آل پاکستان طلبہ اجتماع۔۔۔۔حضرت شیخ الھندؒکے خوابوں کی تعبیر

22مارچ 2013؁ کی صبح وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے ریڈزون میں واقع جناح کنونشن سنٹر میں چمکتے دمکتے ,ہشاش بشاش ،روشن اور نورانی چہروں کی چہل پہل ،غیر معمولی انداز میں کنونشن سنٹر کے اردگرد کے علاقے کو مرحبا اور خوش آمدید کے بینر ز سے سجا ہوا ہونا،یونیورسٹیز،کالجز اور جامعات اسلامیہ کے طلبہ و طالبات کی آمد و رفت دیکھ کر یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہمارے ملک کے نوجوان نے شعور وآگاہی ،بیداری وتبدیلی کے عملی سفر کے آغازکا ارادہ کر لیا ہے ، یہ تمام سرگرمیا ں ملک خداداد پاکستا ن کے عصری و دینی تعلیمی اداروں میں یکساں کام کرنے والی خود مختار ،آزاد سٹوڈٹنس تنظیم مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام اٰل پاکستان طلبہ اجتماع بعنوان" امت مسلمہ پر مغربی تہذیب و ثقافت کی یلغار اور اس سے بچاؤ کی تدابیر"کے انعقاد کے موقع پر ہو رہی تھیں،اس علمی ،فکری اور نظریاتی طلبہ اجتماع میں قومی و بین الاقوامی علمی،مذہبی اور سیاسی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا ۔اس طلبہ اجتماع کے مہمان خصوصی (رئیس ام القرٰی یونیورسٹی مکہ مکرمہ)ڈاکٹر علی محمد علی الباروم ،الشیخ ابو الجود محمود السمرائی (مدینہ منورہ)،محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خا ن ، چیئرمین متحدہ دینی محاذقائدجمعیت علمائے اسلام(س)مولانا سمیع الحق ،جمیعت علماء اسلام (ف ) کے سیکریڑی جنرل مولانا عبد الغفور حیدری ، جنرل (ر)حمید گل،مولانا احمد لدھیانوی،،متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عبد الخالق پیر زاد ہ راجہ ظفرالحق ،محمد علی درانی ،لیاقت بلوچ ،مفتی منیب الرحمان کے علاوہ تمام سٹوڈنٹس تنظیموں کے راہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا۔مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا اس اجتماع سے مقصد ،نظریہ پاکستان ،جذبہ حب الوطنی اور اسلامی اقدار و مشرقی روایات سے مزیّن قومی طرز فکر پر مشتمل کردار ساز نصاب تعلیم کی طرف ارباب اختیار کو متوجہ کرنا، ملاں اور مسٹر کی طبقاتی تفریق کا خاتمہ کرکے نوجوان نسل کو قومی دھارے میں لا کر ملک و ملت کی خدمت کرنا ، مدارس عربیہ کی کردار کشی ، علماء و طلبہ کی شھادتوں ،حاملین دینی اسناد اورطلبہ مدارس دینیہ کی استصحالی مہم جوئی کا تدارک کرنا اور ارباب علم و دانش کو معماران قوم و ملت سے مخاطب ہونے اور نوجوانوں کو ان کے تجربات سے استفادہ کا موقع فراہم کرنا تھا۔
ایم ایس او پاکستان کے زیر اہتمام طلبہ اجتماع کے آغازتلاوت کلام پاک ہوا جس کی سعادت حافظ نصیر احمد نے حاصل کی۔

نظم و نعت قاری طاہر رشیدی اور مفتی عبداﷲ بن عباس نے پیش کی۔ ،سٹیج سیکرٹری کی ذمہ داریاں ایم ایس او کے راہنما مولانا حافظ اقرار احمد عباسی سرانجام دیتے رہے ۔

اجتماع سے صدارتی خطاب میں چیئرمین متحدہ دینی محاذ و امیر جے یو آئی (س) مولانا سمیع الحق نے کہا کہ نوجوان نسل ملک و ملت کے قیمتی اثاثہ ہیں جو اس ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں ملا و مسٹر کی طبقاتی تفریق کا خاتمہ ایم ایس او کی انفرادیت ہے جو بیک وقت مدارس اور کالجز یونیورسٹیز کی نمائندہ تنظیم ہے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ اجتماع روشنی کی قندیل ہے،نظام خلافت راشدہ پاکستان کا مقدر ہو گا، انہوں نے کہا کہ یہ طلباء ہی تھے جن کو افغانستان میں طالبان کہا جاتا ہے جنہوں نے امریکہ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو ایسی شکست دی ہے کہ وہ اب جان بچا کر بھاگنا چاہتا ہے اور مذاکرات کے لیے منتیں ترلے کررہا ہے ،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طلباء کے ہاتھوں اسلامی انقلاب آچکا ہے جس کے نظارے ایک بار پھر امت مسلمہ دیکھنے والی ہے مگر پاکستان میں ابھی تک امریکی غلام اسلامی انقلاب کے خلاف پروپیگنڈا میں مصروف ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح اسلامی انقلاب ٹل جائے مگر اب یہ خلافت راشدہ کی صورت میں پاکستان کا مقدر بن چکا ہے اب یہ انقلاب نوجوان لے کر ہی آئیں گے ،آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل نے دعوٰی کیا ہے کہ پاکستان میں دو سال میں انقلاب آجائے گا، یہ انقلاب نوجوان نسل کے ہاتھوں آئے گا، انہوں نے کہا کہ مذہبی فرقہ واریت مضر ہے تو سیاسی فرقہ واریت کیوں نقصان دہ نہیں،انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کا نام دے کر صالح دینی نوجوانوں کو اسلامی انقلاب سے دور کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں مگر اب یہ پھونکوں سے یہ چراغ بھجایا نہ جاسکے گا انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی سب سے متحرک نوجوان نسل پاکستان میں ہے جس کی تعداد بھی باقی دنیا سے زیادہ ہے اس لیے وہ اپنے تجربے کی روشنی میں کہہ رہے ہیں کہ اگلے دوسال میں پاکستان میں نوجوان نسل کے ہاتھوں انقلاب آجائے گا ، سیکرٹری جنرل جے یو آئی (ف) سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ موجودہ سیاسی کشمکش ملک و ملت کے مفاد میں نہیں، شفاف الیکشن ہی مو جودہ بحران سے نکال سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ آنے والے الیکشن پاکستان میں سیکولر اور اسلام پسندوں کے درمیان ہوں گے جن میں پاکستان کی نوجوان نسل بہت ہی اہم کردار ادا کرے گی انہوں نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ پاکستان پر ہونے والے سیکولر حملے کے خلاف علمائے کرام کا ساتھ دیں ،محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نمائندگی تحریک تحفظ پاکستان کے مرکزی نائب صدر شاہد باجوہ نے کی،انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان نوجوان نسل کی امید ہیں اس لیے نوجوان نسل ان کے پیچھے آنے والے الیکشن میں کھڑی ہوجائے کیونکہ اب پاکستان بچانے کے لیے وہ اس بڑھاپے کی عمر میں میدان عمل میں نکل آئے ہیں ،متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینیٹر عبد الخالق پیرزادہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو نوجوان نسل کی اہمیت کا احساس ہوگیا ہے اسی لیے اب ان کو مختلف طریقوں سے اہمیت دینے کی کوشش کی جارہی ہے ایسی صورتحال میں نوجوان تمام جماعتوں میں اپنا ماٹو اسلام اور پاکستان رکھیں اس سے پاکستان اور نوجوان دونوں محفوظ ہوجائیں گے۔

معروف تجزیہ نگار و صحافی خورشید ندیم نے طلبہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تمام مسائل تعلیمی و اقتصادی نظام کے افراطو تفریط سے پیدا ہوئے ہیں ،ان تفریقات کو دور کئے بغیر ہم ترقی اور خوشحالی نہیں حاصل کر سکتے ہیں ،اس بات کا برصغیر میں سب سے پہلے ادراک حضرت شیخ الھند مولانا محمود حسن دیوبندی نے کیا تھا جب ہندوستان میں دو دھارے وجود میں آئے ،ایک انتہا علی گڑھ یونیورسٹی تھی اور دوسری انتہا دارلعلوم کا نظام تعلیم تھاان دھاروں کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش شیخ الھند نے کی اور علی گڑھ کالچ تشریف لے گئے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایس او مجھے عزیز ہے وجہ یہ ہے کہMSO PAKکے وجود میں ہمیں امت میں پھیلے ہوئے فاصلے سمٹتے نظر آرہے ہیں ۔

طلبہ راہنما ڈاکٹر نادر خان نے اپنے مخصوص انداز میں شرکاء طلبہ اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نوجوان یومیہ چار سے پانچ گھنٹے موبائل ایس ایم ایس کرنے اور جواب دینے میں ضائع کررہا ہے اگر یہ وقت اپنی تعلیم و ملکی تعمیرو ترقی کے کاموں صرف کرے تو ہم اپنا کھویا ہوا عروج دوبارہ پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

عرب دنیا کی نمائندگی کرتے ہوئے عرب بزرگ راہنما ابو الجود الشیخ محمود السمرائی نے عربی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے باشعور، تعلیم کے زیور سے آراستہ نوجوانوں کا مجمع دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، انہوں نے کہا کہ آج جماعتیں ،قیادت اور دستور موجود ہیں لیکن نہ حالات بدلے اور نہ کوئی تبدیلی لا سکا اس کی واحد وجہ اتحاد و اتفاق کا فقدان ہے،ہم صحابہ اور اسلاف کے نقش قدم پر چل کرہی اتفاق و اتحاد کی فضا پیدا کر سکیں گے۔

امیر شوری عمیر اقبال چوہدری نے کہا کہ ایم ایس او واحد طلباء تنظیم ہے جو ملا اور مسٹر کی تفریق کے خاتمے کو اپنا مشن بنا چکی ہے جس کا مقصد پاکستان کو طبقاتی نظام تعلیم کی بجائے صرف اور صرف مسلمانوں کے لیے مشترکہ نصاب دینا ہے ۔

تقریب کے مہمان خصوصی ام القریٰ یونیورسٹی مکہ مکرمہ کے سربراہ ڈاکٹرعلی محمد علی الباروم نے بطور مہمان خصوصی عربی میں مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک تسبیح کے دانوں کی طرح آپس میں پروئی ہوئی ہے اگر کھبی کہیں کوئی مسئلہ پیدا ہو بھی جائے تو اسے مشاورت کے اسلامی اصول کے تحت حل کرلینا چاہیئے انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا حقیقی مستقبل نوجوان ہیں جن کو دینی و دنیاوی علوم سے آراستہ کرنا قیادتوں کی ذمہ داری ہے اس کے لیے مسلم ممالک کے طلباء اور نصاب کا موازنہ ہوتے رہنا چاہیے ۔

طلبہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر جماعت اسلامی پنجاب جناب میاں اسلم نے کہا کہ ایم ایس او نے طلبہ اجتماع بعنوان مغربی تہذیب و ثقافت کی یلغار اور اس سے بچاؤکی تدابیر منعقد کروا کر امت مسلمہ کی دھکتی رگ پر ہاتھ رکھا ہے مغربی تہذیب اپنی تمام تر ٹیکینالوجی کے باوجود نا کام ہو چکی ہے۔اب اسلامی تہذیب کے نوجوانوں کو ریت کی دیوار کے بجائے بنیان مرصوص بننا ہو گا،اب تہذیبی اور ثقافتی جنگ کے لیے نوجوانوں کو کمر بستہ ہونا پڑے گا۔

سابق امیر شوریٰ ایم ایس او پاکستان ملک عبدالرشید نے کہا کہ اسوہ رسول اکرم ﷺ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ،اگر ہم اپنے تمام مسائل کا حل نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات سے حاصل کر سکتے ہیں ۔نوجوانوں کی عدم توجہ کی سے قوم مصائب اور انتشار کا شکار رہی ہے اب قوم وملت کا مستقبل آپ نوجوانوں سے وابستہ ہے۔
مولاناتنویر احمد علوی نے کہا کہ امت مسلمہ کے نوجوان اپنے اسلاف کے کردار اور اتحاد و اتفاق سے ہی ہم اپنا وقار و عروج حاصل کر سکتے ہیں ۔

معروف صحافی جناب یونس عالم نے طلبہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قیام دو قومی نظریہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا، لیکن چند فیصد لوگوں کی وجہ سے اس حق سے قوم محروم رہی ، جن کا نتیجہ انتشار و اضطراب کی صورت میں ساٹھ سال بعد ظاھر ہورہا ہے۔ اس میں مثبت انداز میں نظریہ پاکستان کی حفاظت اور پاسداری msoجیسی طلبہ تنظیموں کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔اگرmsoنے اپنے اسی معیار کو باقی رکھا تو ملکی ترقی میں زیادہ مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔

ناظم اعلیٰ ایم ایس او پاکستان صفدر صدیقی نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اکابریں اور زعماء امت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ان مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ہماری سرپرستی کی ، ناظم اعلیٰ ایم ایس او نے کہا کہ ایم ایس اوطلبہ میں تعلیمی ،فکری اور شعوری بیداری وانقلاب کے لیے اپنی جدو جہد جاری رکھے گی،انہوں نے ملک بھر سے آئے ہوئے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی بیداری کے لیے مثبت انداز میں پورے ملک میں پھیل جائیں۔

طلبہ اجتماع کا اعلامیہ سابق امیر شوریٰ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سید طلحہ زبیری نے پیش کیا انہوں نے کہا کہ آج کا اجتماع اس بات کو ضروری سمجھتا ہے کہ سماج کے اندر ملاں و مسٹر کی تفریق ختم ہونی چاہیے ،اس کے لیے جہاں یکساں نظام تعلیم کی پیشرفت ضروری ہے وہاں سماج کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مدارس دینیہ اور عصری تعلیمی اداروں کے مابین فاصلوں کو کم کرنے کی کوشش کرے۔

یہ اجتماع ملک بھر میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتا ہیاور اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس کو مسلکی حوالے سے نہیں بلکہ قومی مسئلے کے طور پر دیکھا جا ئے گاچونکہ یہ عالمی سطح پر پاکستان اور اسلام کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے ۔اس ضمن میں ضروری ہے کہ علماء ،اہل سیاست،ریاستی ادارے اپنا کردار ادا کریں ۔

یہ اجتماع اس با ت کو بھی نمایاں کرنا چاہتا ہے کہ پاکستا ن کا آئین تعلیم کو ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ سستی تعلیم کو سیاسی و سرکاری سطح پر ترجیح دی جائے اور دینی مدارس کے فضلاء کو معاشرے کا فعال حصہ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں نیز اعلی تعلیم کے قومی اداروں میں ایسے مواقع پیدا کیے جائیں جن سے دینی مدارس کے فضلاء استفادہ کر سکیں ۔ٓج کا یہ نمائندہ اجتماع مسلم حکمرانوں اور اسلامی تحاریک کے قائدین سے یہ توقع رکھتا ہے کہ امت مسلمہ کے اجتماعی، فروعی ،سیاسی، معاشی ،تہذیبی و تعلیمی مفادات کی آبیاری کے لیے کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کریں گے ،امت کے وجود کو درپیش مسائل کے قابل عمل حل کے لیے پیش قدمی کریں گے۔

یہ اجتماع اس با ت کو بھی اہم سمجھتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے جو اس عہد میں اسلام کے نام پر قائم ہونے والی مملکت خداداد ہے اور آئینی طور پر اسلامی تہذیب اور نظریہ حیات کے فروغ کا پابند ہے یہ

یہ اجتماع عالمگیریت کے نام، پر مغربی تہذیب کے غلبے کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس بات پر یقیں رکھتا ہے کہ مسلمان قوم میں تہذیبی شعور پیدا کئے بغیر اس غالب تہذیب کا مقابلہ ممکن نہیں ہے اس لیے یہ قومی ،سیاسی جماعتوں ، میڈیا اور سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ نریاستی اداروں سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ قوم میں اسلامی تہذیب کا شعور اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ہم ذرائع ابلاغ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور پاکستان میں اس کی آزادی کو خوش آئند سمجھتے ہوئے اس بات کو نمایا ں کرنا چاہتے ہیں کہ میڈیا کے پروگرام ہمارے قومی مفادات ،تہذیب و ثقافت اور اسلامی اقدار سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان
سنٹرل میڈیا سیل اسلام آباد
Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 275719 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More