پاکستانیو ،ہوشیار ہو جاؤ۔۔۔۔!!

 جب سے وطن عزیز معرض ِ وجود میں آیا ہے اسے کئی لحاظ سے انفرادیت حاصل رہی ہے ،مثال کے طور پر پاکستان دنیا کے ان چند خوش قسمت ممالک میں سے ایک ہے جسے بیک وقت سارے موسم حاصل ہوتے ہیں ،پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی صلاحیت رکھتا ہے ،ہماری فوج دنیا کی بہترین پیشہ ورانہ فوج ہے ۔ ہمارا ملک معدنیات ، قدرتی وسائل، زراعت اور محنتی و جفا کش افرادی قوت سے مالامال ہے، ہر آزمائش پر پورا اترنے والاچین جیسا ہمسایہ ہمارا دوست ہے ۔ جہاں دنیا بڑی تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اس میں مستقبل میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہو گا ۔ یہی چند چیزیں پاکستان کے دشمنوں کو کھٹکتی ہیں اور وہ ہمیں کمزور، پسماندہ ،مفلوج اور غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ اپنے اسی’’ مشن ‘‘کی تکمیل کیلئے آئے روز نئی نئی سکیمیں ، نئے نئے منصوبے (Plans)، نئی نئی چالیں اور حکمت ِ عملیاں اپناتے رہتے ہیں،جیسے :
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی سب سے بڑی تقریباًچھتیس سو (3600)کلو میٹر متحرک جنگی سرحد ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک’’ جنگی حکمت ِعملیوں (Doctrines) ‘‘کی زد میں ہے ،جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں۔ آئیے ،آج آپ کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔!!

پہلے نمبر پر’’ کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن(Cold-Start Doctrine)‘‘ہے جو انڈین جنگی حکمت عملی ہے ،جس کیلئے انڈیا کی کل فوج کی سات کمانڈز میں سے چھ ،پاکستانی سرحد پر تعینات ہیں ،یہ انڈیا کی تقریباً 80فیصد سے بھی زائد فوج بنتی ہے اور اس ڈاکٹرائن کیلئے انڈین فوج کی مشقیں ،فوجی نقل وحمل کے لئے سڑکوں ،پلوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بہت بڑے بڑے ڈپو نہایت برق رفتاری سے بنائے جارہے ہیں ، اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں (جہاں انڈیا کو جغرافیائی گہرائی حاصل ہے ) وہ تیزی سے داخل ہو کر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ہوئے ،گوادر بلوچستان کی طرف بڑھیں گی (نعوذبااﷲ )اور مقامی طور پر ان کو سندھ اور بلوچستان میں قوم پرست علیحدگی پسندوں کی مددحاصل ہوگی۔ پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اسی سے ہے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اس نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ہوئے اپنی جوابی حکمت ِ عملی تیار کر رہی ہے ، پاکستان آرمی کی پچھلے چند سالوں سے جاری ’’عظم نو ‘‘ مشقیں اسی سلسلے کی اک کڑی ہیں ۔ گوکہ اس معاملے میں طاقت کاتوازن ہمارے خلاف ہے ،انڈیا کی کم ازکم آٹھ لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری صرف دو سے ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ہے باقی ’’امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن ‘‘ کی زدمیں ہے ۔

دوسری ڈاکٹرائن’’امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن (American Af-Pak Dotrine) ‘‘، امریکی صدر باراک اوباما ایڈمنسٹریشن کی جنگی حکمت عملی ہے ۔اس ڈاکٹرائن کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ہے اور پاکستان آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ہے ،درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن ہے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی تقریباً دو لاکھ فوج حالت ِ جنگ میں ہے اوراب تک ہم کم از کم بیس ہزار فوجیوں کی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں ، جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانے والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے ۔اس جنگ کیلئے امریکہ اور بھارت کا آپس میں آپریشنل اتحاد ہے اور اسرائیل کی تکنیکی مدد حاصل ہے ۔اس کیلئے ہنگواور دیگر مقامات میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے اور وادیٔ سوات میں نفاذ ِ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا ،جس کیلئے مجبوراً پہلی بار پاک فوج کو انکے خلاف وادیوں میں داخل ہونا پڑا۔ پاک فوج نے عملی طور پر انکو پیچھے دھکیل دیا ،لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی انکو بہت سے حلقوں کی سپورٹ حاصل ہے ۔

تیسری جنگی ڈاکٹرائن ’’فورتھ جنریشن وار‘‘(Fourth-Gereration Warfare) کے ذریعے امریکہ اور اس کے اتحادی پاک آرمی پر حملہ آور ہیں ،اس حکمت ِ عملی کو ’’فورتھ جنریشن وار ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ نہایت ہی خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جس کے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے ،مرکزی حکومتوں کو کمزورکیا جاتا ہے اور صوبائیت کو ہوا دی جاتی ہے ، لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ہیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی ،انتشار اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے ۔ اس ڈاکٹرائن کے ذریعے کسی ملک کا میڈیا (اخبارات ،ٹی وی چینلزوغیرہ کو)خریدا جاتا ہے،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا(فیس بک،ٹویٹروغیرہ) پر’’مخصوص مواد ‘‘کی تشہیر کی جاتی ہے اور ان ذرائع سے ملک میں خلفشار ،انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔

’’فورتھ جنریشن وار‘‘ کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگو سلاویہ ،عراق ،مصر اور لیبیا کا حشر کر دیا ،اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان اور شام پر آزمایا جا رہا ہے اور بدقسمتی سے انہیں اس مشن میں کافی کامیابی حاصل ہوچکی ہے ۔ پاکستان کے خلاف ’’فورتھ جنریشن وار ‘‘ کیلئے بھی امریکہ ،انڈیا اور اسرائیل اتحادی ہیں ، امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا پر پچاس ملین ڈالرز سالانہ خرچ کریں گے ،آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لئے اور کن کن کو یہ رقوم ادا کی جائے گی؟جبکہ اس کے علاوہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا (چند مخصوص چینلز)پر اثر ورسوخ دیکھا جا سکتا ہے اورہم سب بھی اس کی زد میں ہیں ۔ یہ واحد جنگ ہوتی ہے جسکا جواب آرمی نہیں دے سکتی ۔ ’’فورتھ جنریشن وار ‘‘بنیادی طور پر ’’ڈس انفارمیشن وار(غلط معلومات پر مبنی جنگ) ‘‘ہوتی ہے اور اس کاجواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب وطن عناصر دیتے ہیں ۔ پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے تو کوئی امید نہیں ،اس لئے عوام میں سے ہر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا ۔اس حملے کا سادہ ساجواب یہی ہے کہ عوام ہر اس چیز کو رد کرے جو پاکستان ، نظریہ پاکستان ، دفاع پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو ۔ ۔۔۔۔پاکستان زندہ و پائندہ باد
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 96716 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.