اس عید قربان پر کچھ دوستوں کے عجیب سے کمنٹس سوشل سائٹس
پر پڑھنے کو ملے جس میں لاہوریوں کو گدھوں کی جگہ بکروں یا اور حلال
جانوروں کا گوشت بوجہ قربانی کھانے کو ملا کہ لاہوریئے سارا سال گدھے کھاتے
رہیں ہیں ایسے ایسے کمنٹس پڑھنے کو ملے کہ لاہوری ہونے کے ناطے کالم لکھنا
پڑ رہا ہے کہ لاہوریوں کو تو چند سال کا عرصہ ہوا ہے جو کہ کسی نہ کسی طرح
حلال سمجھ کر حرام کھاتے رہے مگر یہ بات صرف لاہور تک ہی محدود نہیں ہے زرا
تھوڑا سا ذہن گھمائیں اور چند سال پیچھے چلے جائیں جب کراچی کی عوام کو
چوہوں کا قیمہ کر کے سموسہ اور رول کی صورت میں کھلایا جاتا رہا ہے بلکل
اسی طرح محکمہ فوڈ پنجاب نے کارروائی کرتے ہوئے قصور سے بذریعہ منی ٹرک
کوؤں کو گوجرانوالہ سپلائی کرنے کی غرض سے پکڑا جس سے حاصل شدہ معلومات کے
مطابق وہ یہ کوے چڑے اور تیتر بٹیر کھانے کے شوقین لوگوں کے لئے گوجرانوالہ
سپلائی کئے جاتے تھے جہاں ملک بھر سے لوگ چڑے اور بٹیر کھانے جاتے ہیں اس
کے علاوہ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ کے علاقے ہری پور میں پولیس نے
کارروائی کرتے ہوئے قصابوں کو گرفتار کیا جو کہ گدھوں کا گوشت فروخت کر رہے
تھے جن کی سپلائی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہوتی تھی کراچی ہی کے علاقے ابراہیم
حیدری سے دو لوگوں کو کُتے کا گوشت بکرے کا گوشت کہہ کر بیچنے پر گرفتار
کیا گیا جن کے مطابق وہ کتوں کا گوشت کراچی کے مختلف ہوٹلوں ، ریستورانوں
اور شوارما شاپس پر سپلائی کرتے ہیں اس کے علاوہ محکمہ فوڈ پنجاب نے
کارروائی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پہ راولپنڈی سے سُور کا گوشت لاہور کی
مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے ہی ضبط کر لیا جس کے متعلق متضاد رائے پائی جاتی
رہی ہے کہ وہ سور کا گوشت نہیں بلکہ گائے اور بھینسوں کا لبلبہ ہے جو کہ
کیمیکل بنانے کے کام آتا ہے بہر حال اس پر ابھی تفتیش ہونا باقی ہے حال ہی
میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی گئی جس میں کتے کی کھال اُتاری جا رہی
ہے اور پتہ نہیں وہ گوشت کس کے حصے میں آیا ہوگا اس کے علاوہ ایک نجی چینل
نے پورا پروگرام کیا ہے جس میں کراچی کی عوام کو کچھووں اور سانپ کا گوشت
کھلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے تو میں اپنے عزیز وطن کے عزیز دوستوں سے
گزارش کرتا ہوں کہ بجائے لاہوریوں پر گدھوں کا گوشت کھانے کا الزام لگانے
والے اس عید قربان پر خود بھی گوشت کھا کر اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کر محسوس
کریں کہ آیا یہ وہی ذائقہ ہے جو وہ باہر ہوٹلوں سے یا شوارموں کی صورت میں
کھاتے رہیں ہیں یا وہ بھی لاہوریوں کی طرح مٹن، بیف، چکن ، تیتر، بٹیرکی
صورت میں کوے، کتے، گدھے، سُور ہی کھاتے آ رہے ہیں؟ یہ ایک معاشی اور سنگین
مسئلہ ہے اس لیئے اس معاشی و معاشرتی مسئلے پر ایک دوسرے پر لطیفے بنانے کی
بجائے اس کا تدارک کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کے ساتھ تعاون کیاجائے بازاری
کھانوں سے جتنا ممکن ہو اجتناب برتا جائے اور اپنے ارد گرد کڑی اور گہری
نظر رکھیں تا کہ ان بُرائیوں کا خاتمہ کیا جا سکے عوام کے ساتھ ساتھ حکومتی
اداروں سے بھی گزارش ہے کہ حرام کو حلال بنا کر بیچنے والوں کے لئے قانون
میں ترمیم کی جائے اور اُن کی سزاؤں میں سختی کی جائے تا کہ کوئی بھی اس
قسم کی قباحت کا مرتکب نہ ہو سکے جاتے جاتے ایک گزارش پھکی بنانے والوں سے
بھی ہے کہ لکڑ ہضم، پتھر ہضم پھکی کے ساتھ ساتھ کتا، گدھا، سور، کوے، چوہے
اور کچھوے ہضم پھکی بھی تیار کریں تا کہ اگر کوئی غلطی میں کھا بھی جائے تو
با آسانی ہضم کر سکے اللہ ہمیں حلال کمانے اور حلال کھانے کی توفیق عطا
فرمائے اور ہم سب کو راہ ہدائت دے آمین! |