رمضان بازار سرائے عالمگیر
(Dr Tasawar Hussain Mirza, Lahore)
وزیر ِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف
کی خصوصی ہدایت پرہر سال ماہ رمضان میں خصوصی ’’ سستے رمضان بازار ‘‘ کا
انعقاد کیا جاتا ہے ۔ یہ’’ خصوصی سستے رمضان بازار ‘‘ پنجاب بھر کے تمام
چھوٹے بڑے شہروں قصبوں میں ’’نئی نویلی دلہن‘‘ کی طرح پوری جوبن سے سجائے
جاتے ہیں ، پنجاب کی تحصیل سرائے عالمگیر کے ’’ سستے رمضان بازار ‘‘ میں
بندہ ناچیز کو ’’ تحصیل پریس کلب رجسٹرڈ سرائے عالمگیر کی طرف سے دورے کی
دعوت پر مورخہ 18.6.2016 بورز ہفتہ بوقت دن 11.15 ’’ سستے رمضان بازار‘‘
سرائے عالمگیر کے سیئنر صحافیوں کے ہمراہ ’’ سرائے عالم گیر کے اکلوتے سستے
رمضان بازار کا دیدار کرنا نصیب ہوا ۔سیکورٹی کے حوالے سے پولیس کے جوان
اور کیمرے پوری طرح متحرک تھے، صفائی اور ستھرائی کا بھی معقول انتظام
تھا۔تحصیل پریس کلب رجسٹرڈ سرائے عالمگیر اور الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن
سرائے عالمگیر کے دورہ کر نے والے صحافیوں میں سر پرست اعلیٰ و صدر بار
مرزا مشیت الرحمن ایڈووکیٹ،سینئر نائب صدر ساجد محمود کھوکھر،جنرل سیکرٹری
محمد الیاس شامی،نائب صدر محمد امین فاروقی،وائس چیئرمین شکور مرزا، ،نائب
صدر شیخ سعید رشید، نائب صدر ملک نوازش علی شکریلہ ، نائب صدر راجہ شاہد
سرور بولانی ،وائس چیئرمین شکایات سیل راجہ سہیل ڈاک ،وائس چیئرمین مجلس
عاملہ چوہدری ارشد ناصر،ایڈیشنل سیکرٹری جبران مرزا،فنانس سیکرٹری حاجی
شوکت علی،سیکرٹری اطلاعات محمد بلال مدنی،پریس فوٹو گرافر اویس مدنی،ممبران
مجلس عاملہ شکیل خلیل،سید امجد حسین شاہ، صدر الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن
،ڈاکٹر تصور حسین مرزا جنرل سیکرٹری الیکٹرانک میڈیا ایسو سی ایشن سرائے
عالمگیر ،شیخ ذوالقرنین ظفر، ماجد کاظمی،راجہ ریحان جانی،راجہ حسن سردار
بیسہ محمد انعام الحق مرزا ، راجہ سہیل و دیگر شامل تھے-
رمضان با زار میں انتظا میہ کا کو ئی اعلیٰ افسر مو جو دنہیں تھا ۔ جبکہ
TMOسرا ئے عا لمگیر میڈیا کے دورے کی اطلا ع کے بعد فو ری رمضان با زار
پہنچ گئے جبکہ میڈیا کے آ نے پر اے سی ، ٹی ایم او ، ڈا کٹر ،سمیت کو ئی
بھی اعلیٰ افسر مو جو د نہ تھا ۔ جبکہ میڈیا کے نما ئندگان کو سیکرٹری ما
رکیٹ کمیٹی سرا ئے عا لمگیر طا رق محمود چو ہدری نے ویلکم کیا اور رمضان با
زار کا مکمل وزٹ کروایا۔رمضان با زار میں گا ہکو ں نے میڈیا سے با ت چیت کر
تے ہو ئے کہا کہ پا نچ سے دس روپے کا ریلیف اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے
مترداف ہے ۔رمضان با زار میں سبزیو ں ، آلو ، پیاز کے اسٹال سب سے نمایاں
اور بھر پو ر تھے ۔ سیکورٹی کے اقدامات میں الیکٹرک گیٹ ، خا ر دار تا ریں
، سیکو رٹی گا رڈ اور پو لیس کا عملہ مو جو دتھا ۔ سٹا لو ں پر ایل ای ڈی
سکر نیز لگا ئی گئی تھیں جن پر اشیا ئے خورود ونو ش کی قیمتیں دکھا ئی جا
رہی تھیں۔ صحا فیو ں نے تا ثرات بک میں اپنے تا ثرات بھی درج کئے ۔ تحصیل
پر یس کلب (رجسٹرڈ)سرا ئے عا لمگیر اور الیکٹرا نک میڈیا ایسوسی ایشن سرا
ئے عا لمگیر کے صحا فیو ں نے سرا ئے عا لمگیر رمضان با زار کا دورہ کیا جہا
ں پر سیکو رٹی ، اشیا ء کے سٹال کا وزٹ اور خر ید و فروخت کر نے والے مر دو
خوا تین سے با ت چیت کی گئی ۔ رمضان با زار میں آ نے والے مر دو خوا تین کا
کہنا تھا کہ رمضان با زار میں برا ئے نا م ریلیف دیا جا رہا ہے اشیا ئے
خوردو نو ش پر پانچ سے دس رو پے تک عوا م کو ریلیف دیا جا رہا ہے جو کہ
اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترداف ہے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اتنی شدید
گر می اور لو ڈ شیڈنگ میں دور دراز کا سفر طے کر کے آ نے والوں کو صرف پا
نچ یا دس رو پے کا ریلیف سوا ئے مذاق کے اور کچھ نہیں ۔ انتظا میہ کا اعلیٰ
افسر سیٹ پر مو جو د نہیں تھا ۔ ٹی ایم او میڈیا کے دورہ کی اطلا ع کے بعد
رمضان با زار پہنچے اور میڈیا کے سوا لا ت کا جوا ب دیا ۔ جبکہ سینٹری ورکر
سمیت محکمہ صحت کے ڈسپنسر،ما رکیٹ کمیٹی کا عملہ اور خاک روب مو جو د تھے۔
خریداری کے لیے آ ئے ہو ئے مردو خوا تین نے مجمو عی طور پر اپنے تا ثرات
میں رمضان با زار کو نا کا م قرار دیا ہے لو گو ں کا کہنا تھا کہ حکومت
پنجاب اربو ں روپے رمضان با زار کے انعقاد ، سیکو رٹی اور انتظا میہ کی حا
ضری وکو یقینی بنا نے کے لیے خرچ کر رہی ہے جبکہ عوام کو جو ریلیف دیا جا
رہا ہے وہ سوائے مذاق کے کچھ نہیں ۔ رمضان با زاروں کے انعقاد کی بجا ئے
حکومت ایسا منظم سسٹم لا ئے کہ کم از کم رمضان المبارک کے مقدس ما ہ میں
عوام کو واضح اور ہر مقام پر اشیا ئے خور د و نو ش پر نما یاں ریلیف میسر
آسکے۔
یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ جب ہم میڈیا والے لوگ رمضان بازار سرائے
عالم گیر پہنچے تو کچھ گاہکوں نے زیادہ قیمتوں کی وصولی کا رونا رویا جب
مارکیٹ کمیٹی سے’’ قیمتوں سے زیادہ‘‘ وصولی کے بارے میں موقف لیا گیا تو
انکشاف ہوا کہ خوبصورت تمبوں اور کناتوں سے سجایا گیا سارا رمضان بازار
نہیں بلکہ درمیان میں جو پردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’ پردہ نہ اُٹھاؤ پردے
میں رہنے دو‘‘
ایک مشہور و معروف گانے والہ قصہ ہی بن گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں !
یہ جو سرائے عالمگیر کے اکلوتے رمضان بازار کے درمیان ایک ’’ پردہ ‘‘ ہے یہ
اسی بازار کو دوحصوں میں تقسیم کرتا ہے ایک حصہ جو مشرق کی جانب ہے وہ ’’
رمضان بازار ‘‘ اور جو حصہ پردے سے مغرب کی جانب ہے وہ ’’ عام بازار ‘‘ ہے
۔ اس انکشاف پر صحافی برادری ’’ حیرت سے دنگ رہ گئی‘‘
یہ رمضان بازار کے ساتھ جڑواں عام بازار جس میں کسی قسم کی تفریق کرنا عام
آدمی کے بس کی بات نہیں تو کیا یہ سرائے عالمگیر کی عوام کے منہ پر سستا
رمضان بازار کے نام پر طمانچہ نہیں ؟ سہولیات بھی ایک جیسی جگہ بھی ایک
جیسی ۔۔۔ اس کو انتظامیہ کی مہربانی کہوں یا انتظامیہ کی نااہلی؟جو بھی
کہوں کیا جو سستے رمضان بازار کے نام پر لُٹ چکے ہیں ۔۔۔ ان کا مداوا ہو
سکے گا؟ایک چیز رمضان بازار میں میڈیکل کیمپ؟ جب پوچھا گیا یہاں پر کون
صاحب میڈیکل آفیسر ہے؟ جواب ملا کوئی نہیں ۔ بازار میں لوگ علاج معالجے کے
لئے نہیں روزِ مرہ کی اشیا کی خریدو فروخت کے لئے آتے ہیں تو پھر میڈکل
کیمپ کا کوئی جواز ہے پھر وہ میڈیکل کیمپ جس میں کوئی ایم بی بی ایس یا
کوالیفائڈ معالج ہی نہیں ، اور مزے کی بات ایمرجنسی کے لئے ایمبولنس تو
موجود نہیں مگر ڈسپنسر بیٹھانے کا فائدہ؟
اگر بات ریٹ لسٹوں کی کی جائے تو وہ نمایاں جگہوں پر چسپاں تھیں ۔۔پھر ایل
سی ڈی بندہ ناچیز بار بار ان کالموں کے ذرئیے یہ بات باور کروا رہا ہے کہ
یہ رمضان بازار غریبوں کو کوئی ریلیف نہیں دے رہے بلکہ غریبوں کی غربت کا
’’مزاق ‘‘ اُڑا رہے ہیں۔ اگر ان کا کسی کو کوئی فائدہ ہے تو بیوروکریسی،
تاجر اور مسلم لیگی ورکرز ہیں جو کو نوازنے کے لئے ’’ کڑوڑوں روپے‘‘ ان
رمضان بازاروں کے نام کر دئیے جاتے ہیں ، اس چیز کا اندازہ پنجاب کی ایک
چھوٹی سی تحصیل ’’ سرائے عالمگیر ‘‘ سے لگا سکتے ہیں ۔ جہاں رمضان بازار
میں درجن ڈیڈھ درجن دکانیں رمضان بازار کی زینت بنی ہوئی ہے اور سرائے
عالمگیر کے دیہات و گاؤں کی تعداد 120کے قریب ہیں ، اتنی بڑی آبادی کے
دوردراز گاؤں جیسے شمال کی جانب شکریلہ اورجنوب کی طرف چنگس سے سرائے
عالمگیر کی طرف آنے کا پبلک ٹرانسپورٹ میں کرایہ ایک سو روپیہ بنتا ہے ۔
کیا ایک مزدور 400 سے 500 کی دیہاڑی چھوڑ کر سو روپیہ کرایہ لگا کر آئے گا
تو کتنے روپے کی خریداری کرے گا؟رمضان بازار میں عام بازار سے ہر چیز کے
ریٹ 5 روپے سے دس روپے کم ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا کے کسی بھی حصہ کسی بھی ملک کے کسی بھی شہر سے خریداری کرنے پر
5%سے10% رعایت مل جاتی ہے تو پھر رمضان میں سستا بازار کیا ہے؟ حقیقت تو یہ
ہے سیاستدانوں اور انتظامیہ کو دورے پر دورے کی فوٹو سیشن ، میڈیا کوریج کا
ایک بہانہ ہے۔
محترم میاں شہباز شریف صاحب وزیر اعلیٰ پنجاب ! یقین مانیں
اگر آپ اسی لگن ولولہ اور جوش سے عوام کی خدمت کرنے کے لئے رمضان بازار کی
بجائے عام بازاروں میں قیمتیں کم کروا دیتے تو عوام کو زیادہ ریلیف ملتا۔
کسی سائل کو رمضان میں بار بار انتظامیہ سے ملنے کے لئے طواف تو نہ کرنا
پڑتے۔ اور نہ ’’ سستے رمضان بازار ‘‘ کے مہنگے دورے پڑتے اور انتظامیہ بھی
رمضان بازار کی بجائے دفتروں میں عوام کے مسائل کے لئے موجود ہوتی ۔
آپ رمضان بازار کی بجائے عید بازار کا انعقاد کروا دیا کریں تا کہ عید کے
روز کسی سفید پوش اور غریب کے گھر ’’ صفِ ماتم ‘‘ تو نہ بچھے !
رمضان میں لوگ خیرات، صدقہ فطرانا اور زکواۃ دیتے ہیں ۔۔۔بے شک اور بلا شبہ
یہ سب غریبوں ، یتیموں اور سفید پوشوں کی مالی مدد ہے جو اﷲ رب العزت کی
طرف سے ان کو ’’صاحبِ حثیت ‘‘ لوگوں کی طرف سے ملتی ہے ۔۔۔ آپ کو اﷲ پاک نے
پنجاب کا سربراہ بنایا ہے ۔۔۔۔ اگر آپ نے جو کڑوڑوں روپے سستے رمضان بازار
کے نام پرتقسیم کیئے ہیں وہ پیسے ’’ بجلی ‘‘ والوں کو دئیے ہوتے تو گرمیوں
کے رمضان میں ’’ لوڈشیڈنگ ‘‘ کا جن بھی قابو ہوتا اور غریب عوام آپ کو
دُعائیں بھی دیتیں ۔ اور جو پیسہ رمضان بازار کی تشہیر پر اور جو رقم رمضان
سستا بازار کے دوروں پر خرچ ہو رہا ہے اس پیسے سے غریبوں کو ’’ عید کی
خوشیوں ‘‘‘میں شریک کرنے کے لئے ’’ عید بازار بھی سج سکتے ہیں اور ’’ سفید
پوش طبقے کو عید گفٹ بھی مل سکتے ۔۔۔ہیں |
|