بیت اللہ کے سائے میں

مکہ مکرمہ کی کچھ یادیں

شیخ محمد المکی الحجازی

مکہ مکرمہ اور دیارِ حرم کی اپنی ہی ایک شان ہے،ہر سُو‘‘ لبیک وسعدیک’’ کی صدائیں،ذکر إلٰہی اور قرآن کریم کی تلاوتوں کے زمزمے،پُرنور وپُرانوار فضائیں،ضیوف الرحمن کےشایانِ شان انتظامات واستقبالات،دنیا کے کونے کونے کے مختلف رنگ ،نسل اور زبان ولباس کے اہلِ اسلام،کیا ہی کہنے حرمین شریفین کے!
مسجدِحرام کے تمام ایمہ کرام کا نہایت ذوق وشوق سے قرآن کریم کی تلاوت،جمعے کے خطبات میں اسلام کا آفاقی پیغام،بالخصوص الشیخ الدکتور عبدالرحمن السدیس کی شخصیت وآواز میں باری تعالیٰ نے جو کشش رکھی ہے،اس کی مثال موجودہ دنیا میں کوئی نہیں،شاہ عبدالعزیز،شاہ فہد،شاہ عبداللہ کی توسیعات وخدماتِ حرمین شریفین پر ہر کسی کےدل کی اتاہ گہرائیوں سے ان کے لئے دعائیں نکلتی ہیں،اب شاہ سلمان،ولی عہد محمد بن نائف اور ولی عہد ثانی محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے اپنے ایک سالہ دور میں حرمین شریفین اور پوری مملکتِ سعودی عرب میں جو میگا پروجیکٹس شروع کئے ہیں،حق تعالیٰ انہیں بھی حسبِ سابق پایۂ تکمیل تک پہنچائے،ان کا سعودی کے لئے 2030کےویژن کا سارے عالم میں دھوم ہے،جدہ ومدینہ کےنئے ہوائی اڈےہوں یا مکہ مدینہ ریلوے لائن وغیرہ سب سے حجاج کرام کو بہت بڑی سہولت میسر آئی گی،شیخ عبد اللہ السبیل مرحوم کا ہم پہلے ایک کالم میں تفصیلی تذکرہ کرچکے ہیں،اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات نصیب فرمائے،ان کے بعد امور حرمین شریفین کے رئیس ہردلعزیز امام وقاری جناب ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس اپنی میٹھی آواز اور پُرنور چہرے کی وجہ سے مقبول ترین شخصیت تو تھے ہی،پر اس عہدے نے انہیں اور انہوں نے اس عہدے کی رونق کو دوبالا کیا ہواہے،عوالیٔ مکہ میں ان کے گھر بھی ہم گئے ،ان کے دیگر برادران سے ملاقاتیں بھی ہوئیں، سب ایک سے ایک ہیں،ہمارے خیال میں امامتِ حرم ولایت ہی ہے۔

حرمین شریفین میں دروس کے حلقے بھی لگتے ہیں،دونوں مقاماتِ مقدسہ کے مشائخ وقراء سے خلق خدا خوب مستفید ہوتی ہے،تمام مشائخ وقراء اپنے اپنے میدان کے ماہرین ہیں،سب قابل قدر اور لائقِ تعظیم ہیں،کہ اللہ اوراس کے رسولﷺ کے یہاں ان کو یہ مقام ملنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حضرات غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہیں،ہمارے ہاں کے بعض حضرات کو یہاں کے کچھ مشائخ کے فرمودات کے متعلق تحفظات رہتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں،کہ دلائل کی روشنی میں اگران کے تحفظات ہوں اور ان شیوخ کا عالمانہ فاضلانہ انداز میں اپنا کام بھی یوں ہی چلتا رہے،تو یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے،بلکہ یہ ایک قسم کاصحتمندارتقاء اوریہی امت مسلمہ میں وہی اختلاف کہلائے گاجو باعثِ رحمت ہے،ان کے یہاں ہر عام وخاص میں جو کمال ہے وہ یہ کہ نص کے مقابلے میں وہ اپنے اختلاف کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں،ترک المذہب للحدیث ان کی شناخت ہے،ہمارے یہاں برصغیر میں نصوص کے بجائے مسائل پر کام زیادہ ہواہے،اب جاکر کہیں کہیں قرآن ِ کریم کے ساتھ ساتھ أحادیث مبارکہ سند اور متن کے ساتھ یاد کرانے کا عمل شروع ہوگیا ہے،ورنہ بعض مواقع پر ہمارے متعلق یوں لگتاہے کہ ہم ترک الحدیث للمذہب کے مرتکب ہورہے ہیں،نیز عربی زبان وادب کی شناوری میں بھی اب پاک وہند میں اضافہ ہورہاہے،امید ہے کہ مستقبل میں ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے کے مواقع مہیا ہوں گے،برصغیر کے اہل حق اور مشائخِ حرمین شریفین کے فکر ونظر میں مابِہِ الاشتراک حرمین اور اہل حرمین سے محبت واحترام اور قرآن وسنت پر عمل کی دعوت کالازوال رشتہ ہے،ہم نہیں سمجھتے کہ بد نیتی،بدعت اور بغض ونفاق کی وجہ سے کوئی مخالف ہوگا،اگر کہیں ایساہے بھی ،تو ان کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کا تعلق ایسے لوگوں کے اپنےہی دل ودماغ سے ہے،باری تعالیٰ سب کے دلوں کو خیر کی طرف پھیر دے۔

مسجدِ حرام کے ان ہی حلقہائے درس وارشاد میں اردوداں طبقے کے لئےایک نام الشیخ محمد المکی الحجازی کا ہے،جو حسنِ صورت وسیرت کے ساتھ ساتھ اعتدال اور میانہ روی کے علمبردار ہیں،ان کے والدِ گرامی قدر مولانا خیر محمد بھی شاہ عبدالعزیز آل سعود مرحوم کے زمانے سے ہی حرم مکی میں درس دیا کرتے تھے،ان کے بچے ہوتے جاتے اور فوت ہوتے جاتے،ان کی رہائش اس وقت حرم کے قریب تر مِسفلہ میں تھی،جب وہیں پریہ بچہ پیدا ہوا،تو انہوں نے ان کا نام حبیبﷺ کے نام پر محمد رکھ دیااور پھر خود اس معصوم کو لے کرملتزم کے پاس بارگاہِ رب العزت میں بہت گڑگڑائے ،کہ پروردگار !اس کو ہم سےنہ لیجیو،ہم اس کو حرم میں خدمتِ دین کے لئے وقف کرتے ہیں،چنانچہ آج تک شیخ محمدحرمِ پاک میں دین کی دعوت وفہمائش میں لگے ہوئے ہیں، آپ صبح کے وقت عربی میں اور شام کو اردو میں درس دیتے ہیں،تبلیغی جماعت کے فضائل پر آپ نے ایک عمدہ کتاب بھی لکھی ہے،یہ آپ کی کئی تصنیفات میں سے ایک ہے،ان کی مجالس میں ہمیشہ آپ کچھ نہ کچھ سیکھ رہے ہوں گے،حرم اور اہل حرم کے آداب ،مسائل اور ان کی مہمان نوازی سے لطف اندوزی سب ایک ساتھ آپ محسوس کریں گے،شاہ عبدالعزیز سے لے کر شاہ سلمان تک مملکت کی پوری تاریخ ان کی آنکھوں کے سامنے ہے،شیخ سُبیّل اور شیخ سدیس سے قریبی مراسم پر بات شروع ہوگئی،تو چلتی چلی جائی گی،دنیا جہاں اور خاص کر برصغیر کے بزرگانِ دین کے حرم میں معمولات وملفوظات آپ ان ہی سے سنتے جائیں گے،اللہ تعالیٰ نے ان کی شخصیت کو بافیض بنایاہواہے،ان ہی کے پاس میں قائدِجمعیت مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقات ہوئی،اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے کہ انہوں نے ہماری کچھ گذارشات وحرکات پر بڑے پیار سےہمیں سمجھایا،مسجدِ کویتی کے اریب قریب حیّ النُزہہ میں شیخ محمدمکی کے عمارے کی ضیافتوں میں رنگ بھرنے والا شیخ خلیل مکی بھی ا ن کی وجہ سے خیر کا سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔

حرمین شریفین اور پوری مملکت میں مسجد حرام ومسجد نبویﷺ کے علاوہ بھی جابجا بڑے پائے کی شخصیاتِ علم وعرفاں ہیں،نیز بڑی بڑی جامعات بھی ہیں،جدہ کی اسلامی فقہ اکیڈمی،کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی،مکہ مکرمہ میں رابطۃ العالم الإسلامی،جامعہ ام القریٰ، معہد الحرم المکی ،مقرأۃ الحرمین الشریفین،مدینہ منورہ میں کنگ فہد قرآن کمپلکس،مدینہ اسلامک یونیورسٹی،جامعۃ طیبہ،مقرأۃ المسجد النبوی ﷺ،طائف میں جامع ابن عباسؓ ،ریاض میں جامعۃ الملک سعود وغیرہ بہت سے ادارے اور مکتبات ایسے ہیں جن کا وِزٹ کرنا بھی یک گونہ ضروری ہے،جدہ وحرمین کے علاوہ ریاض،طائف ،ابہا،الباحہ، ینبع،تبوک،قصیم ،جازان،نجران جیسے بڑے بڑے شہر اور قطر،بحرین،عُمان،کویت،یمن،متحدہ عرب امارات،عراق،اردن،شام اور لبنان وفلسطین جیسے حسین ،ترقی یافتہ اور تاریخی اہمیت کے حامل ممالک بھی یہاں اڑوس پڑوس میں ہیں،لندن وپیرس میں گھومنے والے کبھی ان شہروں وملکوں کے دیکھنے کی زحمت بھی گوارا کیا کریں،تو ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے میں زیادہ مدد ملے گی۔

شیخ عزیز الرحمن حجازی ،ان کے برادران واعزہ،شیخ حسین رفیق وعذیر رفیق،شیخ عبد القیوم خان وبرادران،شیخ سراج خواجہ،سعید شیخ،نصیب اللہ،ڈاکٹر زاہد،پیر یاسر عرفات المعطر،علامہ سعید الحسینی ،موسیٰ خان ،شیخ محمدزادہ،احمد چاچا،مولانا شمس الحق، مولانا رشید احمد،شیخ یوسف خان،مولانا عبد الرحمن کوہستانی،میرے برادرِعزیز بحر اللہ خان المظفر اور حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب کے منتسبین ومتعلقین سب کا شکریہ اور سب کے لئے دعائیں۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 816811 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More