خیراتی ادارے

پاکستان کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتاہے کہ یہاں پر کوئی بھی چیز ٹھیک نہیں ، ملک کا سیاسی نظام ہو یا معاشرتی ، ہر جگہ مسائل کے انبار کھڑے ہیں جس طرح آج تک ہمارے حکمران وہ فوجی یا جمہوریت کانام لیوا سب کے سب عوام دشمن رہے ہیں ، ان سے بڑا کر وہ لوگ جواعلیٰ عہدوں پر بیٹھ کر لاکھو ں تنخواہیں لیتے ہیں اور سیاست دانوں کو بھی بے وقوف بناتے ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کا ذہن یہ بنا ہے کہ یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں ، چور چور کا احتساب نہیں کر سکتا۔ کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کو دیکھ کر دل خوش ہوجائے کہ یہاں بہتر ین کا م ہو رہاہے۔ اﷲ اور رسول کانام لینے والے اور ہر بات پر الحمدالاﷲ، انشاء اﷲ کہنے والے دودھ ، گوشت، مسالہ جات، پانی اور مشربات سمیت انسانی زندگی بچانے والی ادویات میں ملاوٹ کی انتہاکرتے ہیں۔

مغربی معاشرے میں اور ہم جن کو اﷲ اور مسلمانوں کا دشمن سمجھتے ہیں جن کے ممالک میں جانے کے لئے ہم ہزاروں جھوٹ بولتے ہیں جن کیلئے ہم اپنامذہب بھی تبدیل کرتے ہیں، جس کابچہ یورپ ، برطانیہ اور امریکا میں ہو وہ معاشرے میں کتنا فخر محسوس کرتا ہے اورجن کی کمائی سے وہ متکبر بن جاتا ہے ان ممالک میں ادویات میں یا کھانے پینے سمیت ہر قسم کے ملوٹ کو جرم عظیم سمجھا جاتا ہے ، جہاں آپ اس طرح کے کام جس کو ہم بسم اﷲ پڑھ کر اور نمازیں شروع کرکے ملوٹ اور جعلی ادویات کے کارخانے،گدھوں اور مری ہوئی مرغیوں کاگوشت اور ہر چیز میں ملوٹ کرتے ہیں وہاں پر یہ ناممکنات میں سے ہیں۔وہاں قانون میں ایسے لوگوں کیلئے کوئی رعایت نہیں جبکہ ہمارے ملک میں یہ سب کچھ قانون کے سامنے بلکہ قانون کے محافظوں کے سرپرستی میں ہوتاہے۔دودھ جانوروں سے نہیں لیا جاتابلکہ گندگی اور غلا ظت سے بنایا جاتا ہے ۔ ڈاکٹروں کے پاس جانے والے مریض ڈاکٹروں کے نسخوں سے کھلے عام مارکیٹ میں دونمبر نہیں بلکہ دس نمبر دوائیاں خریدتے ہیں جس دوا پر قیمت 350 روپے لکھا ہوتا ہے وہ دوکاندار کو 50روپے میں ملتا ہے جس میں ڈاکٹروں کی الگ سے کمیشن مقرر ہے یہ سب کچھ کھلے عام دن کی روشنی میں اور حکمرانوں کی اجازت سے ہوتا ہے اور یہ سب کچھ اسلام کے ماننے والے اور مسلمان کرتے ہیں جن کو کوئی روکنے اور پوچھنے والا نہیں ہے۔میں ان سب کاموں کو دیکھ کر مایو س ہوجاتا ہوں کہ ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں انسانیت ختم ہوچکی ہے ہر گناہ بسمہ اﷲ پڑھ کر شروع کی جاتی ہے اوراﷲ تعالیٰ کی ذات بھی ان سب پر خاموش ہے کہ ایسے درندوں کی پکڑا نہیں ہے اور اﷲ تعالیٰ ہم پر اپنا عذاب کیوں نازل نہیں کرتا لیکن پھر کچھ ایسے لوگوں اور اداروں کو دیکھ کر ، سن کر یا پڑھ کر جلدی ہی دل تسلی ہوجاتا ہے کہ ان سب کے باوجود جہاں نیچے سے لے کر حکمران تک لوگوں کا خون بسمہ اﷲ پڑھ کر چوستے ہیں وہاں ایسے لوگ اور ادارے موجود ہے جنہوں نے اپنا سب کچھ اﷲ تعالیٰ کی رضا پر خرچ کیا جن کی وجہ سے غریب لوگوں کو دو وقت کی روٹی ملتی ہے جن کی وجہ سے عام لوگوں کو فری علاج اور معالجے کی سہولت مل جاتی ہے۔ ایسے لوگ ہمارے ملک میں موجود ہے جن کی وجہ سے دن رات انسانیت کی خدمت کی جاتی ہے۔ ایسے اﷲ والے لوگ موجود ہے جن کی کوششوں سے بے سہاروں کو سہار ، بے گھروں کو گھر کو مل جاتا ہے ۔جہاں معاشرے میں اپنے ہی بچوں کے ظلم و زیادتی سے تنگ ہونے والے والد یا والدہ کو چھت میسر نہیں ، وہاں غریبوں کی مدد کرنا یا بے روزگاروں کو روزگار دینا، نیک لوگ اپنا ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ان کاموں کو کرنا اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی تصور کرتے ہیں ۔ یہ سب کچھ ہمارے ملک میں ہوتا ہے اور نیک لوگوں کے تعاون اور مدد سے ایسے ادارے چلتے ہیں۔ان اداروں میں زیادہ تر کراچی اور لاہور میں کام کرتے ہیں جبکہ بعض اداروں کا ملک بھر میں نیٹ ورک بھی موجود ہوتا ہے ۔ زیادہ تر ان میں ایدھی، شوکت خانم ،فلاح انسانیت، الاخدمت ، سلانی ویلفیر ٹرسٹ یا عالمگیرٹرسٹ سے لوگ واقف ہے، ان کی خد مت پورے معاشرے میں عیاں ہے،اﷲ تعالیٰ ان کی خدمت میں مزید اضافہ کرے اور ان اداروں کے چلانے والوں کو اجر عظیم دیں، لیکن ان اداروں کے علاوہ بھی کئی ایسے ادارے ہیں جو غریب لوگوں کی خدمت اور مدد کرتے ہیں۔ ان میں ایک ادارہ جس کا کچھ عرصہ پہلے آغاز ہوا ہے اپنی کوششوں سے غریب لوگوں میں نام پیدا کر رہاہے وہ ادارہ اے وی ٹی چینلز کا’’ ساوی‘‘ کے نام سے بھی ہے جو زیادہ تر خیبر پختونخوا کے پسماند ہ علاقوں میں غریب لوگوں کی مدد کرتی ہے ۔خیبر پختونخوا کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں سیاسی لیڈر تو بہت ہیں ، پیسے والے لوگ بھی موجود ہے لیکن یہاں کوئی بھی بڑا ادارہ موجود نہیں ہے جس طرح بڑے خیراتی ادارے کراچی یا پنجاب میں کام کرتے ہیں ۔دہشت گردی اورغربت کی وجہ سے یہاں پر خدمت کی ضرورت زیادہ ہے لیکن کام کرنے والے ادارے انتہائی کم ہے۔ ساوی نے اپنی بساط کے مطابق کوشش شروع کی ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام پسماندہ اضلاع یا علاقوں میں غریبوں کی مدد کی جائے لیکن غربت کے مارے ہوئے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ساوی کی مدد ہر جگہ نہیں پہنچ سکتی ، ساوی ہو یا دوسرے فلاحی ادارے جو عام لوگوں کی خدمت کرتی ہے جس کی وجہ بے سہاروں کو سہارا اور مایوس لوگوں کو امید ملتی ہے ایسے اداروں کی ہمیں دل کھل کر مدد کرنی چاہیے ، ہمیں صرف رمضان میں نہیں بلکہ عام دنوں میں بھی اپنے پیسوں میں کچھ پیسے فلاحی اداروں کو دینا چاہیے جس کا اپنا مقام ہو جس کے بارے میں معلوم ہو کہ ان کو پیسے دے کر ضائع نہیں ہوتے یا ان کا نیٹ ورک ٹھیک ہے۔ہمیں ایسے ادروں کی اسلئے بھی مدد کرنی چاہیے کیوں ہمارے سرکاری ادارے یا حکومتیں عوام کی مدد اور خدمت کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں،ہمیں اپنے حلال کمائی میں سے ہر مہینے فلاحی اداروں کی مدد بھی کرنی چاہیے جہاں لوگوں کو امید ملتی ہے۔ انسانیت کی خدمت کرنے والے ایسے اداروں کی مدد سے ہم بھی فلاح پاسکتے ہیں اور ان کی نیکیوں میں حصہ دار بن سکتے ہیں ۔دنیا ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے قائم ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203597 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More