شہریان ملتان ٹریفک چلانوں کے نرخے میں

 کہا جاتا ہے کہ جب کسی قوم کے شعور کا اندازہ کرنا ہو تو اس کی ٹریفک کی روانی کو دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر ہمارے معاشرے کی ٹریفک کی روانی کو دیکھا جائے تو بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے کہ ہمارا معاشرہ شعور کی بجائے لاشعوری کیفیت میں کس قدر آگے تک جاچکا ہے ۔ ڈرائیونگ کے دوران ہر شخص اس قدر جلدی میں نظر آتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی مشکلات کا باعث بنتا ہے، یہ جلد بازی نہ صرف خود اس کے اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے حادثات کا سبب بنتی ہے ۔ اس کے علاوہ ٹریفک کا ایک بڑا مسئلہ نوعمر اور نا تجربہ کا ر ڈرائیور ہیں ، بچوں کا پاؤں بمشکل گیئر تک پہنتے ہی ان کو موٹر سائیکل تھما دی جاتی ہے جو کہ ٹریفک کے لئے مسائل کا باعث بنتے ہیں اور تیز رفتاری و ٹریفک کے اصولوں سے لاعلمی کے باعث بعض اوقات تو جان تک سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ٹریفک کے ان روز بروز بڑھتے ان مسائل سے نجات اور اصلاح احوال کے لئے چوہدری پرویز الٰہی کے دور حکومت میں ٹریفک وارڈن اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا تھا۔ مجھے یاد آرہا ہے وہ وقت جب 28 اپریل 2007ء کو ٹریفک وارڈنز کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد رضا ہال ملتان میں منعقدہ تقریب میں کہا گیا کہ یہ عالمی معیار کی سٹی ٹریفک پولیس ہوگی جو صرف اور صرف ٹریفک کو رواں دواں رکھے گی ۔ ہاں اگر دوران سفر کسی گاڑی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو اس کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔ انہیں چالان کا ٹنے والی مشینیں نہیں بنایا جائے گا ، سہالہ جیسے پر فضاء مقام پر ان پڑھے لکھے نوجوانوں کو بہترین تربیت دی گئی ہے ۔ انہیں سکھا یا گیا ہے پہلے سلام پھر پھر کلام۔ انہیں واضع ہدایت دی گئی ہے کہ صرف سخت خلاف ورزی پر چالان کیا جائے ، بلاوجہ ٹریفک کو روک کر جرمانہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے گی ۔ سٹی ٹریفک پولیس پبلک سرونٹ ہے ، فورس نہیں لہٰذا لوگوں کو اپنی خدمات پیش کرے گی اور بھر پور توجہ ٹریفک کی روانی پر رکھی جائے گی ۔ ‘‘ لیکن چند سال بعد ہی صورتحال یکسر الٹ ہوگئی، ٹریفک وارڈنز ٹریفک کی روانی اور عوام میں ٹریفک کا شعور اجاگر کرنے کی بجائے صرف اور صرف چالانوں کا ٹارگٹ پورا کرتے اور وی آئی پیز کی ٹریفک کی روانی کے لئے خدمات سر انجام دیتے نظر آئے۔ جا بجا ٹریفک جام اور ٹریفک کے عوامی مسائل سے جیسے انہیں کوئی غرض ہی نہ رہی ۔ ان ہی حالات میں اﷲ تعالیٰ نے ملتان کے شہریوں کے لئے ریجنل پولیس آفیسر ملتان طارق مسعود یٰسین کے روپ میں ایک مسیحا بھیجا،ان کے مثالی دور میں جہاں ٹریفک کا نظام بہتر ہوا وہاں اطمنان بخش ملازمت کے سبب ٹریفک وارڈن اعلیٰ کارکردگی کے مظاہرے کرتے نظر آئے ۔ کسی نے بارہ لاکھ روپے کی خطیر رقم مالک کو ڈھونڈ کر اس کے حوالے کی تو کسی نے گمشدہ بچوں کو والدین سے ملوادیا، اور کسی نے خطرناک ڈاکوؤں کو پکڑا۔ سابق آر پی او ملتان طارق مسعود یٰسین (حال تعینات آئی جی اسلام آباد ) کے مثالی دور میں عوام افسران اور ٹریفک اہلکار سبھی خوشحال رہے ۔

اور پھر اسلام آباد میں ایک عرصہ ٹریفک پولیس میں خدمات سرانجام دینے والے سلطان اعظم تیموری بطور ریجنل پولیس آفیسر ملتان تعینات ہوگئے جن کا عزم ہے کہ ملتان شہر کی ٹریفک کو جدید خطوط پر اسطور کیا جائے گا ، ملتان شہر کو ٹریفک حادثات سے محفوظ بنایا جائے گا۔ ان کے احکامات پر ٹریفک اصلاحات کے نام پر ہیلمٹ کی سخت ترین پابندی عائد کردی گئی اور کثیر تعداد میں ملتان کے شہریوں کے چالانوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان دنوں ملتان کے ہر چوک پر ٹریفک وارڈن اس قدر مستعدی سے شہریوں کے چالان کرنے میں مصروف عمل ہیں کہ پہلے چالان پھر کلام کرتے نظر آتے ہیں۔

ان سطور میں ہم جناب آر پی او ملتان کی خدمت میں عرض کرنا چاہیں گے کہ ملتان شہر کی ٹریفک کا مین مسئلہ جابجا ٹریفک جام رہناہے، گنجان آباد شہری علاقوں اور جن علاقوں میں میٹرو پروجیکٹ جاری ہے وہاں ٹریفک جام کے مسائل سب سے زیادہ ہیں جبکہ ان علاقوں میں کوئی وارڈن اہلکار ڈیوٹی دیتا نظر نہیں آتا۔ اگر ٹریفک جام کا سدباب ، اور ٹریفک کی روانی میں بہتری کے لئے کوششیں کی جائیں اور عوام میں ڈرائیونگ کا شعور اور ٹریفک قوانین سے آگا ہ ، اور لائن اور لین کا پابند کیا جائے تو حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ جہاں تک ہیلمٹ کی سخت پابندی کا سوال ہے ، موسمی لحاظ سے ملتان پاکستان کا گرم ترین خطہ ہونے کے باعث یہاں کبھی بھی ہیلمٹ کی پابندی نہیں رہی ، ائیر کنڈیشنڈ آفس ، ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں ، ائیر کنڈیشنڈ گھروں میں رہنے والے افسران کو اس خطے کی غریب مفلوک الحال ، لوڈشیڈنگ کی ستائی عوام کے مسائل کو سمجھنا چاہئے کہ شدید گرم اور حبس کے موسم میں ہیلمٹ کا استعمال کس قدر مشکل کا باعث بنتا ہے ۔ ویسے بھی ہیلمٹ حاد ثے کی صورت میں تحفظ فراہم کرتا ہے نہ کہ حادثات کی روک تھام کا باعث بنتا ہے ۔جبکہ ملتان میں حادثات کی روک تھام کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ ٹریفک مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ضلعی حکومت سے تعاون سے قائم کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے شہر ی ٹریفک کی راہ میں حائل نا جائز تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے ، ناجائز قابضین نے شاہراہوں پر قبضہ کرکے ٹریفک کی روانی میں مشکلات پیدا کررکھی ہیں، حتیٰ کہ پیدل چلنے والوں کو فٹ پاتھ تک میسر نہیں ۔ ملتان کے عوام نئے تعینات ہونے والے آر پی او ملتان ریجن سلطان اعظم تیموری صاحب کی اچھی شہرت کے معترف ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ یہ صاحب ہیلمٹ کی پابندی ختم کرکے چالان کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے والی ان مشینوں کو ٹریفک کی روانی اور عوام کی حقیقی خدمت میں لگا دیں، اور ان کی بدولت شہر میں ایسا مثالی ٹریفک سسٹم قائم ہوپائے جس کی زمانہ مثال دے ۔ وزیراعلی پنجاب کو بھی غور کرنا چاہئے کہ پنجاب میں ٹریفک سسٹم کی بہتری کے لئے غریب و مفلوک الحال عوام کو کہنہ مشق بنانے کی بجائے حکمت و تدبیر کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خوش دلی سے از خود ٹریفک قوانین کا احترام کرنے والے بنیں، اور روزبروز بڑھتی ٹریفک کے باوجود ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو ٹریفک روکنے کی بجائے ٹریفک کی روانی پر معمور کیا جائے ۔
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 818332 views Journalist and Columnist.. View More