ماہ رمضان
(Abid Ali Yousufzai, Sawat)
رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ
ہے۔ اس مقدس مہینے میں انسان اپنے عبادت کے ذریعے قرب الہٰی حاصل کرتا ہے۔
یہ نیکیاں سمیٹنے کا سیزن ہے۔ اس عظیم مہینے میں اﷲ تعالیٰ رحمتوں کی
بارشیں برساتا ہے۔ برکتیں نازل فرماتا ہے۔ مغفرت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے۔ اس بابرکت مہینے میں ہر عاقل
با لغ تندرست مسلمان پر صبح صادق سے غروب افتاب تک روزہ رکھنا فرض کیا گیا
ہے۔ اس مہینے میں باقی عبادت کا اجر و ثواب بھی بڑھا دیا جاتا ہے۔ نفل کا
اجر فرض کے برابر جبکہ فرض کا ستر گنا ہوتا ہے۔ اس مہینے میں شیطانوں کو
زنجیروں میں جھکڑ دیا جاتا ہے۔ سال کا یہ واحد مہینہ ہے جس میں تمام
معمولات زندگی ایک خاص روٹین کے مطابق لائے جاتے ہیں۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجدیں آباد ہوجاتی ہے۔ نمازیوں کی تعداد
بڑھ جاتی ہے۔ ہر مسلمان نماز با جماعت ادا کرنے کا خصوصی اہتمام کرتا ہے۔
اگر جماعت چھوٹ جائے تو بھی جلد از جلد نماز ادا کر کے فارغ الذمہ ہونے کی
سعی کی جاتی ہے۔ تلاوت قرآن پاک اور نوافل کے لیے اوقات متعین کر دیے جاتے
ہیں۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جہاں عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے ،
وہاں چند دوسری باتوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ جہاں رمضان میں عبادات
کا خیال رکھا جاتا ہے وہاں لغویات سے خود کو بچانا بھی انتہائی ضروری ہے۔
جھوٹ، غیبت، دھوکہ جیسی بیماریاں روزے کے صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ جہاں
باقی جسم کا روزہ ہوتا ہے وہاں زبان کا بھی ان بیماریوں سے روزہ رکھا جائے۔
اسی طرح گانا بجانا سننے سے اجتناب کیا جائے تاکہ کان بھی روزے میں شامل ہو۔
بد نظری سے خود کو روکھنا روزے کی روح ہے۔ غیر شرعی محفلوں میں شرکت، غیر
محرموں کو دیکھنا، فلموں ڈراموں کا دیکھنا روزے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بعض
لوگ اس عظیم مہینے میں سارا دن سوتے رہتے ہیں اور پورا رمضان خواب غفلت میں
گزار لیتے ہیں۔ یہ اﷲ رب العزت کا قرب حاصل کرنے کا ذریعے ہے۔ یہ نیکیاں
کمانے کا مہینے ہے۔ اس بابرکت مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادات کرکے زیادہ
سے زیادہ نیکیاں کمائیں اور اﷲ تبارک و تعالیٰ کا قرب حاصل کریں۔
جہاں مسلمان روزے کے دوران عبادات میں مشغول رہتاہے وہاں عموما یہ دیکھا
گیا ہے کہ بعض لوگ بے صبرے بن جاتے ہیں۔ صبر نہ کرنے کی وجہ سے عموما رمضان
المبارک کے مہینے میں چھوٹے موٹے لڑائی جھگڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے فضا
بھی نا خوشگوار بن جاتی ہے اور رمضان کا تقدس بھی پامال ہوجاتا ہے۔ اس مقدس
مہینے میں صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھیں۔ کبھی بھی نفس کے بہکاوے میں
نہ آئیں۔اپنے حقوق پر دوسرے کے حقوق کو ترجیح دیجئے۔
رمضان المبارک میں جہاں عبادات کی کثرت ہوتی ہے وہاں افطاری کا بھی خاص
اہتمام کیا جاتا ہیے۔ بیسیوں قسم کے کھانے دسترخوان کے زینت بنتے ہیں۔
خصوصا عصر سے افطاری تک کا وقت ان تیاریوں میں صرف کیا جاتا ہے۔ اپنی
افطاری کو سادہ بنا کر ان اوقات کو دعاؤں میں صرف کریں۔ یہ قبولیت کی
گھڑیاں ہوتی ہیں۔ اس وقت بھوک و پیاس سے نڈھال انسان جب سارا دن اپنے رب کی
فرمانبرداری میں گزارکر اسی کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا کر اس سے مانگے تو اﷲ
رب العزت خوش ہو کر کئی گنا دے دیتا ہے۔
رمضان المبارک میں غریبوں کو اپنے ساتھ شامل کیجئے۔ پورا دن روزہ آپ کو یہ
احساس دلاتا ہے کہ وہ لوگ جن کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہو وہ کیسے زندگی
گزارتے ہیں۔ رمضان کے برکتوں میں ایسے غریب اور ناچار لوگوں کو بھی شامل
کیجئے۔ اپنی افطاریوں پر چاہ خرچیاں کرنے کے بجائے اس کا ایک حصہ معاشرے کے
ایسے لوگوں کے لیے مقرر کریں اور انہیں اپنے ساتھ ملا کر ان کے دلوں سے
نکلنے والی دعاؤں سے اپنے آخرت کو سنواریں۔ |
|