راز

ہماری زندگی میں خوشحالی نہ آنے کی کیا وجوہات ہیں ؟کیا ہم کاہل اور کمزور ہیں یا کون سی ایسی روکاوٹ ہے جس نے ہماری زندگی میں اتھل پتھل مچائی ہوئی ہے ،کیا ہم کوئی کام احسن طریقے سے انجام نہیں دے سکتے ،کیا میڈیا فاسٹ ہے یا ہمارے ذاتی اور ان گنت مسائل ہماری راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں ،ہم کیوں نہیں اپنی صحت کی طرف توجہ دیتے،کیوں لاپرواہ ہو گئے ہیں ،کیوں زندگی جو ایک بار ہی ملتی ہے اسے اہمیت نہیں دیتے،ایسا کون سا راز ہے جو ہمیں زندگی سے دور اور موت کے قریب لے جارہا ہے ؟۔ماہرین کا کہنا ہے ہماری خوشحالی کا راز ہم خود ہیں ہمارا ضمیر ہے ہمارا ذہن اور ہماری سوچ ہے ہم چاہیں تو اس راز سے خود پردہ اٹھا سکتے ہیں ہم انسان کی بجائے آٹو میٹک مشین بنتے جا رہے ہیں کیوں؟ہماری زندگی میں روزمرہ کے تمام عوامل جن میں خاص طور پر ہماری غذا بھی شامل ہے نے ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج کردیا ہے ہم طاقت ور ہوتے ہوئے بھی کمزور ہو چکے ہیں اپنے آپ کو مجبور بے بس ،لاچار اور لاغر محسوس کرتے ہیں کیونکہ زندہ رہنے کیلئے جتنا ہوا اور پانی ضروری ہے اتنا ہی زندگی کو طویل مدت جینے کیلئے روزمرہ غذا بھی انتہائی اہم ہے دنیا کا کوئی انسان محض ہوا اور پانی سے زندہ نہیں رہ سکتاہمیں ایک اچھی غذا کی اشد ضرورت ہے جو شاید ہمیں میسر نہیں ہو رہی اور اسی وجہ سے ہم ہر لحاظ سے کمزور ہو تے جارہے ہیں۔اس راز سے پردہ ایسے بھی اٹھایا جا سکتا ہے کہ مغربی ممالک جنہیں ترقی یافتہ ممالک میں شمار کیا جاتا ہے وہاں بھی روزمرہ کے استعمال کی تقریباً تمام اشیاء میں ملاوٹ کی جارہی ہے بظاہر خالص ہونے کے باوجود لاکھو ں کروڑوں افراد کمزور ہیں دن بدن انکی صحت خراب ہو رہی ہے کیونکہ ملاوٹ شدہ غذاؤں کے علاوہ زیادہ تر لوگ چینی،نمک،تمباکو نوشی ، الکوحل اور دیگر منشیات کے عادی ہو رہے ہیں اور موت ان کی راہ تک رہی ہے کہ آ گلے لگ جا۔ماضی کے مقابلے میں آج ہیضہ اور کینسر ہماری صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے دل کا دورہ،سٹروک اور زیابیطس جیسی بیماریوں نے انسان کے جسم میں اپنا گھر بنا لیا ہے اور مزید اضافہ ہو رہا ہے ،سوال یہ ہے کہ کیوں بیماریاں انسان کو اپنی گرفت میں لے رہی ہیں اور موت راہ دیکھ رہی ہے ۔ایک نہیں کئی مثالیں ہیں مثلاً ہم جب کھانا کھانے بیٹھتے ہیں تو اتنا کھاتے ہیں کہ معدے میں گنجائش نہیں ہوتی لیکن کھاتے رہتے ہیں،الکوحل اور تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں تو ریس لگاتے ہیں چائے کافی میں چینی نہ ہو ہمیں لطف نہیں آتا،چٹپٹی اشیاء دیکھتے ہی منہ تو کیا آنکھوں میں بھی پانی بھر آتا ہے، ہمیں شاید کچھ نہیں آتا سوائے زندگی کو ضائع کرنے کے۔صحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے ہماری طرز زندگی ہی ان بیماریوں کی جڑ اور بنیاد ہے کیونکہ ہر چیز کی حد ہوتی ہے اور تجاوزات سے انسانی جسم میں پہلے انفیکشن ہوتی ہے گھاؤ گہرا ہو توناسور بن جاتا ہے اور کوئی دوا دعا کام نہیں آتی اور دوسری طرف موت اپنا منہ کھولے ہمارا انتظار کرتی ہے کہ اتنی غلاظت نگل گیا ہے اب آ میری آغوش میں۔آج کے دور میں انسان تقریباً ہر شے کو پا سکتا ہے،بات اگر دولت کی ہو تو کئی افراد کے پاس اتنی ہے کہ وہ جانتے ہی نہیں مڈل کلاس بھی ہر شے کے متحمل ہو سکتے ہیں مثلاً جب جی چاہا اپنی مرضی سے کسی بھی وقت کھانا کھایا،چائے کافی، الکوحل اور تمباکونوشی کا شغل کیا وغیرہ یہ سب کچھ کیونکہ خوشحالی کی کیٹیگریز میں شمار ہوتا ہے اس لئے اتنی زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی لیکن ایک غریب انسان صرف پیٹ بھرکے روٹی کھانے کو ہی خوشحالی سمجھتا ہے۔ جرمنی میں غربت نام کی کوئی چیز نہیں اسی لئے زیادہ تر جرمن کھاتے پیتے دھواں اڑاتے انجوائے کرتے ہیں جب جی چاہا ٹی وی اور پی سی آن کیا اور لطف اندوز ہوئے دوسری طرف آج سے ساٹھ ستر برس قبل انسان یہ سوچتا تھا کہ میں کیسے اپنا پیٹ بھروں اور آج کا نسان کہتا ہے کیسے اپنا پیٹ خالی کروں باالفاظ دیگر ماضی میں انسان سوچتا تھا کہ کیا کھاؤں کہ موٹا ہوں اور آج کہا جاتا ہے کہ سب کچھ موجود ہے اب پتلا کیسے ہوں؟۔ماہرین کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مندرجہ ذیل بیماریاں ہماری خوشحالی اور صحت کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ ہیں،جو تقریباً ہر انسان کو موت کے منہ میں دھکیل سکتی ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر،انجائنا،ہارٹ اٹیک،فالج،ذیابیطس،کینسر ،بڑی آنت اور چھاتی کا کینسر،گٹھیا،کمر کا درد ،موٹاپا،جگر اور گردوں کا نقصان،ڈیمنیشا،آلزائمر،الرجی،مختلف اقسام کی غذائیں اور چند نفسیاتی عوارض۔رپورٹ کے مطابق جرمنی میں اچھا کھانا پینا اور تقریباً ہر شے خالص میسر ہونے کے باوجود گزشتہ برس ہارٹ اٹیک اور انجائنا سے ستر ہزار افراد موت کا شکار ہوئے، معدے کی بیماری سے پینتالیس ہزار ،ڈیمنیشا سے چوبیس ہزار، چھاتی کے کینسر سے اٹھارہ ہزار ،آنت کے کینسر سے سترہ ہزار اور فالج ہونے سے سترہ ہزار افراد کی اموات ہوئیں،ماہرین کاکہنا ہے انسان کی طرز زندگی ہی سب سے بڑی وجہ ہے اور مہلک بیماریوں میں اسی لئے اضافہ ہو رہا ہے ،اعداد وشمار کے مطابق اب تک ریکارڈ بیماریوں میں دل کے امراض اور کینسر سر فہرست ہیں کیونکہ انسان چہل قدمی نہیں کرتا،وزن زیادہ ہونا،غذائی قلت یا معقول نہ ہونا ،ضرورت سے زیادہ چینی کا استعمال ،الکوحل کی زیادتی،بکثرت تمباکو نوشی ،مخصوص ماحولیاتی آلودگی،شور،اوور سیمولیشن اور نجی یا پیشہ ورانہ میڈیا کا بھی اہم کردار ہے۔ماہرین کا کہنا ہے خوشحالی کو ختم کرنے والی بیماریوں سے بچیں اور خوش وخرم زندگی جئیں زیادہ تر چہل قدمی کریں، ایلیویٹرز کی بجائے سیڑھیاں استعمال کریں،صحت مند غذاؤں کا استعمال کریں، وزن زیادہ ہو تو کم کریں،الکوحل اور نکوٹین سے پرہیز کریں بلکہ تمام نشہ آور منشیات کو مکمل بند کریں،حفظان صحت کا خاص خیال رکھیں ہمیشہ تازہ سبزیاں و دیگر غذائیں صحت کیلئے مفید ہیں ایکسپائر ادویات کو قطعی استعمال نہ کریں زندگی میں چند اہم اصول اپنا لیں تاکہ صحت خراب نہ ہو اور یہ ہی طویل عمر پانے کے راز ہیں۔
Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 228369 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.