ہماری منزل کیا ہے؟
(Talib Ali Awan, Sialkot)
ہمارا مُلک کدھر جا رہا ہے؟ہماری
منزل کیا ہے؟ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟ایسے بیشمار سوالات مجھ جیسے ایک عام
پاکستانی کے دل ودماغ اور زبان پر ہیں۔اور وہ ہرنئی صبح کو نئی اُمید لیے
بیدار ہوتا ہے کہ شائد آج کا دن اُس کے کل سے بہتر ہوگامگر یہ صرف اس کی
’’خوش فہمی ‘‘ہی ثابت ہوتی ہے۔مہنگائی ،غربت،بے روزگاری اورگھریلو
پریشانیوں نے ویسے ہی ایک عام آدمی کی ’’مت‘‘مارکر کے رکھ دی ہے ۔دوسرا ملک
کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ انہیں دیکھتے ہوئے کسی بھی محب وطن کا دل روئے
بغیر نہیں رہ سکتا۔وطنِ عزیزکے بیچارے عوام پر ان مسائل نے اس حد تک گہرے
اثرات مرتّب کیے ہیں کہ غریب آدمی ایک توسارا دن روزی ،روٹی کے حصول میں
ہاتھ پاؤں مارتا رہتا ہے اور جب شام کو تھکا ہارا جب گھر لوٹتا ہے تو آگے’’
لوڈ شیڈنگ اور مچھر‘‘اس بیچارے کے’’ استقبال‘‘ کے لیے راہیں بچھائے،نظریں
جمائے ،تاک لگائے انتظار میں ہوتے ہیں۔وہ رات بھر ان سے نبرد آزما ہوتا ہے
اور اس وجہ سے نیند بھی پوری نہیں کر پاتاہے۔صبح پھر کام پر چلا جاتا ہے
کیونکہ کام نہیں کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟بجلی آئے نہ آئے بل تو ٹائم پر
آئے گااور وہ بھی اتنا۔۔۔ کہ جیسے ’’چاند‘‘بھی شائد اس بیچارے کے میٹر سے
روشن ہوتا ہو۔ اوراس تما م صورتحال کا نتیجہ کیا نکلتا ہے کہ وہ ایک قسم کا
ذہنی مریض بن کر رہ جاتا ہے اور اس میں چڑچڑاپن،غصہ،عدم برداشت ،بلڈپریشراور
خود گفتاری جیسی ’’بیماریاں‘‘گھر کر لیتی ہیں۔ اچھے ،بُرے حالات اور نشیب
وفرازقوموں کی تاریخ و بقا ء کا حصہ رہے ہیں مگر ان قوموں کوایسے لیڈرز اور
قیادت ملی کہ انہوں نے اپنے لوگوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دیں جس کی زندہ
مثال ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک چین ہے جو ہم سے دو سال بعد میں آزاد
ہوامگر آج ہم سے بہت آگے نکل چکاہے بلکہ دنیا کے لیے چین کی ترقی ایک مثال
ہے۔ جبکہ اس کے برعکس دوسری طرف ہمارے حکمرانوں نے ہمیں ایسے ’’ٹرک کی بتّی
‘‘کے پیچھے لگایا ہوا ہے جس میں شائد انجن بھی نہیں ہے ،ہمارے آقاہماری نام
نہاد ’’خوشحالی اور ترقی ‘‘کے بلندوبالاکرتے رہتے ہیں ہر سال بجٹ میں حسبِ
سابق نئی نئی ’’گولیاں‘‘دے دیتے ہیں جن ’’گولیوں ‘‘کافی الحال اثر کم اور
’’سائیڈایفیکٹ‘‘زیادہ نظر آرہا ہے۔اور تو اورآج ہمیں افغانستان بھی ہمیں
آنکھیں دکھا رہا ہے ۔حالیہ کراچی کے حادثہ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ
حکومتی صفوں میں خود بھی اعتماداور سنجیدگی کا فقدان ہے ،وفاقی اور صوبائی
حکومتیں مشترکہ کوششیں کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر غیروں
اور ملک دشمنوں کا کام آسان کر رہی ہیں۔حکمرانو!بیچاری عوام کو ’’بھیڑ
بکریوں‘‘کی طرح نہ سمجھیں کہ جدھر چاہا ہانک لیا،مانا کہ آپ کو ووٹ دینا ان
کا جرم ہے مگرخدارا!اﷲ کے عذاب سے بچیں۔اس کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے ،اس ملک
کا بھی کچھ سوچیں جس نے آپ کو عزت اور پہچان عطا کی ہے۔ |
|