نیوز چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن
(Muhammad Abdullah, Lahore)
یہ ریگزار عرب ہے جہاں پر ابراہیم اور
اسماعیل علیھم السلام کے ہاتھوں سے تعمیر شدہ کعبة الله ہے. دنیا کے بتکدوں
میں پہلا وہ گھر خدا کا جو اس دنیا میں اس لیے تعمیر کیا گیا تھا کہ اس کی
وجہ سے دنیا میں صرف ایک الله کی عبادت کی جائے گی. مگر آج کیفیت یہ ہے کہ
حضرت انسان اپنے مالک حقیقی کو بھول کر انسانوں کی ہی بندگی اور غلامی میں
جتا ہوا ہے. ہر ہر قبیلے اور بستی کا اپنا اپنا خدا ہے. صرف یہیں پر بس
نہیں بلکہ ان ظالموں نے الله کے گھر کو جو دنیا میں توحید کی علامت تھا اس
کو بھی تین سو ساٹھ بتوں کے ساتھ بھر دیا ہے.
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ جب الله کے علاوہ غیروں کو پوجا جائے تو پھر اس
سرزمین پر گناہوں کا دور دورہ ہوتا ہے، ظلم و فساد عام ہوتا ہے، ناحق قتل و
قتال کی بھرمار ہوتی ہے، فحاشی و بدفعلی کے بازار سرگرم ہوتے ہیں، ناچ گانا،
رقص و سرور کی محفلیں، شراب و کباب کی مجالس اس قوم کی ثقافت و تہذیب کا
حصہ بن جاتی ہیں. بعینہ یہی کیفیت اس ریگزار عرب اور بالخصوص وادی مکہ کی
بھی تھی. مندرجہ بالا سبھی برائیوں کے ساتھ ساتھ بدچلنی، بے راہ روی اور
کعبہ کا ننگے ہو کر طواف کرنا فخر سمجھا جاتا تھا. اسی طرح سالہا سال تک
چلنے والی خونی لڑائیاں عام تھیں. ان حالات میں رحمت خداوندی کو جوش آیا
اور الله نے اپنا رسول رحمت دنیا کے اندر مبعوث کیا کہ دنیا سے ظلم و ستم،
شرک و خرافات کا خاتمہ کرکے، انسانوں کو انسانوں کی بندگی سے نکال کر رحمت
خداوندی کے حصار میں لے آئے. چنانچہ محمد رسول اللہﷺ نے اپنی دعوت کا آغاز
کردیا، لوگ جوق در جوق حصار رحمت میں آنے لگے تو شیطان بدحواس ہوگیا کہ
میری تو ساری محنتیں رائگاں چلی گئیں. اس نے بھاگم بھاگ اپنے ایک گماشتے
نضر بن حارث کے کانوں میں مذموم وسوسہ ڈالا اور نضر بن حارث نے بھی شیطان
کی پکار پر فوری طور پر لبیک کہا اور باہر کے علاقے سے ناچ گانا کرنے والی
عورتیں لے آیا اور اپنا یہ معمول بنا لیا کہ جب بھی اللہ کے نبی محمدﷺ کسی
کو اسلام کی دعوت دیتے تو نضر بن حارث اپنی ناچ گانے والی عورتوں کو لے آتا
وہ ساز بجا کر، ناچ اور گا کر لوگوں کو اپنے طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتیں.
اس عمل کے ساتھ شیطان نے اسلام کے دامن رحمت میں جوق در جوق شامل ہونے والے
لوگوں کو روکنا چاہا.
قارئین! ہم سیرت النبیﷺ پر جتنی بھی بات کریں اتنی ہی کم ہے. سیرت کے ہر ہر
واقعہ سے ہمارے لیے رہنمائی کے سینکڑوں نہیں ہزاروں پہلو نکلتے ہیں مگر میں
اس واقعے کے ساتھ آپ کی توجہ ایک ایسے فتنے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں
جو بالعموم پچھلے کچھ سالوں سے اور بالخصوص امسال ہمارے نیوز ٹی وی چینلز
پر پنپ رہا ہے. ہمارا وطن عزیز پاکستان جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں
آیا تھا. جس کا مقصد ہی لا الہ الا الله تھا اور جس کی بنیادوں میں سولہ
لاکھ مسلمانوں کا خون شامل ہے. جس کی بنیادوں میں نیزوں اور برچھوں کی
انیوں پر پروئے جانے والے شیر خوار مسلمان بچوں کے تڑپتے لاشے شامل ہیں. جس
کی بنیادوں میں اپنی عصمتوں کو تار تار ہونے سے بچانے کے لیے کنوؤں کے اندر
کود کر اپنی جان کو جان آفریں کے سپرد کرنے والی عفت مآب مسلمان بہو بیٹیوں
کی قربانیاں شامل ہیں.
مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ آج ہم نے بحیثیت قوم قیام پاکستان کے ان سارے
مقاصد اور لاکھوں قربانیوں کو پس پشت ڈال کر جس سمت میں اپنے قدم بڑھا لیے
ہیں یہ بہت افسوس ناک صورتحال ہے. آج پاکستان میں کلچر و ثقافت کے نام پر
بے حیائی اور خرافات کا وہ طوفان بدتمیزی برپا ہے کہ الامان الحفیظ. فلموں
ڈراموں اور تھیٹرز کے ذریعے نوجوان نسل کے دل و دماغ سے حیا اور ایمان کو
کھرچ کھرچ کر نکالا جا رہا پے. اپنے ملک اور معاشرے کی دگردوں دینی حالات
دیکھ کر دل روتا ہے کہ
کیا تقدیر نے اس لیے چنوائے تھے تنکے
کہ بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے
ان حالات میں بھی الله نے ہم گناہگاروں کو اپنی طرف پلٹنے کے لیے ایک گولڈن
چانس رمضان کی صورت میں دیا اور ساتھ یہ منادی کروائی "یا باغی الخیر اقبل
و باغی الشعر اقصر" کہ اے نیکی کرنے والے تو پہلے سے زیادہ نیکیاں کر اور
ایک گناہ کرنے والے، اوہ الله کی بغاوت اور نافرمانی کرنے والے، اے گناہوں
اور برائیوں کو اپنا شعار بنا لینے والے گناہ گار انسان رمضان کا رحمتوں
والا، مغفرتوں والا مہینہ آگیا اب تو گناہوں اور نافرمانیوں سے باز آجا، اب
تو بغاوت اور سرکشی سے باز آجا. الله کی تعالٰی کی اس پکار پر اہل پاکستان
نے لبیک کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے افراد اور معاشروں میں تبدیلی آگئی. ناچ
گانوں کی جگہ تلاوت اور ذکر و اذکار ہونے لگے، الله کی عبادت اور نیکیوں کے
اندر شب و روز گزرنے لگے تو ابلیس کے گماشتوں کو فکر ہوئی کہ یہ کیا بنا
ہمارا بنا بنایا کھیل خراب ہوگیا. ہمارے پورے سال کی محنت کو چند دنوں نے
ضائع کر دیا تو پھر وہ آج کے دور کے نضر بن حارث سر جوڑ کر بیٹھے اور
پلاننگ کی کہ کس طرح رمضان میں لوگوں کو گمراہ کیا جاسکے، کس طرح ان کی
نمازوں اور روزوں کو ضائع کیا جاسکے. بالآخر رمضان ٹرانمیشن کے نام پر
بھانڈ، میراثیوں اور ناچ گانا کرنے والے پیشہ ور لوگوں کو لا کر بٹھایا گیا
کہ وہ اسلام اور رمضان کے نام پر مسلمانوں کے ایمان سے کھیلیں. اور پھر ان
پروگراموں میں جو اسلامی شعار کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور مسلمان عورتوں کی
عزتوں کو برسر بازار اچھالا جاتا ہے اور امسال تو حد ہی ہو گئی کہ ناچ گانا
بھی ان رمضان پروگراموں میں شروع کر دیا گیا. یہ ہماری اسلامی تہزیب اور
دینی غیرت پر ہونے والا بہت بڑا وار ہے جس کا فوری تدارک بہت ہی ضروری ہے.
ہماری اہل حل و عقد، اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے صاحبان اور ان چینلز کے
مالکان سے التجا ہے کہ خدارا اس معاملے کو ہلکا نہ سمجھیں یہ جو اسلام کے
خلاف ان پروگراموں کے اندر جو ہنڈیا پک رہی ہے یہ بہت خطرناک معاملہ ہے اگر
اس کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو اس کے نتائج بہت برے نکلیں گے. یہ ٹڈی دلوں
کا لشکر ہے جو بڑھتا جا رہا ہے. اور ایک نے تو پاکستان کے آئین اور قانون
کا بھی مذاق اڑایا اور اس پر سوالات اٹھائے قادیانیت کے مسئلہ پر.
ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے بھی ملتمس ہیں کہ اگر گورنمنٹ اس
معاملے پر کوئی فوری قدم نہیں اٹھاتی تو آپ ازخود سوموٹو ایکشن کے ساتھ آج
کے دور کے ان نضر بن حارث جیسے لوگوں سے قوم کی جان چھڑائیں.. |
|