اے دوست جب تمہاری فکر میری روح
میں تحلیل ہو کر میرے وجود میں روشنی کی لکیر بن کر ابھرتی ہے تب میرا قلم
چلتا ہے اور نوک قلم سے ایک خوبصورت تحریر اترتی ہے اور یہ دلکش تحریر جس
کی نظر سے گزرتی ہے اس کے دل پر بہت خوشگوار اثر کرتی ہے لیکن یہ سب میرے
قلم کا کرشمہ نہیں بلکہ تمہاری خوبصورت سوچ کی تاثیر ہے جو میرے سادہ قلم
سے نکلی ہر تحریر سنورتی ہے
کیوں۔۔۔۔؟
کیونکہ۔۔۔۔۔۔!
تم ایک بااخلاق باکردار اور باعمل مومن مسلمان ہو اور ہم نے یہ سنا ہے کہ
“نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں“ اور جب یہی تحریر میری نظر سے بھی
گزرتی ہے تو میرے دل میں بھی حسن عمل کی تحریک بیدار کرتی ہے اسی لئے تو۔۔۔۔۔۔
مجھے تمہیں سوچتے رہنا اچھا لگتا ہے۔۔۔۔۔“ |