انسانیت کی آزادی

اکثر لوگ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ملک کے حالات اچھے نہیں،ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال بہتر نہیں (اور یہ حقیقت بھی ہے) ،لیکن اگر وسع نظری سے دنیا کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ پوری کی پوری انسانیت ہی گمبھیر مسائل کا شکار ہے۔

دنیا میں بسنے والے انسان ایک محکم اور مضبوط عالمی نظام کے غلام ہے جس نے پوری انسانیت کو اپنی بے رحم زنجیروں میں انتہائی مضبوطی سے جکڑا ہوا ہے۔

دنیا کی سیاسی صورتحال کی طرف نظر ڈالیں،اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے تحفظ کے علمبردار ہزاروں اداروں کی موجودگی کے باوجود انسانیت عدل و انصاف کو ترس رہی ہے،بڑے ممالک چھوٹے ممالک پر ہر قسم کے ظلم کو اپنا جاءٰز حق سمجھتے ہیں،اور اس ظلم کو روکنا والا کوئی نہیں،پوری انسانیت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ہزاروں فٹ کی بلندی سے ایک بٹن دبا کر نیچے بسنے والی آبادی کو تہس نہس کردیا جاتا ہے،اور عالمی لیڈران صرف تشویش اور مذمت کو کافی سمجھتے ہیں۔

عالمی معاشی نظام کو دیکھے،ساری دنیا کی دولت کا ۹۹%حصہ چند امیر شخصیات کی ملکیت میں ہے،جبکہ افریقا کے جنگلات میں انسان جانور سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

سماجی نظام کی حالت بھی بدترین ہے،انسانیت بے حیائی اور فحاشی کے گہرے سمندر میں غرق ہے،خاندانی نظام تباہ ہوکر رہ گیا ہے،مادیت خونی رشتوں پر غالب ہے،ترقی کی اعلی منازل پر پہنچنے کے باوجود سکون اور اطمینان دنیا میں معدوم ہے۔

آج سے تقریبا ۵۰۰ سال قبل تک یورپ جہالت کے اندھیروں میں تھا،پوپ اور بادشاہ نے اپنی مذہبی اور سیاسی حیثیت کی بنا پر پورے یورپ کو اپنی جائز یا نا جائز خواہشات کا تابع بنایا ہواتھا ،انقلاب فرانس نے پہلے یورپ کو ، اور پھر پوری دینا کو دین سے دوری اور مادیت کے ایک ایسے دلدل میں دھکیل دیا کہ ہر شخص پیسے کا پجاری ہو کر رہ گیا۔

اس کے بالمقابل ،بعثت نبوی ﷺ کے بعد مسلمانوں نے کئی صدیوں تک دنیا پر حکومت کی ،لیکن اس طویل عرصے میں کبھی طاقت کے زور پر بسے بسائے شہروں کو نیست و نابود نہیں کیاگیا،مسلمانوں کی ماتحت انسانیت نے کبھی دہشتگرد تنظیموں کو سر اٹھاتے دیکھا اور نہ ہی غربت اور بے حیائی کا سیلاب آیا،وجہ یہ ہے مسلمانوں کا طرز حکومت ہر زمانے میں کسی نہ کسی درجہ میں آسمانی تعلیمات کے مطابق تھا ،جب کہ آج کا عالمی نظام چند افراد کا ایک ظالمانہ تسلط ہے جس کے برے نتائج ساری دنیا بھگت رہی ہے۔

اس مسئلہ کا حل کیاہے؟َ؟کیا واقعی انسانیت آج کے مضبوط عالمی نظام سے آزاد ہوسکتی ہے؟؟اور وہ کون سی طاقت ہے جو اس نظام کا خاتمہ کرنی کی صلاحیت رکھتی ہے؟؟

حقیقت یہ ہے کہ اس مسلہک کا حل مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں،اس کی صورت یہ ہے کہ اول مسلمان اور خاص طور پر مسلمان نوجوان (جوکہ سارے عالم کا محور ہے)کو مفادات اور مادیت سے آزاد ہوکر اس نظام کا مقابلہ کرنا ہوگا ، اور اس نظام کا مقابلہ اسی وقت ممکن ہے جب اس نظام کو پوری طرح سمجھا جائے،اس کے نقصانات سے پوری دنیا کو آگاہ کیا جائے،اس کے متبادل اسلامی نظام کو پیش کیا جائے اور اسلامی نظام کا عملی نمونہ بھی بن کر دکھایا جائے۔

اس صورت میں پوری انسانیت موجودہ عالمی نظام سے آزاد ہوجائیگی جس نے چند افراد کی خوشی کے خاطر ساری انسانیت کو پریشان کر رکھا ہے۔
Osama Basheer
About the Author: Osama Basheer Read More Articles by Osama Basheer: 10 Articles with 7062 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.