وسوسے اور ہماری زندگی

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ "آپ کہہ دیجئے کہ میں پناہ میں آتا ہوں لوگوں کے رب کی ، لوگوں کے مالک کی ، لوگوں کے معبود کی ، وسوسہ ڈال کر چھپ جانے والے کے شر سے وہ جو لوگوں کے سینوں(دلوں ) میں وسوسہ ڈالتا ہے ، جو جنوں میں سے اور انسانوں میں سے ہے۔"(سورۃ الناس۱۱۴، ۱۔۶)ـ،ـ"اور ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو وسوسہ اس کے دل میں گزرتا ہے ہم اسے بھی (خوب) جانتے ہیں اور ہم اس سے اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہیں۔"(سورۃ ق ،۵۰۔۱۶)،شیطان ابن آدم کے دل پر قبضہ جمائے بیٹھا رہتا ہے، جب وہ اﷲ کا ذکر کرتا ہے تو وہ(شیطان ) پیچھے ہٹ جاتا ہے اور جب انسان (یاد الہٰی سے) غافل ہو جاتا ہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے ۔ (تفسیر الطبری، تفسیر سورۃ الناس رقم ۲۹۶۷۸) ـ، اور بے شک شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وسوسہ ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو یقینا تم مشرک ہو گے ۔ ــ"(سورۃ الانعام ۶۔۱۲۱)اﷲ تعالیٰ انسان کے نفس کے وسوسے کو بھی جانتا ہے کیونکہ اس سے زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ، وہ پوشیدہ و ظاہر کو یکساں جانتا ہے ،لہذا انسان کو شیاطین کے وسوسے سے ڈرنا چاہیے کیونکہ یہ اس کے جال اور پھندے ہیں جن سے وہ اسے شکار کر لیتا ہے جو اس کے پیچھے دوڑتا ہے۔ مومن پر واجب ہے کہ وہ اس کے وسوسے اور اس کی انگخیت سے پناہ مانگتا رہے۔ شیطان کمزور اور چو ر ہے اور جو لوگ اﷲ تعالیٰ کا ذکر کر تے ہیں ان کے پاس سے فرار ہو جاتا ہے اور ان سے دور رہتا ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاـ: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے ! (اے عمر!) کبھی بھی تجھے کسی گلی میں چلتے ہوئے نہیں ملا مگر وہ تیری گلی چھوڑ کر دوسری گلی میں چلنا شروع کر دیتا ہے۔(صحیح البخاری، فضائل اصحاب النبی ﷺ، باب مناقب عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حدیث ۳۶۸۳)

معاشرے کی برائیوں میں سے بہت سے برائیاں اس قد ر مہلک ہو گئی ہیں ان کا علاج کرنا مشکل سے ناممکن ہو تا جا رہا ہے۔ ان ہی سب بیماریوں میں سے ایک بیماری وسوسہ ہے، وساوس سے اﷲ کی پناہ مانگنی چاہیے اور زندہ حقیقتوں کو چھوڑ کر شیطانی وساوس پر عمل پیرا نہیں ہونا چاہیے، حضرت آدم علیہ السلام کو ممنوعہ درخت کے قریب تک جانے سے منع کیا گیا تھا مگر شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے قسمیں اُٹھائیں کہ ممنوعہ درخت کا پھل اگر آپ استعمال کرلیں گئے تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں رہیں گئے اور مختلف وساوس ان کے دل میں ڈالے تھے قرآن مجید میں بیان ہے کہ :شیطان نے ان دونوں (کو بہکانے) کے لیے وسوسہ ڈالا تاکہ وہ ان دونوں کی پوشیدہ شرمگاہیں ان کے سامنے ظاہر کر دے اور کہا کہ تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے محض اس لیے روکا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتے نہ ہو جاؤ یا ہمیشہ کے لیے (جنت میں) رہنے والے نہ ہو جاؤ(سورۃ الاعراف۷۔۲۰)۔ وسوسہ انسان کی تمدنی ، معاشرتی ، ازدواجی ، دینی اور دنیاوی زندگی کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے، وسوسے میاں بیوی کے درمیان اختلافات کو پروان چڑھاتے ہیں، والدین اور اولاد کے درمیان دوریاں بڑھاتے ہیں، انسان کو دین سے دور کرتے ہیں، ایمان سے دور کرتے ہیں، یقین سے محروم کرتے ہیں،وسوسہ نام ہی شیطانی قیاس آرائیوں کا ہے جو انسان کو نا حل مسائل سے اس قدر دو چار کر دیتے ہیں کہ انسان ان کے حل کے لیے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے، کیونکہ دل و دماغ پر وساوس حاوی ہو جاتے ہیں اور انسان کی سوچھنے سمجھنے کی طاقت و قوت کو مفلوج بنا دیتے ہیں جس کی بدولت انسان صحیح وقت میں صحیح فیصلہ نہیں کر سکتا اور اکثر نتائج آجانے کے بعد انسان کو سمجھ آتی ہے کہ وساوس نے اُس کو کس مقام پر لا کھڑا کیا۔ حضرت شاہ ولی اﷲ رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کے دل پر خیالات یا خطرات اس طرح ہوتے ہیں جس طرح بارش کے قطرے برستے ہیں مگر انسان یہ جاننے سے قاصر ہے کہ خیالات کے وارد ہونے کے اسباب کیا ہیں ، یہ خیالات جم جائیں یعنی پختہ ہو جائیں تو انسان کا عقیدہ بن جاتا ہے جب عقیدے میں پختگی آتی ہے تو ارادہ بنتا ہے اس کے بعد انسان عزم کرتا ہے اور پھر فعل کرتا ہے اس چیز سے ہٹانے کے لئے شیطان وسوسہ اندازی کرتا ہے جس کا علاج یہ بتلایا گیا ہے کہ انسان اﷲ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی کوشش کرے اور اس کا ذکر کرے تو اس وسوسے سے بچ سکتا ہے ، انسان کا عقیدہ اس کا قیمتی سرمایا ہوتا ہے ، اس کو خراب کرنے کے لئے شیطان ہر وقت اس کے پیچھے لگا رہتا ہے ، تاکہ کسی نہ کسی طرح اسے ایمان کی دولت سے محروم کر دے مگر اس کے شر سے وہ بچ سکتا ہے جو خدا تعالیٰ کی پناہ میں آجائے گا اور وہ علاج کر ے گا جو کہ شریعت مطہرہ نے تجویز کیا ہے۔وساوس کو پیدا کرنا اور ان پر عمل پیرا ہونا نام ہی گمراہی ، تباہی و بربادی کا ہے جو کہ دین و دنیا دونوں کے لیے یکسان نقصان دہ ہیں ، اس لیے ہمیشہ وساوس سے اپنے ر ب تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے اور ہمیشہ جب وسوسہ دل کے اندر پیدا ہو جائے تو انسان ان کو اپنے دل و دماغ سے نکال دور کرنا چاہیے اور اپنے دل و دماغ کو حاضر رکھ کر کسی بھی فیصلہ پر غور و فکر کرنے سے فلاح کا راستہ نکلے گا نہ کہ وساوس کے سہارے زندگی گزارنے سے۔۔۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 191286 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More