عجیب دنیا ہے،اللہ تعالٰی نے ہر انسان کو ایک مقصد
کیلے بنایا ہے۔ اور ہر بندے کو اپنی اپنی ذمی داری دی ہے۔ اور اختیار بھی
دیا ہے کہ جو کر نا ہے کرلیکن حساب و کتاب دینا ہوگا۔ جسطرح ہم لوگ جو اپنے
باپ کو دے رہے ہے، بنک والے اپنے باس کو، دوندار اپنے باس کو، جو بھی ہے
حساب کے بغیر کام نہیں چلتاٴ۔ اورایک نہ ایک دن انساں کو اس فانی دنیا سے
ہی جانا ہے۔ جسطر ح قران پاک میں واضح طور پر لکھا ہے۔ کہ ہر جاندار موت کا
مزہ چکے گاٴ۔ انسان سر کش ہے اور زندگی کی ہر موڑ پر ہی غلطیاٰں کر رہا ہے۔
اور نہ شکربھی ہے۔ ہماراجواصل مقصد ہے انکو چھوڑا ہے اور ہر کوئی اپنی من
مانی کر رہا ہے۔ جسطرح بچوں کو بڑے ہونے کی جلدی ہے، بڑوں کو بچپن دوبارہ
لوٹنے کی ارزو ہے۔ نوکری کرنے والے اپنے کام کی سختیوں سے نالاہے۔ بے
روزگاروں کے لبوں پر کام ملنے کی د عائیں۔ امیروں کو ایک لمحہ ارام کی تمنا۔
غریبوں کو ا میر ہونے کی تمنا۔ مشہور افراد چپنے کیلے ٹھکازہ کی تلاش میں
ہے۔ عام لوگ شہرت بننے کے خیال میں۔ سفید پوست کالے ہونے کی کو شش میں ،
اور کالے جلد رکھنے والے گور بننے کی کوشش میں۔ کسی کو یورپ جانی کی
تمنا۔کسی کو واپس انی کی تمنا۔ شادی شدہ طلاق چکر میں اور غیر شادی شدہ
شادی کے خیالوں میں۔کسی کو نہیں معلوم کہ خوشحالی کا واحد راستہ یہ ہے کہ
اپ کو جو نعمتیں دی ہے ان کا شکر کر اور ان کی قدر جانو اور ان سے لطف ا
ٹھاؤ، اللہ تعالٰی ہم کو ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمایئں ۔ٓامین |