گے۔
۔
نماز پڑھنا، روزہ رکھ لینا، زکوۃ دینا اور حج کر لینا ہی دین نہیں۔ تمام زندگی اللہ اور اس کے رسول (ص) کے احکامات کے طابع رہ کر بسر کرنا دین ہے۔ اللہ خود فرماتا ہے کہ بہت سے علماء و مشائخ دین سے گمراہ کرتے ہیں اور لوگوں کا مال بھی ناحق کھاتے ہیں۔ تو دینی معاملات میں کسی کے پیچھے آنکھ بند کر کے چلنا عقلمندی نہیں ۔ ۔ جوا ہے۔ لہذا دین کو خود سے سمجھیں یہ ممکن نہیں کہ آپ اللہ سے دین کی آگاہی طلب کریں اور وہ آپ کو اس کا فہم عطا نہ کرے شرط آپ کی نیت میں خلوص کی ہے۔ پیچیدہ مسائل میں علماء کی مدد حاصل کرنا احسن بات ہے کہ علمائے حق کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں لیکن عالم سوء اور عالم حق کی رائے میں تمیز آپ تب ہی کر سکتے ہیں جب خود دین کا بنیادی علم رکھتے ہوں۔
۔
اس ماہ رمضان کو ضائع مت کریں۔ ہر طرف بظاہر دینی ماحول ہے جس سے ایک ترغیب مہیا ہوتی ہے اس کا فائدہ اٹھائیں اور قرآن کو آج ہی سے ترجمے سے پڑھنا شروع کریں۔ بامحاورہ ترجمہ پڑھیں عربی کے بغیر اور پڑھتے چلے جائیں۔ کچھ مشکلات پیش آ سکتی ہیں انہیں کسی کاپی میں نوٹ کرتے جائیں جب آپ قرآن مکمل کریں گے انشااللہ آدھے سے زیادہ مشکلات ختم ہو چکی ہوں گی۔ اور قرآن کو بار بار ترجمے سے پڑھنے سے باقی ماندہ مشکلات بھی ختم ہو جائیں گی۔ کیونکہ قرآن اپنی وضاحت آپ ہے۔
۔
ہے پڑھنا - - تو ٹھان،
آساں بنا دے گا رب ،
سمجھنا قرآن!
۔
ڈاکٹر ریاض احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
القرآن :
۔
’’بلاشبہ ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان بنایا ہے‘ تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے‘‘ (سورۃ القمر)
Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 41161 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More