پھیری والا،خوشی،نمبر،ماسک،جیت کا راز(سو لفظوں کی پانچ کہانیاں 16-20)
(Talib Ali Awan, Sialkot)
٭ پھیری والا
آلو لو،گوبھی لو،مٹر لو،گاجریں لو،ٹماٹر لو،پیاز لو، تازہ سبزی آگئی بھئی
تازہ سبزی ‘‘،سبزی والا گلی میں آواز لگائے جارہا تھا ۔
’’ بھیا رکنا‘‘،ایک عورت نے آواز دی ۔
’’ جی باجی ! کیا لیں گی ؟‘‘،جب عورت پاس آئی تو پھیری والے نے پوچھا ۔
’’ پاجی! کافی دیر بعد آپ کو دیکھا ہے ،کدھر اتنی دیر غائب رہے ہو ؟‘‘،عورت
نے کہا۔
’’ باجی ! میں حج پر گیا تھا ‘‘، پھیری والے نے جواب دیا ۔
’’پھیری والا اور حج ۔۔۔۔۔؟‘‘، عورت نے حیرانگی سے کہا ۔
’’ باجی ! میں پھیری والا ہوں ،میرا رب نہیں ۔۔۔۔۔‘‘،پھیری والے نے جواب
دیا۔
٭ خوشی
ایک دیہاتی پرائمری سکول کی ٹیچر کلاس میں بچوں سے :
’’ بچو! تمہیں سب سے زیادہ خوشی کب ہوتی ہے؟‘‘
’’ جب ہمارے گھر مہمان آتے ہیں ‘‘، حنا بولی۔
’’جب میں پاس ہوتی ہوں ‘‘،ردا نے کہا۔
’’ جب ہمارے رشتہ داروں میں کسی کی شادی ہوتی ہے ‘‘، عنایا۔
’’ہر عید پر ، جب پیسے ملتے ہیں ‘‘،ہانیہ ۔
’’ جب تین مہینوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں ‘‘، عاصمہ۔
’’ جب ہمارے محلے میں کوئی فوت ہوتا ہے ‘‘،گڑیا۔
’’ کیا کہا؟‘‘،ٹیچر چونکی۔
’’ جی مس! ہمارے محلہ میں جب بھی کوئی مرتا ہے تو پھر ہمیں کئی دن تک رج کے
کھانا ملتا ہے‘‘، گڑیا نے معصومیت سے کہا۔
٭ نمبر
میں اپنے دوست کے آفس گیا ،اس کا بیٹا بھی وہاں تھا۔
’’میرے اس بیٹے نے انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں 1005نمبر حاصل کئے ہیں ‘‘، میرے
دوست اکرم نے فخر سے بتایا۔
’’ ماشااﷲ جی ،بہت خوب۔۔۔!‘‘،میں بولا۔
’’ میرا بیٹا ہمیشہ پوزیشن لیتا ہے ، اس نے میٹرک میں بھی 987نمبر حاصل کئے
تھے ‘‘، اکرم۔
’’ واہ بھئی واہ ۔۔۔!‘‘، میں بولا۔
اتنے میں مجھے ایک اور دوست کا فون آگیا، میں نے دوست کے بیٹے کو اشارے سے
نمبر نوٹ کرنے کا ہے :
’’ زیرو تین سو،سڑسٹھ نوے ۔۔۔۔۔‘‘
’’ انکل ! یہ سڑسٹھ کتنے ہوتے ہیں ؟‘‘،لڑکے نے قلم روکتے ہوئے کہا۔
٭ ماسک
بچے ہر ہفتے کسی پارک جانے کی ضدکیا کرتے تھے ،بالآخر پچھلے ہفتے میں انہیں
فاطمہ جناح پارک لے گیا ۔
بچوں نے وہاں جھولے لئے ،جی بھر کر کھیلے ، خوب موج مستی کی ،
حتیٰ کہ شام کا کھانا بھی پارک کی کھلی فضا میں بیٹھ کر کھایا ۔
بچوں نے غبارے اور کھلونے لیے اور واپسی کی راہ لی۔
واپسی پر مین گیٹ پر جوکر کھڑا تھا ،
میرا بڑا بیٹا جوکر کے پاس گیا اور جوکر سے پوچھا :
’’ جوکر ! تم چہرے پر ماسک کیوں لگاتے ہو ؟‘‘
’’ ماسک تو سبھی لگاتے ہیں ،پر میرا نظر آتا ہے ‘‘،جوکر نے جواب دیا۔
٭ جیت کا راز
خرم اور شاہد بہت ہی گہرے دوست تھے ۔
روز فجر کی نماز کے لئے ان دونوں میں مقابلہ ہوتا کہ کون پہلے مسجد میں آتا
ہے ۔
لاکھ کوشش کرنے کے باوجود ،ہر بار خرم جیت جاتا اور شاہد ہار جاتا ۔
آخر کار ایک روز شاہد نے خرم سے اس کی جیت کا راز جاننا چاہا ۔
خرم نے شاہد کو بتایا کہ اس کی دو بیویاں ہیں اور یہ سب تو ان ہی کی’’ محنت
‘‘کا نتیجہ ہے۔
یہ سن کر شاہد نے بھی دوسری شادی کرلی ۔
اﷲ کے فضل و کرم سے اب شاہد بھی مسجد میں ہی سوتا ہے ۔۔۔۔۔!
|
|