ہمارے معاشرے میں اساتذہ اپنا وہ کردار ادا
نہیں کر پا رہے ہیں، جو اصل میں اس پیشے کی ضرورت ہے۔ بہت کم ایسے استاد
ہونگے، جنہیں حقیقت میں طالبعلموں کی تعلیم و تربیت میں دلچسپی ہو گی۔بعض
اساتذہ ، طالبعلموں کو راہ راست پہ لانے کے لئے مار پٹائی کا سہارا لیتے
ہیں، جو شاید ظلم کے ذمرے میں آ جاتا ہے۔ بیشک کامیاب طالبعلم اساتذہ ہی کی
محنت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مگر امتحانات میں نقل کے بڑھتے ہوئے رجحان کا
ذمہ دار بھی یہی تعلیم یافتہ اور تعلیم بانٹنے والا طبقہ ہے، جو بچوں کو اس
برائی سے نفرت نہیں دلا سکا ہے۔
حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ اساتذہ کے مسائل اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے
والے مسائل کا جائزہ لیں۔ تا کہ طالبعلم بھی ایمانداری سے تعلیم حاصل کرنے
کی طرف راغب ہوں اور اساتذہ بھی تشدد پسند کاروائیوں سے باز آ سکیں۔ اس بات
کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے تعلیمی اداروں کے پرنسپل صاحبان کے روئیے
کیسے ہیں، جن کی سرپرستی میں ان اداروں میں منفی سرگرمیاں فروغ پا رہی ہیں۔
اساتذہ کی قابلیت جانچنے کے لئے ماہرین تعلیم کو ئی پیمانہ مختص کریں، تا
کہ مستقبل کے معماروں کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔ اور صرف قابل لوگ ہی اس
پیشے سے منسلک ہو سکیں۔ |