پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار یا
جھالاوان پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتی ہے ۔اس ضلع کو بلوچستان
کی دوسری بڑی ضلع اور دوسرے بڑے شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔پورے
پسماندہ بلوچستان کی طرح یہ ضلع بھی پسماندہ ہی ہے۔ ذکر ایک نوجوان کی جو
اس ضلع میں اپنی ٹیلنٹ کو لیئے 5سالوں سے کسی سہارے یا ادارے کا منتظر ہے۔
اس نوجوان کا نام فیاض احمد جو ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے محمد
صادق کا بیٹا ہے۔ جو خضدار کے تحصیل وڈھ میں رہائش پذیر ہیں۔ 5اگست 1999کو
خضدار کے گاؤں کلی صالح محمد وڈھ میں آنکھ کھولنے والے فیاض احمدحال ہی میں
گورنمنٹ بوائز ہائی سکول وڈھ سے میٹرک بورڈ کا امتحان پاس کرچکے ہیں۔ فیاض
احمد نے اسکول کے دنوں سے ہی فٹ بال کو اپنا ساتھی بنایا اور اس سے خوب
دوستانہ قائم کیا۔ اس نے جنون کی حد تک فٹ بال سے لگاؤ رکھا اور تحصیل کی
سطح کے کلبوں میں کھیلنا شروع کیا اور بہترین کھلاڑی کی صورت میں اُبھر کر
سامنے آگیا۔ فٹ بال کو اپنے سر اور پاؤں کی اشاروں پر اچھالنے اور رُخ دینے
والے فیاض آج فاروڈ فیلڈ پربہتر سے بہتر ین کھلاڑی کا سر چکرادیتا ہے ۔ اس
بہترین کھلاڑی کو کھیلتا دیکھ کر بین الاقوامی کھلاڑی یاد آتے ہیں۔فیاض کے
دوستوں نے ان کو (کاکا ) کا لقب دے رکھا ہے۔ وہ صبور شہید فٹ بال کلب کی
نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کا ٹیلنٹ شاید ایک بہترین ٹیلنٹ ہے جو قومی اور بین
الاقوامی ٹیلنٹ سے بلواسطہ یا بلاواسطہ ہم پلہ رہے۔ اس نوجوان کی ٹیلنٹ کو
پالش اور شوکیس کرکے رونالڈو، میسی، پالے، نیمار، بیکھم،زیڈان، رونی یا(
رکارڈکاکا) نہ سہی ایک بہترین پاکستانی فٹ بالر فیاض کاکا تو بنا سکتے ہیں۔
جو ہم میدان میں ہم سب اور قوم کا نام روشن کرسکے۔ مگر اس ٹیلنٹ کو
سنبھالنے اور سہارا نہ دینے پر اس ٹیلنٹ کو ضائع کیا جاسکتا ہے۔ فیاض کے
پاس کوئی ایسی وسیلہ نہیں کہ جس کے تحت وہ کسی قومی کلب یا جیم خانہ تک
رسائی حاصل کرتے ہوئے اپنی ٹیلنٹ کا جادودکھاسکے۔ یہ نوجوان آج بھی کسی
قومی کلب یا ادارے کا منتظر اپنے علاقے کی ٹیم اور اپنے دوستوں کے ساتھ
اپنے ساتھی (فٹ بال ) کے ساتھ اپنے ٹیلنٹ کے ہمرا ہ میدان میں دوڑتے نظر
آتے ہیں اور پُرامید بھی ہیں کہ وہ اپنی ٹیلنٹ کو اپنے ملک اور قوم کیلئے
کسی بھی وقت استعمال میں لاتے ہوئے ملک کا نام روشن کریگا۔دیر صرف کسی کلب
یا ادارے کی ہے |